ETV Bharat / international

Imran Khan Loses No-Confidence Vote: پاکستان قومی اسمبلی اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کی مکمل تفصیل - پاکستان میں تحریک عدم اعتماد کامیاب

پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد 174 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوگئی، جس کے بعد عمران خان ملک کے پہلے وزیراعظم بن گئے ہیں جن کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے۔Imran Khan Loses No-Confidence Vote

Imran Khan loses no-confidence vote, ousted as Pakistan PM
عمران خان اب وزیراعظم نہیں رہے
author img

By

Published : Apr 10, 2022, 6:37 PM IST

Updated : Apr 10, 2022, 6:42 PM IST

وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی۔ عمران خان اب وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان نہیں رہے۔ Imran Khan Loses No-Confidence Vote پینل آف چیئر ایاز صادق نے اعلان کیا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں 174 ووٹ آئے اور یہ کثرت رائے کے ساتھ منظور ہوئی۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد 174 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوگئی، جس کے بعد عمران خان ملک کے پہلے وزیراعظم بن گئے ہیں جن کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ نئے وزیراعظم کے لیے کاغذات نامزدگی سہ پہر دو بجے تک جمع کرائے جاسکیں گے اور نئے وزیراعظم کا انتخاب پیر 11 اپریل کو ہوگا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر 11 اپریل تک ملتوی کردیا گیا۔

پاکستان قومی اسمبلی اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی مکمل کاروائی

واضح رہے کہ پاکستان میں قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد عمران خان ملک کے 22 ویں وزیراعظم ہوگئے ہیں جو اپنی مدت پوری نہیں کرسکے، ان کی مدت کار 2023 میں ختم ہونی تھی۔ تاہم پاکستان کی آزادی سے لے کر آج تک کوئی ایک وزیراعظم بھی اپنی مدت کار پوری نہیں کر پایا ہے۔Political Crisis in Pakistan لیاقت علی خان 1947 میں آزادی کے بعد پاکستان کے پہلے وزیر اعظم تھے لیکن راولپنڈی میں 16 اکتوبر 1951 کو ان کا قتل کر دیا گیا اور وہ صرف چار سال تک اس عہدے پر فائز رہے، ان کے بعد خواجہ ناظم الدین دو سال سے بھی کم عرصے تک اس عہدے پر رہے۔ ان کے جانشین محمد علی بوگرہ کا دور اقتدار بھی دو سال کا رہا۔ اس کے علاوہ چوہدری محمد علی ایک سال سے بھی کم عرصے کے لیے، حسین شہید سہروردی (ایک سال)، ابراہیم اسماعیل چندریگر (2 ماہ)، فیروز خان نون (ایک سال سے کم) اور نورالامین صرف (13 دن) کے لیے وزیراعظم کے عہدے پر رہے۔ Political Crisis in Pakistan

اس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم بنے، وہ دو سال تک عہدے پر رہے اور 1979 میں انہیں پھانسی دے دی گئی۔ بھٹو کے بعد محمد خان جونیجہ نے تین سال تک عہدہ سنبھالا۔ ان کے بعد بےنظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں اور دو سال تک اس عہدے پر رہیں۔ ان کے بعد نواز شریف کا دور حکومت بھی تین سال سے کم رہا۔ بے نظیر بھٹو ایک بار پھر تین سال کے لیے اقتدار میں آئیں اس کے بعد نواز شریف پھر اقتدار میں واپس آئے اور دو سال تک ہی اس عہدے پر رہے۔ ان کے بعد میر ظفر اللہ خان جمالی 19 ماہ، چوہدری شجاعت دو ماہ، شوکت عزیز تین سال، یوسف رضا گیلانی چار سال ، راجہ پرویز اشرف ایک سال سے بھی کم عرصے کے لیے عہدے پر رہے۔ اس کے بعد نواز شریف نے چار سال 53 دن کا چارج سنبھالا، جبکہ شاہد خاقان عباسی کا دور حکومت بھی ایک سال سے کم رہا۔ اس کے بعد عمران خان نے 18 اگست 2018 کو عہدہ سنبھالا۔ ان کی مدت کار 2023 میں ختم ہونی تھی۔

وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی۔ عمران خان اب وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان نہیں رہے۔ Imran Khan Loses No-Confidence Vote پینل آف چیئر ایاز صادق نے اعلان کیا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں 174 ووٹ آئے اور یہ کثرت رائے کے ساتھ منظور ہوئی۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد 174 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوگئی، جس کے بعد عمران خان ملک کے پہلے وزیراعظم بن گئے ہیں جن کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ نئے وزیراعظم کے لیے کاغذات نامزدگی سہ پہر دو بجے تک جمع کرائے جاسکیں گے اور نئے وزیراعظم کا انتخاب پیر 11 اپریل کو ہوگا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر 11 اپریل تک ملتوی کردیا گیا۔

پاکستان قومی اسمبلی اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی مکمل کاروائی

واضح رہے کہ پاکستان میں قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد عمران خان ملک کے 22 ویں وزیراعظم ہوگئے ہیں جو اپنی مدت پوری نہیں کرسکے، ان کی مدت کار 2023 میں ختم ہونی تھی۔ تاہم پاکستان کی آزادی سے لے کر آج تک کوئی ایک وزیراعظم بھی اپنی مدت کار پوری نہیں کر پایا ہے۔Political Crisis in Pakistan لیاقت علی خان 1947 میں آزادی کے بعد پاکستان کے پہلے وزیر اعظم تھے لیکن راولپنڈی میں 16 اکتوبر 1951 کو ان کا قتل کر دیا گیا اور وہ صرف چار سال تک اس عہدے پر فائز رہے، ان کے بعد خواجہ ناظم الدین دو سال سے بھی کم عرصے تک اس عہدے پر رہے۔ ان کے جانشین محمد علی بوگرہ کا دور اقتدار بھی دو سال کا رہا۔ اس کے علاوہ چوہدری محمد علی ایک سال سے بھی کم عرصے کے لیے، حسین شہید سہروردی (ایک سال)، ابراہیم اسماعیل چندریگر (2 ماہ)، فیروز خان نون (ایک سال سے کم) اور نورالامین صرف (13 دن) کے لیے وزیراعظم کے عہدے پر رہے۔ Political Crisis in Pakistan

اس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم بنے، وہ دو سال تک عہدے پر رہے اور 1979 میں انہیں پھانسی دے دی گئی۔ بھٹو کے بعد محمد خان جونیجہ نے تین سال تک عہدہ سنبھالا۔ ان کے بعد بےنظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں اور دو سال تک اس عہدے پر رہیں۔ ان کے بعد نواز شریف کا دور حکومت بھی تین سال سے کم رہا۔ بے نظیر بھٹو ایک بار پھر تین سال کے لیے اقتدار میں آئیں اس کے بعد نواز شریف پھر اقتدار میں واپس آئے اور دو سال تک ہی اس عہدے پر رہے۔ ان کے بعد میر ظفر اللہ خان جمالی 19 ماہ، چوہدری شجاعت دو ماہ، شوکت عزیز تین سال، یوسف رضا گیلانی چار سال ، راجہ پرویز اشرف ایک سال سے بھی کم عرصے کے لیے عہدے پر رہے۔ اس کے بعد نواز شریف نے چار سال 53 دن کا چارج سنبھالا، جبکہ شاہد خاقان عباسی کا دور حکومت بھی ایک سال سے کم رہا۔ اس کے بعد عمران خان نے 18 اگست 2018 کو عہدہ سنبھالا۔ ان کی مدت کار 2023 میں ختم ہونی تھی۔

Last Updated : Apr 10, 2022, 6:42 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.