پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان القادر ٹرسٹ کیس کے سلسلے میں آج (جمعہ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ کورٹ میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ کورٹ نے عمران خان کو تمام مقدمات میں 17 مئی تک ضمانت دے دی ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس سمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بنچ کمرہ عدالت نمبر 2 میں کیس کی سماعت کر رہے تھے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تشدد عمران کے کہنے پر ہوا۔ پاکستان میں ایمرجنسی جیسی صورتحال نہیں۔ حالات تین دن میں قابو میں ہوں گے۔ بتا دیں کہ سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم کی اسلام آباد ہائی کورٹ کےحاطے سے گرفتاری کو "غلط اور غیر قانونی" قرار دیا ہے۔ وہیں ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ عمران کے وکلاء نے چار اضافی درخواستیں دائر کی ہیں جس میں آئی ایچ سی پر زور دیا گیا کہ وہ عمران کے خلاف تمام مقدمات کو اکٹھا کریں اور حکام کو ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دیں۔
سماعت تقریباً دو گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہوئی لیکن نماز جمعہ کی وجہ سے دوپہر ایک بجے شروع ہونے کے فوراً بعد روک دیا گیا۔ دوسری جانب جیو نیوز نے اطلاع دی ہے کہ عمران کے حق میں نعرے لگنے کے بعد جج کمرہ عدالت سے چلے گئے۔ کارروائی میں وقفے کے بعد آئی ایچ سی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے دعویٰ کیا کہ لاہور سے پولیس کی ایک ٹیم عمران کو 'نئے کیسز' میں گرفتار کرنے کے لیے اسلام آباد روانہ ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Pakistan SC On Imran Khan پاکستان کی سپریم کورٹ نے عمران خان کو رہا کرنے کا حکم دیا
انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ انتظامیہ میں دو سے تین لوگ ہیں جو پریشان ہیں کیونکہ اگر عمران خان کو رہا کیا گیا تو ان کی نوکریاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی لیے پنجاب پولیس کو دارالحکومت بلایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کو سخت سیکیورٹی کے درمیان 11:30 بجے اسلام آباد ہائی کورٹ لایا گیا۔