ETV Bharat / international

Ceasefire in Gaza: فلسطین اور اسرائیل میں جنگ بندی کا نفاذ

فلسطین اور اسرائیل جنگ بندی کے نفاذ پر باہم متفق ہوگئے ہیں۔ فلسطینی تنظیم حرکۃ الجہاد الاسلامی اور اسرائیل کے درمیان اتوار کی شب مقامی وقت کے مطابق ساڑھے گیارہ بجے سے جنگ بندی کے نفاذ کا اعلان کیا گیا۔ یہ جنگ بندی مصر کی ثالثی کی کوشش کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔ Ceasefire in Palestine and Israel

Ceasefire in Palestine and Israel
Ceasefire in Palestine and Israel
author img

By

Published : Aug 8, 2022, 9:03 AM IST

Updated : Aug 8, 2022, 9:23 AM IST

غزہ، فلسطین: غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حرکۃ الجہاد الاسلامی کے درمیان اتوار کی شب مقامی وقت کے مطابق ساڑھے گیارہ بجے (2030 جی ایم ٹی) سے جنگ بندی کے نفاذ کا اعلان کیا گیا ہے۔ Ceasefire in Palestine and Israel۔ یہ جنگ بندی مصر کی ثالثی کی کوشش کے نتیجے میں روبہ عمل ہورہی ہے۔ حرکۃ الجہاد الاسلامی کے سینیئر رکن طارق سلمی نے کہا کہ ہم مصر کی ان کوششوں کو سراہتے ہیں جو اس نے ہمارے عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے کوششیں کی ہیں۔ Implementation of a Cease fire in Gaza After the Violence between Palestine and Israel

یہ بھی پڑھیں:

تاہم جنگ بندی کے اطلاعات کے درمیان اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملوں سے گولہ باری کے سبب مزید پانچ افراد شہید ہوگئے ہیں۔ Israeli attack on Gaza۔ اس طرح غزہ میں اب تک 36 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان حملوں پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطین دونوں سے بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرنے کو کہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

قبل ازیں اسرائیلی فورسز نے اختتام ہفتہ پر فلسطینیوں کے اہداف پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں اس کے شہروں کے خلاف طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں سے حملے شروع ہوگئے۔ حالانکہ اس سے قبل فلسطینی اور مصری ذرائع نے جنگ بندی کو نافذ کرنے کا وقت دیا تھا اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حرکۃ الجہادالاسلامی نے اسرائیل کے ساتھ گزشتہ تین روز سے جاری مسلح تنازع کے خاتمے کے لیے مصر کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ Ceasefire in Gaza

یہ بھی پڑھیں:

بتایا گیا ہے کہ جمعہ کے روز اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملوں کے بعد سے غزہ میں اسرائیل کی اس نئی جارحیت کا بنیادی ہدف جہاد اسلامی کے ارکان اور ٹھکانے ہی رہے ہیں۔اسرائیلی فوج اور فلسطینی تنظیم غزہ میں سرحد پار فضائی بمباری اور راکٹ باری کا تبادلہ کررہے ہیں تاہم اس درمیان غزہ میں بڑھتے ہوئے تشدد کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 41 ہوگئی ہے۔ نیز جہادِاسلامی نے اپنے ایک سینیرکمانڈر کی شہادت کی بھی تصدیق کی ہے۔

