ETV Bharat / international

Imran Khan Playing Dangerous Game عمران خان خطرناک کھیل، کھیل رہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف - پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی کی پریس کانفرنس

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان صحافی ارشد شریف کے اندوہناک قتل کو اپنی گھٹیا سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور ریاستی اداروں پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔ وہیں دوسری جانب پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرکے صحافی کے قتل کا تعلق سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ Imran Khan Playing Dangerous Game

PM Shehbaz Sharif
وزیراعظم شہباز شریف
author img

By

Published : Oct 27, 2022, 9:18 PM IST

اسلام آباد: پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا کہ عمران خان خطرناک کھیل، کھیل رہے ہیں وہ صحافی ارشد شریف کے اندوہناک قتل کو اپنی گھٹیا سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور ریاستی اداروں پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو صبر سے کام لینا چاہیے اور بے بنیاد الزامات عائد کرنے کے بجائے جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔Imran Khan Playing Dangerous Game

وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ یہ دکھ کی گھڑی ہے، ارشد شریف ہمارے ذاتی دوستوں میں سے تھے اور بڑے قدآور صحافی بھی تھے، ان کا اس انداز میں جانا اندوہناک واقعہ ہے، اور اس کی مکمل تفتیش ہونی چاہیے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس واقعے پر کینیا پولیس کی جانب سے مؤقف آیا، اس پر بحث شروع ہوگئی، اور مختلف سوالات اٹھے جس میں یہ بھی شامل تھا کہ ارشد شریف کن حالات میں پاکستان سے گئے، اور کس کے کہنے پر گئے، اس حوالے سے عمران خان نے خود کہا تھا کہ میں نے ارشد شریف کو کہا تھا کہ پاکستان سے چلے جائیں۔

وہیں دوسری جانب پاکستان کی فوج اور خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) مبینہ طور پر جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد ملک سے فرار ہونے والے صحافی کے کینیا میں ہوئے قتل کا تعلق سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے یہاں پریس کانفرنس میں صحافی ارشد شریف کے قتل اور عمران خان کے فوج کے خلاف ٹکراو کی کہانی سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: DG ISPR on Arshad Sharif Killing صحافی ارشد شریف قتل سے متعلق حقائق جاننے کی ضرورت، ڈی جی آئی ایس پی آر

پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے میڈیا سے براہ راست خطاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حقائق، افسانے اور رائے میں فرق ظاہر کرنے کے لیے میڈیا سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس پریس کانفرنس سے وزیر اعظم شہباز شریف کو خصوصی طور پر آگاہ کیا گیا تھا۔ جنرل افتخار نے کہا کہ صحافی شریف کی ہلاکت افسوسناک واقعہ ہے۔ شریف کی شخصیت کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے مرحوم کو پاکستان میں صحافت کی علامت قرار دیا۔ اس واقعہ کے ذریعے پاکستان اور ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹرائل میں اے آر وائی نیوز نے فوج کو نشانہ بنانے اور جھوٹی کہانی کو فروغ دینے کا کردار ادا کیا ہے۔ شریف نے فوج کے بارے میں تلخ تبصرہ تو کیا تھا لیکن مرحوم کا خیال تھا کہ وہ فوج کے بارے میں پہلے کبھی منفی جذبات نہیں رکھتے تھے اور نہ کبھی ہوں گے۔

اہلکار نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی زیر قیادت صوبائی حکومت کے مطابق علیحدگی پسند گروپ تحریک طالبان شریف کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اہلکار نے سوال کیا کہ پاکستان میں نواز شریف سے کون رابطے میں تھا اور کینیا میں کون ان کی خاطرداری کر رہا تھا۔ کینیا پولیس نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے اور اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ آیا یہ غلط شناخت کا معاملہ ہے یا ٹارگٹ کلنگ کا۔ بہت سے سوالات ہیں جن کا جواب دیا جانا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: ISI Chief Slams Imran Khan اگر کمانڈرانچیف غدار ہیں تو آپ کیوں ان سے چھپ کر ملتے رہے، آئی ایس آئی چیف

آئی ایس آئی کے سربراہ نے کہا کہ شریف ایک محنتی اور قابل صحافی تھے۔ کچھ طبقات کا ان کے سیاسی خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن کام کے تئیں ان کی لگن ناقابل تردید ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ شریف کو پاکستان میں کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔ ہماری ان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے قریبی سمجھے جانے والے اے آر وائی ٹی وی کے سابق اینکر شریف کو اتوار کی رات کینیا کی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ نیروبی پولیس نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ بچوں کے اغوا کیس میں اسی طرح کی کار کی تلاش کے دوران "غلط شناخت" کی وجہ سے پیش آیا۔

