معاشی بحران سے دوچار پاکستان کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے تین ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکج کو منظوری دے دی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اس سلسلے میں گزشتہ کئی ماہ سے مذاکرات جاری تھے۔ جون کے اوائل میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 بلین امریکی ڈالر کا معاہدہ طے پایا جو کہ نقدی کی کمی کے شکار ملک کے لیے ایک انتہائی ضروری ریلیف تھا۔ بدھ کو آئی ایم ایف کا یہ اعلان پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اس بیان کے بعد سامنے آیا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے میں مدد کے لیے متحدہ عرب امارات سے ایک بلین امریکی ڈالر موصول ہوئے ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کے بھیجے گئے 8.2 ارب ڈالر کی فنانسنگ گیپ کا منصوبہ بھی مان لیا ہے۔ پاکستانی وزارت خزانہ اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان گردشی قرضہ کنٹرول کرنےکا پلان طے ہوگیا، آئی ایم ایف نے شرائط مکمل نہ ہونے کی صورت میں آئندہ معاہدے کے لیے بھی خبردار کردیا۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2340 ارب روپے پر روکا جائے گا، گردشی قرضہ کم کرنےکے لیے 400 ارب سے زائد جاری کرنےکی منظوری دی گئی ہے، گردشی قرضہ کم کرنےکے لیے یہ رقم اقساط میں جاری کی جائےگی۔ ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہےکہ مجموعی طور پر رواں مالی سال گردشی قرضے میں 122 ارب روپےکا اضافہ ہوگا تاہم آئندہ مالی سال گردشی قرضے میں کوئی اضافہ نہ ہونے کا پلان آئی ایم ایف کو دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گردشی قرضہ کنٹرول کرنےکے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور ریکوریز بہترکی جائیں گی، آئی ایم ایف کے ساتھ شیئرپلان کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہےکہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کا گردشی قرضہ روکنے کا پلان منظور کرلیا ہے۔تاہم آئی ایم ایف نے خبردار بھی کیا ہےکہ گردشی قرضہ کنٹرول نہ کیا تو معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی اور شرائط پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو آئندہ معاہدے کے لیے اس سے زیادہ سخت شرائط ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں:
- پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ تین ارب ڈالر کے قرض کا معاہدہ طے ہوگیا
- غیرملکی طاقتیں پاکستان کو سری لنکا بنانا چاہتی ہیں، وزیر خزانہ اسحاق ڈار
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک، چین، سعودیہ اور یو اے ای سے فنانسنگ حاصل کی جائے گی جب کہ رواں مالی سال کے دوران چین سے 3.5 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا انتظام کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے پلان کے مطابق سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر اور یو اے ای سے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ حاصل کی جائے گی، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 50 کروڑ ڈالرکی فنانسنگ اور عالمی بینک سے 50 کروڑ ڈالرکی فنانسنگ حاصل کی جائے گی۔ وزارت خزانہ کے پلان کے مطابق آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر قرض معاہدے کے تحت حاصل کیے جائیں گے۔
امریکی امور خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کا اسٹاف لیول معاہدہ خوش آئند ہے، مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ٹیکنیکل روابط جاری رہے گی جبکہ پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو مضبوط کریں گے۔ امور خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان سمیت کسی بھی ملک پر دباؤ نہیں ڈالتا کہ وہ امریکہ یا چین سے تعلقات رکھے، ایسے راستے تلاش کرتے رہیں گے جس سے پاک امریکہ تعلقات مزید آگے بڑھیں۔
قابل ذکر ہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان یہ معاہدہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب چند دنوں کے دوران سعودی عرب نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا قرض دیا ہے۔ پچھلے تین ماہ کے دوران چین نے بھی پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے پانچ ارب ڈالر سے زیادہ کے قرضے دے چکا ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)