جہاداسلامی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ القدس بریگیڈز (یروشلم بریگیڈز) سلامتی کونسل کے رکن اور غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے کے کمانڈر خالد منصور کی شہادت کا سوگ منا رہی ہے۔ وہ گذشتہ روز (ہفتہ کو) اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔ القدس بریگیڈز اس فلسطینی تنظیم کا مسلح ونگ ہے۔ اسی درمیان غزہ میں صحت انتظامیہ کی جانب سے فراہم کردہ تازہ اعداد وشمار میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کےآغاز سے اب تک شہید ہونے والوں میں 15 کم سن بچّے اور چار خواتین بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ 311 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ ہفتے کے روز غزہ کے شمالی شہر جبالیہ میں عسکریت پسندوں کا ایک راکٹ گرا تھا اور وہی متعدد بچّوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ جبالیہ کیمپ میں ہونے والے واقعے میں کتنے بچّے شہید ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ خصوصی نمائندے، جو کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرنے اور انہیں اقوام متحدہ کے حوالے کرنے کے ذمہ دار ایک آزاد ماہر ہیں، نے بین الاقوامی ادارے سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کا پتہ لگائے کہ آیا غزہ میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور جوابدہی کو یقینی بنایا جائے۔ البانیز نے کہا، "مجھے یقین ہے کہ جوابدہی کی کمی اسرائیل کو مضبوط کرتی ہے اور میں اس تنازع کو حل کے طور پر قبضے کے خاتمے کو دیکھتا ہوں۔ مئی 2021 میں غزہ میں وحشیانہ جنگ کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے قائم کردہ انکوائری کے ایک آزاد کمیشن نے کہا کہ اسرائیل کو اس اراضی پر قبضے کو ختم کرنے سے زیادہ کچھ کرنا ہوگا جو فلسطینی رہنما مستقبل کی ریاست کے لیے چاہتے ہیں۔
جون میں شائع ہونے والی رپورٹ میں پایا گیا تھا کہ صرف قبضے کو ختم کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ فلسطینیوں کے لیے انسانی حقوق کے مساوی لطف اندوز ہونے کو یقینی بنانے کے لیے کارروائی کی جانی چاہیے۔ تاہم، اس نے شواہد کا حوالہ دیا کہ اسرائیل کا قبضہ ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا بلکہ وہ 1967 میں لیے گئے علاقوں کے مکمل کنٹرول کا تعاقب کر رہا تھا۔ کمیشن نے کہا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے لیے جابرانہ ماحول اور اسرائیلی آباد کاروں کے لیے سازگار ماحول کو برقرار رکھنے کے ذریعے آبادی کو تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔

امریکہ نے 2018 میں اسرائیل کے خلاف دائمی تعصب کا حوالہ دیتے ہوئے کونسل کو چھوڑ دیا لیکن اس سال مکمل طور پر دوبارہ شامل ہوا ہے۔ مئی 2021 میں غزہ پر 11 روزہ فوجی حملے میں 260 سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 2000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ اسرائیل میں تیرہ افراد مارے گئے۔

غزہ، فلسطین: غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حرکۃ الجہاد الاسلامی کے درمیان اتوار کی شب مقامی وقت کے مطابق ساڑھے گیارہ بجے (2030 جی ایم ٹی) سے جنگ بندی کے نفاذ کا اعلان کیا گیا ہے۔ Ceasefire in Palestine and Israel۔ یہ جنگ بندی مصر کی ثالثی کی کوشش کے نتیجے میں روبہ عمل ہورہی ہے۔ حرکۃ الجہاد الاسلامی کے سینیئر رکن طارق سلمی نے کہا کہ ہم مصر کی ان کوششوں کو سراہتے ہیں جو اس نے ہمارے عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے کوششیں کی ہیں۔ Implementation of a Cease fire in Gaza After the Violence between Palestine and Israel

یہ بھی پڑھیں:

تاہم جنگ بندی کے اطلاعات کے درمیان اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملوں سے گولہ باری کے سبب مزید پانچ افراد شہید ہوگئے ہیں۔ Israeli attack on Gaza۔ اس طرح غزہ میں اب تک 36 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان حملوں پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطین دونوں سے بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرنے کو کہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

قبل ازیں اسرائیلی فورسز نے اختتام ہفتہ پر فلسطینیوں کے اہداف پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں اس کے شہروں کے خلاف طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں سے حملے شروع ہوگئے۔ حالانکہ اس سے قبل فلسطینی اور مصری ذرائع نے جنگ بندی کو نافذ کرنے کا وقت دیا تھا اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حرکۃ الجہادالاسلامی نے اسرائیل کے ساتھ گزشتہ تین روز سے جاری مسلح تنازع کے خاتمے کے لیے مصر کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ Ceasefire in Gaza

