لاہور: وزیرآباد میں ہونے والے حالیہ حملے میں بچ جانے والے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ان کی جان کو خطرہ اب بھی برقرار ہے۔ دی نیوز نے رپورٹ کیا کہ 3 نومبر کو پی ٹی آئی کے حکومت مخالف لانگ مارچ کے دوران انہیں قتل کرنے کی کوشش میں خان کے پیر میں گولی لگی تھی۔ لانگ مارچ دوبارہ شروع ہوگیا ہے لیکن ابھی عمران خان مکمل طور پر صحت مند نہیں ہوئے ہیں لیکن وہ صحت یاب ہونے کے بعد مارچ میں شامل ہوں گے۔Imran Khan on political rivals
فرانس 24 کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں، خان نے کہا کہ انہیں اب بھی مستقبل قریب میں اپنی زندگی پر ایک اور حملے کا خدشہ ہے۔ خان نے کہا، ان کے خیال میں مجھے راستے سے ہٹانے کا واحد راستہ مجھے ختم کرنا ہے، تو مجھے لگتا ہے کہ ابھی بھی خطرہ ہے۔
سابق وزیر اعظم کے مطابق، مشتبہ قاتل، جسے واقعے کے فوراً بعد گرفتار کیا گیا جو کہ محض ایک دکھاوا ہے تھا کیونکہ مشرقی شہر میں ہونے والی ریلی میں ایک اور بندوق بردار تھا۔ خان نے کہا کہ وہ آزادانہ تحقیقات کے لیے صرف چیف جسٹس پر بھروسہ کرتے ہیں، کیونکہ موجودہ حکومت کی جانب سے غیر جانب دارانہ تحقیقات ممکن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Appointment of Pak Army Chief آرمی چیف کی تقرری کے مسئلے سے ہم پیچھے ہٹ گئے ہیں، عمران خان
سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہیں مزید حملوں کی توقع ہے لیکن حکومت مخالف مارچ میں دوبارہ شامل ہونے کا عزم کیا ہوا ہے۔ وہ مزید احتیاطی تدابیر اختیار کریں گے تاہم خطرات سے قطع نظر احتجاجی مارچ پرامن رہے گا۔ دی نیوز نے رپورٹ کیا کہ انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ ملک کو بچانے کا واحد حل آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہیں۔
عمران خان، جنہیں اپریل میں عدم اعتماد کے ووٹ میں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، اپنے اس دعوے پر قائم ہیں کہ ان کی حکومت کو امریکی مدد سے گرایا گیا تھا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ واقعی اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ امریکہ انہیں نکالنا چاہتا ہے تاہم انہوں نے مزید کہا کہ وہ سپر پاور کو دشمن بنا کر پاکستان کے عوام کے مفادات کے خلاف نہیں جانا چاہتے۔