ETV Bharat / international

Israel Palestine War حماس کی اسرائیل کے خلاف کارروائی، اسرائیل کی جوابی کارووائی پر عالمی برادری کا ردعمل

حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے میں تین سو سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں جبکہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر جوابی کارروائی میں دو سو سے زائد فلسطینی افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

Israel Palestine War
Israel Palestine War
author img

By UNI (United News of India)

Published : Oct 8, 2023, 11:02 AM IST

یروشلم: حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے اور اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر جوابی کارروائی کے بعد عالمی رہنماؤں نے دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسیوں اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق صبح سویرے حماس کے فضائی، زمینی اور سمندری حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا آغاز ہوا جہاں یہ مئی 2021 کے بعد سب سے خونریز کارروائی تھی۔

دونوں اطراف سے کی گئی کارروائیوں میں بڑی تعداد میں اموات ہوئیں جس کے بعد دنیا بھر کے رہنماؤں نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہے، ہم اسرائیل کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان حملوں میں اسرائیلی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ آنے والے دنوں میں محکمہ دفاع اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گا کہ اسرائیل کے پاس اپنے دفاع اور شہریوں کو تشدد اور دہشت گردی سے بچانے کے لیے جو ضرورت کے مطابق سامان موجود ہو۔

اقوام متحدہ : مشرق وسطیٰ کے امن مندوب ٹور وینیس لینڈ نے کہا کہ یہ ایک خطرناک مقام ہے اور میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس سے پیچھے ہٹ جائیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹورک نے کہا کہ اس حملے کے اسرائیلی شہریوں پر خوفناک اثرات مرتب ہوئے ہیں اور عام شہریوں کو کبھی بھی حملے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تشدد پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہم شہریوں کے تحفظ اور تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہیں اور دار الحکومت القدس شریف پر مشتمل قابل عمل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام سے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا قیام ممکن ہے۔

مزید پڑھیں: حالیہ کشیدہ صورتحال اور فلسطینیوں کے خلاف تشدد کا ذمہ دار صرف اسرائیل: عرب ممالک

دریں اثناء دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مخاصمت کے بھڑکنے پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم عالمی برادری سے دشمنی کے خاتمے، شہریوں کے تحفظ اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے لیے اکٹھے ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیط نے غزہ میں فوجی آپریشن دونوں فریقین کے درمیان مسلح تصادم کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی پرتشدد اور انتہا پسندانہ پالیسیوں کا مسلسل نفاذ ایک ٹائم بم ہے جس نے خطے کو مستقبل قریب میں استحکام کے کسی بھی سنگین موقع سے محروم کر دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے پرتشدد کارروائیاں فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اماراتی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ متحدہ عرب امارات زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ اور سنگین نتائج سے بچنے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔ کویت نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی پیش رفت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر ان حملوں کا الزام عائد کیا۔

نیم سرکاری نیوز سائٹ اسنا نے رپورٹ کیا کہ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر نے ہفتے کے روز فلسطینی جنگجوؤں کو مبارکباد دی، انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین اور یروشلم کی آزادی تک فلسطینی جنگجوؤں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر پارلیمنٹ کے ارکان کو اپنی نشستوں سے اٹھتے ہوئے بر اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے اسنا کے حوالے سے کہا کہ اس آپریشن میں سرپرائز کا عنصر اور دیگر مشترکہ طریقے استعمال کیے گئے جو قابض افواج کے خلاف فلسطینی عوام کے اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔

