واشنگٹن: امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر وائٹ ہاؤس نے سکھ علیٰحدگی پسند رہنما کے قتل کی سازش پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت امریکا کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور اس نے نئی دہلی سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک امریکی سکھ رہنما کے قتل کی سازش کے ذمہ داروں کا احتساب کرے۔ امریکہ کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے یہاں وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'بھارت ایک اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔ ہم اس اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کر رہے ہیں۔ یہ بحرالکاہل خطے میں کواڈ (Quaternary Security Dialogue) کا رکن ہے۔ ہم بہت سے معاملات پر ان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ اسی طرح جاری رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہم ان الزامات کی سنگینی کو یقینی طور پر سمجھتے ہیں۔
اس 'سازش' سے بھارت اور امریکہ کے باہمی تعلقات پر کیا اثر پڑ سکتا ہے، کے سوال کے جواب میں کربی نے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ اس کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور اس کے ذمہ داروں کو مناسب طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔' انہوں نے کہا کہ 'اس معاملے کی سرگرمی سے جانچ کی جا رہی ہے۔ ہم نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ بھارتی ہم منصب اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور وہ مکمل تحقیقات کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان حملوں کے ذمہ داروں کا مکمل احتساب کیا جائے لیکن میں تحقیقات مکمل ہونے تک مزید کچھ نہیں کہوں گا۔'
India Canada Tension بھارت کینیڈا کشیدگی کے درمیان امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا بڑا انکشاف
امریکہ میں وفاقی استغاثہ نے الزام لگایا ہے کہ نکھل گپتا نام کے شخص نے بھارتی حکومت کے ایک اہلکار کے ساتھ مل کر سکھ علیٰحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی سازش کی تھی جو کامیاب نہیں ہو سکی۔ پنوں کے پاس امریکہ اور کینیڈا کی شہریت ہے۔ بھارت نے امریکی سرزمین پر سکھ علیٰحدگی پسند کے قتل کی سازش میں ملزم کے ساتھ ایک بھارتی اہلکار کے تعلق پر امریکہ نے 'تشویش کا معاملہ' قرار دیا۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ الزامات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے نتائج کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