نئی دہلی: بھارت نے آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے چھوٹے بھائی عبدالرؤف اصغر پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پر چین کے ویٹو کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اجتماعی طور پرعالمی برادری ایک آواز میں بات کرنے سے قاصر ہے۔India Criticizes China
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے معمول کی بریفنگ میں چین سے متعلق موضوعات پر یہ بات کہی۔ بدھ کو اصغر کے معاملے پر سلامتی کونسل کی 1267 پابندیوں کی کمیٹی کے ووٹ میں چین کے موقف کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ میں بھارت کی مستقل مندوب روچیرا کمبوج نے ایک بیان دیا ہے اور اس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہمیں افسوس ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم تنظیم کے نمبر 2 دہشت گرد پر پابندی کی تجویز پر تکنیکی رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے۔ دوہرے معیار کی مسلسل رویہ کی وجہ سے پابندی لگانے والے نظام کا اعتبار اب تک کے سب سے نچلے سطح پر ہے۔
باگچی نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ بین الاقوامی برادری دہشت گردی کے خلاف ہماری اجتماعی جدوجہد میں ایک آواز میں بات کرنے سے قاصر ہے۔ دہشت گردوں کے معاملے میں دوہرا کردار نہیں ہونا چاہیے اور بغیر کسی معقول وجہ کے تجاویز میں رکاوٹ ڈالنے کی عادت بند ہونی چاہیے۔
تائیوان میں ہونے والے واقعات سے متعلق سوالات پر ترجمان نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح بھارت بھی تائیوان میں ہونے والی پیش رفت پر فکر مند ہے۔ ہم جمود کو بدلنے، تناؤ کو کم کرنے اور امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تحمل اور یکطرفہ کارروائی سے گریز کرنے پر زور دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں بھارت کی متعلقہ پالیسیاں معروف اور ہم آہنگ ہیں۔ انہیں دہرانے کی ضرورت نہیں۔ ترجمان سے یہ سوال بھی پوچھا گیا کہ بھارت امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کو کس نظر سے دیکھتا ہے اور کیا وہ ایک چین پالیسی پر یقین رکھتا ہے۔
سری لنکا میں چینی جہاز کے حوالے سے بھارت کی طرف سے مداخلت کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر ترجمان نے کہا کہ ہم بیان میں بھارت کے بارے میں ظاہر کیے گئے جذبات کو مسترد کرتے ہیں۔ سری لنکا ایک خودمختار ملک ہے اور آزادانہ فیصلے کرتا ہے۔ جہاں تک بھارت۔سری لنکا تعلقات کا تعلق ہے، سری لنکا بھارت کی پڑوسی پہلے پالیسی کے مرکز میں ہے۔ بھارت نے سری لنکا میں اقتصادی بحران کے دوران3.8 بلین ڈالر کی بے مثال امداد فراہم کی ہے۔ بھارت مکمل طور پر وہاں جمہوریت، استحکام اور معاشی بحالی کے حق میں ہے۔
باگچی نے کہا کہ جہاں تک بھارت اور چین کا تعلق ہے، ہم مسلسل اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ باہمی احترام، باہمی حساسیت اور باہمی دلچسپی ہمارے تعلقات کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ جہاں تک ہمارے سکیورٹی خدشات کا تعلق ہے تو یہ ہر ملک کا حق ہے، ہم اپنے مفادات میں بہترین فیصلہ کریں گے۔ قدرتی طور پر اس میں ہمارے خطے خصوصاً سرحدی علاقوں کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھا جائے گا۔
یو این آئی