یہ بھی پڑھیں:

بتایا گیا ہے کہ جمعہ کے روز اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملوں کے بعد سے غزہ میں اسرائیل کی اس نئی جارحیت کا بنیادی ہدف جہاد اسلامی کے ارکان اور ٹھکانے ہی رہے ہیں۔اسرائیلی فوج اور فلسطینی تنظیم غزہ میں سرحد پار فضائی بمباری اور راکٹ باری کا تبادلہ کررہے ہیں تاہم اس درمیان غزہ میں بڑھتے ہوئے تشدد کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 41 ہوگئی ہے۔ نیز جہادِاسلامی نے اپنے ایک سینیرکمانڈر کی شہادت کی بھی تصدیق کی ہے۔

جہاداسلامی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ القدس بریگیڈز (یروشلم بریگیڈز) سلامتی کونسل کے رکن اور غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے کے کمانڈر خالد منصور کی شہادت کا سوگ منا رہی ہے۔ وہ گذشتہ روز (ہفتہ کو) اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔ القدس بریگیڈز اس فلسطینی تنظیم کا مسلح ونگ ہے۔ اسی درمیان غزہ میں صحت انتظامیہ کی جانب سے فراہم کردہ تازہ اعداد وشمار میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کےآغاز سے اب تک شہید ہونے والوں میں 15 کم سن بچّے اور چار خواتین بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ 311 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ ہفتے کے روز غزہ کے شمالی شہر جبالیہ میں عسکریت پسندوں کا ایک راکٹ گرا تھا اور وہی متعدد بچّوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ جبالیہ کیمپ میں ہونے والے واقعے میں کتنے بچّے شہید ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ خصوصی نمائندے، جو کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرنے اور انہیں اقوام متحدہ کے حوالے کرنے کے ذمہ دار ایک آزاد ماہر ہیں، نے بین الاقوامی ادارے سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کا پتہ لگائے کہ آیا غزہ میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور جوابدہی کو یقینی بنایا جائے۔ البانیز نے کہا، "مجھے یقین ہے کہ جوابدہی کی کمی اسرائیل کو مضبوط کرتی ہے اور میں اس تنازع کو حل کے طور پر قبضے کے خاتمے کو دیکھتا ہوں۔ مئی 2021 میں غزہ میں وحشیانہ جنگ کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے قائم کردہ انکوائری کے ایک آزاد کمیشن نے کہا کہ اسرائیل کو اس اراضی پر قبضے کو ختم کرنے سے زیادہ کچھ کرنا ہوگا جو فلسطینی رہنما مستقبل کی ریاست کے لیے چاہتے ہیں۔
جون میں شائع ہونے والی رپورٹ میں پایا گیا تھا کہ صرف قبضے کو ختم کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ فلسطینیوں کے لیے انسانی حقوق کے مساوی لطف اندوز ہونے کو یقینی بنانے کے لیے کارروائی کی جانی چاہیے۔ تاہم، اس نے شواہد کا حوالہ دیا کہ اسرائیل کا قبضہ ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا بلکہ وہ 1967 میں لیے گئے علاقوں کے مکمل کنٹرول کا تعاقب کر رہا تھا۔ کمیشن نے کہا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے لیے جابرانہ ماحول اور اسرائیلی آباد کاروں کے لیے سازگار ماحول کو برقرار رکھنے کے ذریعے آبادی کو تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔

امریکہ نے 2018 میں اسرائیل کے خلاف دائمی تعصب کا حوالہ دیتے ہوئے کونسل کو چھوڑ دیا لیکن اس سال مکمل طور پر دوبارہ شامل ہوا ہے۔ مئی 2021 میں غزہ پر 11 روزہ فوجی حملے میں 260 سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 2000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ اسرائیل میں تیرہ افراد مارے گئے۔

Last Updated : Aug 8, 2022, 9:23 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.