دارالحکومت صنعاء پر قابض حوثی باغیوں نے کہا کہ وہ بہادرانہ آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔صبا نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں گروپ نے کہا کہ اس حملے نے اسرائیل کی کمزوری اور نامردی کو ظاہر کر دیا ہے اور اس آپریشن کو وقار، فخر اور دفاع کی جنگ کا نام دیا۔ مصری وزارت خارجہ مصر نے فریقین کو سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ شہریوں کو مزید خطرے سے دوچار کرنے سے گریز کریں۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے مطالبہ کرتے ہیں۔ قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ فلسطینی عوام پر تشدد میں مسلسل اضافے کا ذمہ دار صرف اسرائیل ہے اور دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ مراکش کی بادشاہی غزہ کی پٹی میں خراب حالات اور فوجی کارروائی پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے اور شہریوں کے خلاف حملوں کی مذمت کرتی ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولز نے سوشل میڈیا پر پر پیغام میں کہا کہ آج ہم تک اسرائیل سے خوفناک خبریں پہنچ رہی ہیں، ہمیں غزہ سے راکٹ فائر اور پرتشدد حملوں سے شدید صدمہ پہنچا ہے، جرمنی حماس کے ان حملوں کی مذمت کرتا ہے اور اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون نے ان حملوں کی شدید مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ میں متاثرین، ان کے اہل خانہ اور ان کے قریبی لوگوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا کہ کینیڈا اسرائیل کے خلاف موجودہ دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، تشدد کی یہ کارروائیاں مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں، ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کرتے ہیں، ہمارے خیالات اس سے متاثرہ ہر ایک شخص کے ساتھ ہیں اور شہریوں کی زندگی کا تحفظ ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کا جوابی حملہ، 198 فلسطینی جاں بحق

برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کہ برطانیہ واضح طور پر اسرائیلی شہریوں پر حماس کے ہولناک حملوں کی مذمت کرتا ہے اور ہمیشہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرے گا۔ یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا کہ میں اسرائیل کے خلاف حماس کے دہشت گردوں کے حملے کی واضح طور پر مذمت کرتا ہوں، یہ دہشت گردی کی انتہائی قابل نفرت شکل ہے۔ خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ ہم حماس کے حملوں کی واضح طور پر مذمت کرتے ہیں، یہ ہولناک تشدد فوری طور پر بند ہونا چاہیے، دہشت گردی اور تشدد کسی چیز کا حل نہیں ہے۔

روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے کہا کہ روس اسرائیل، فلسطینیوں اور عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل فلسطین تنازع میں اضافے کے سلسلے میں رابطے میں ہے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اسرائیل پر دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل کے سخت ترین دشمن تصور کیے جانے والے لبنانی گروپ حزب اللہ نے کہا کہ ہم فلسطینی مزاحمتی قیادت کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں اور ان واقعات کو اسرائیل کے مسلسل قبضے کے خلاف فیصلہ کن ردعمل قرار دیا۔

یو این آئی

یروشلم: حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے اور اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر جوابی کارروائی کے بعد عالمی رہنماؤں نے دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسیوں اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق صبح سویرے حماس کے فضائی، زمینی اور سمندری حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا آغاز ہوا جہاں یہ مئی 2021 کے بعد سب سے خونریز کارروائی تھی۔

دونوں اطراف سے کی گئی کارروائیوں میں بڑی تعداد میں اموات ہوئیں جس کے بعد دنیا بھر کے رہنماؤں نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہے، ہم اسرائیل کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان حملوں میں اسرائیلی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ آنے والے دنوں میں محکمہ دفاع اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گا کہ اسرائیل کے پاس اپنے دفاع اور شہریوں کو تشدد اور دہشت گردی سے بچانے کے لیے جو ضرورت کے مطابق سامان موجود ہو۔

اقوام متحدہ : مشرق وسطیٰ کے امن مندوب ٹور وینیس لینڈ نے کہا کہ یہ ایک خطرناک مقام ہے اور میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس سے پیچھے ہٹ جائیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹورک نے کہا کہ اس حملے کے اسرائیلی شہریوں پر خوفناک اثرات مرتب ہوئے ہیں اور عام شہریوں کو کبھی بھی حملے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تشدد پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہم شہریوں کے تحفظ اور تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہیں اور دار الحکومت القدس شریف پر مشتمل قابل عمل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام سے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا قیام ممکن ہے۔

مزید پڑھیں: حالیہ کشیدہ صورتحال اور فلسطینیوں کے خلاف تشدد کا ذمہ دار صرف اسرائیل: عرب ممالک