اہم بات یہ ہے کہ پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ پر پاکستانی صحافی کے ڈرائیور نے اپنی اور اپنے مالک کی شناخت ایک ڈویلپر کے طور پر کی تھی۔ اس پر شک کرتے ہوئے پولیس نے کچھ فاصلے پر ان کا پیچھا کرنے کے بعد فائرنگ شروع کر دی جس میں ایک گولی صحافی کو لگی جس میں وہ ہلاک ہو گیا۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

اسلام آباد: پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا کہ عمران خان خطرناک کھیل، کھیل رہے ہیں وہ صحافی ارشد شریف کے اندوہناک قتل کو اپنی گھٹیا سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور ریاستی اداروں پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو صبر سے کام لینا چاہیے اور بے بنیاد الزامات عائد کرنے کے بجائے جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔Imran Khan Playing Dangerous Game

وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ یہ دکھ کی گھڑی ہے، ارشد شریف ہمارے ذاتی دوستوں میں سے تھے اور بڑے قدآور صحافی بھی تھے، ان کا اس انداز میں جانا اندوہناک واقعہ ہے، اور اس کی مکمل تفتیش ہونی چاہیے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس واقعے پر کینیا پولیس کی جانب سے مؤقف آیا، اس پر بحث شروع ہوگئی، اور مختلف سوالات اٹھے جس میں یہ بھی شامل تھا کہ ارشد شریف کن حالات میں پاکستان سے گئے، اور کس کے کہنے پر گئے، اس حوالے سے عمران خان نے خود کہا تھا کہ میں نے ارشد شریف کو کہا تھا کہ پاکستان سے چلے جائیں۔

وہیں دوسری جانب پاکستان کی فوج اور خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) مبینہ طور پر جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد ملک سے فرار ہونے والے صحافی کے کینیا میں ہوئے قتل کا تعلق سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے یہاں پریس کانفرنس میں صحافی ارشد شریف کے قتل اور عمران خان کے فوج کے خلاف ٹکراو کی کہانی سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: DG ISPR on Arshad Sharif Killing صحافی ارشد شریف قتل سے متعلق حقائق جاننے کی ضرورت، ڈی جی آئی ایس پی آر

پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے میڈیا سے براہ راست خطاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حقائق، افسانے اور رائے میں فرق ظاہر کرنے کے لیے میڈیا سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس پریس کانفرنس سے وزیر اعظم شہباز شریف کو خصوصی طور پر آگاہ کیا گیا تھا۔ جنرل افتخار نے کہا کہ صحافی شریف کی ہلاکت افسوسناک واقعہ ہے۔ شریف کی شخصیت کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے مرحوم کو پاکستان میں صحافت کی علامت قرار دیا۔ اس واقعہ کے ذریعے پاکستان اور ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹرائل میں اے آر وائی نیوز نے فوج کو نشانہ بنانے اور جھوٹی کہانی کو فروغ دینے کا کردار ادا کیا ہے۔ شریف نے فوج کے بارے میں تلخ تبصرہ تو کیا تھا لیکن مرحوم کا خیال تھا کہ وہ فوج کے بارے میں پہلے کبھی منفی جذبات نہیں رکھتے تھے اور نہ کبھی ہوں گے۔

اہلکار نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی زیر قیادت صوبائی حکومت کے مطابق علیحدگی پسند گروپ تحریک طالبان شریف کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اہلکار نے سوال کیا کہ پاکستان میں نواز شریف سے کون رابطے میں تھا اور کینیا میں کون ان کی خاطرداری کر رہا تھا۔ کینیا پولیس نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے اور اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ آیا یہ غلط شناخت کا معاملہ ہے یا ٹارگٹ کلنگ کا۔ بہت سے سوالات ہیں جن کا جواب دیا جانا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: ISI Chief Slams Imran Khan اگر کمانڈرانچیف غدار ہیں تو آپ کیوں ان سے چھپ کر ملتے رہے، آئی ایس آئی چیف

آئی ایس آئی کے سربراہ نے کہا کہ شریف ایک محنتی اور قابل صحافی تھے۔ کچھ طبقات کا ان کے سیاسی خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن کام کے تئیں ان کی لگن ناقابل تردید ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ شریف کو پاکستان میں کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔ ہماری ان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے قریبی سمجھے جانے والے اے آر وائی ٹی وی کے سابق اینکر شریف کو اتوار کی رات کینیا کی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ نیروبی پولیس نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ بچوں کے اغوا کیس میں اسی طرح کی کار کی تلاش کے دوران "غلط شناخت" کی وجہ سے پیش آیا۔

اہم بات یہ ہے کہ پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ پر پاکستانی صحافی کے ڈرائیور نے اپنی اور اپنے مالک کی شناخت ایک ڈویلپر کے طور پر کی تھی۔ اس پر شک کرتے ہوئے پولیس نے کچھ فاصلے پر ان کا پیچھا کرنے کے بعد فائرنگ شروع کر دی جس میں ایک گولی صحافی کو لگی جس میں وہ ہلاک ہو گیا۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.