دریں اثناء دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مخاصمت کے بھڑکنے پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم عالمی برادری سے دشمنی کے خاتمے، شہریوں کے تحفظ اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے لیے اکٹھے ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیط نے غزہ میں فوجی آپریشن دونوں فریقین کے درمیان مسلح تصادم کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی پرتشدد اور انتہا پسندانہ پالیسیوں کا مسلسل نفاذ ایک ٹائم بم ہے جس نے خطے کو مستقبل قریب میں استحکام کے کسی بھی سنگین موقع سے محروم کر دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے پرتشدد کارروائیاں فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اماراتی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ متحدہ عرب امارات زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ اور سنگین نتائج سے بچنے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔ کویت نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی پیش رفت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر ان حملوں کا الزام عائد کیا۔

نیم سرکاری نیوز سائٹ اسنا نے رپورٹ کیا کہ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر نے ہفتے کے روز فلسطینی جنگجوؤں کو مبارکباد دی، انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین اور یروشلم کی آزادی تک فلسطینی جنگجوؤں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر پارلیمنٹ کے ارکان کو اپنی نشستوں سے اٹھتے ہوئے بر اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے اسنا کے حوالے سے کہا کہ اس آپریشن میں سرپرائز کا عنصر اور دیگر مشترکہ طریقے استعمال کیے گئے جو قابض افواج کے خلاف فلسطینی عوام کے اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔

دارالحکومت صنعاء پر قابض حوثی باغیوں نے کہا کہ وہ بہادرانہ آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔صبا نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں گروپ نے کہا کہ اس حملے نے اسرائیل کی کمزوری اور نامردی کو ظاہر کر دیا ہے اور اس آپریشن کو وقار، فخر اور دفاع کی جنگ کا نام دیا۔ مصری وزارت خارجہ مصر نے فریقین کو سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ شہریوں کو مزید خطرے سے دوچار کرنے سے گریز کریں۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے مطالبہ کرتے ہیں۔ قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ فلسطینی عوام پر تشدد میں مسلسل اضافے کا ذمہ دار صرف اسرائیل ہے اور دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ مراکش کی بادشاہی غزہ کی پٹی میں خراب حالات اور فوجی کارروائی پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے اور شہریوں کے خلاف حملوں کی مذمت کرتی ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولز نے سوشل میڈیا پر پر پیغام میں کہا کہ آج ہم تک اسرائیل سے خوفناک خبریں پہنچ رہی ہیں، ہمیں غزہ سے راکٹ فائر اور پرتشدد حملوں سے شدید صدمہ پہنچا ہے، جرمنی حماس کے ان حملوں کی مذمت کرتا ہے اور اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون نے ان حملوں کی شدید مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ میں متاثرین، ان کے اہل خانہ اور ان کے قریبی لوگوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا کہ کینیڈا اسرائیل کے خلاف موجودہ دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، تشدد کی یہ کارروائیاں مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں، ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کرتے ہیں، ہمارے خیالات اس سے متاثرہ ہر ایک شخص کے ساتھ ہیں اور شہریوں کی زندگی کا تحفظ ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کا جوابی حملہ، 198 فلسطینی جاں بحق

برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کہ برطانیہ واضح طور پر اسرائیلی شہریوں پر حماس کے ہولناک حملوں کی مذمت کرتا ہے اور ہمیشہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرے گا۔ یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا کہ میں اسرائیل کے خلاف حماس کے دہشت گردوں کے حملے کی واضح طور پر مذمت کرتا ہوں، یہ دہشت گردی کی انتہائی قابل نفرت شکل ہے۔ خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ ہم حماس کے حملوں کی واضح طور پر مذمت کرتے ہیں، یہ ہولناک تشدد فوری طور پر بند ہونا چاہیے، دہشت گردی اور تشدد کسی چیز کا حل نہیں ہے۔

روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے کہا کہ روس اسرائیل، فلسطینیوں اور عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل فلسطین تنازع میں اضافے کے سلسلے میں رابطے میں ہے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اسرائیل پر دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل کے سخت ترین دشمن تصور کیے جانے والے لبنانی گروپ حزب اللہ نے کہا کہ ہم فلسطینی مزاحمتی قیادت کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں اور ان واقعات کو اسرائیل کے مسلسل قبضے کے خلاف فیصلہ کن ردعمل قرار دیا۔

یو این آئی

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.