ETV Bharat / international

ICC's Arrest Warrant Against Putin عالمی عدالت کا پوتن کے خلاف گرفتاری وارنٹ، روس نے حکمنامے کو ٹوائلٹ پیپر بتایا

بین الاقوامی فوجداری عدالت نے روس کے صدر ولادیمیر پوتین کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کر دیا ہے۔ یہ وارنٹ یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم کے حوالے سے جاری کی گئی ہے۔ حالانکہ روس نے آئی سی سی کو منظوری نہیں دے رکھا ہے۔ وہیں اس معاملے میں روس کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

ICC's Arrest Warrant Against Putin
ICC's Arrest Warrant Against Putin
author img

By

Published : Mar 18, 2023, 9:52 AM IST

ماسکو: بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے جمعہ کو روسی صدر ولادیمیر پوتن اور روسی افسر ماریا لاووا - بیلووا کے خلاف یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم اور یوکرینی بچوں کی ہجرت کے لیے گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے روس کے سابق صدر اور روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ولادیمیر پوتن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کا گرفتاری وارنٹ ٹوائلٹ پیپر کی طرح ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ پیپر کہاں استعمال کیا جانا چاہیے۔

آئی سی سی کی وارنٹ پر ماسکو کا رد عمل
آئی سی سی کی وارنٹ پر ماسکو کا رد عمل

روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے جمعہ کو وارنٹ گرفتاری کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی کے حکم کا ہمارے ملک کے لیے کوئی مطلب نہیں ہے۔ 2016 میں پوتن نے آئی سی سی معاہدے سے روس کی دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ روس بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم سمجھوتے کا رکن نہیں ہے۔ روس کے لیے آئی سی سی کا کوئی وجود نہیں ہے۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ پوتن ذاتی طور پر یوکرین میں سرزد ہوئے 'جرم' کے ذمہ دار ہیں۔

  • Russia is not a member of Rome Statute of ICC & bears no obligations under it. Russia doesn't cooperate with this body & possible warrants for arrest coming from the International Court of Justice will be legally null and void for us: Russian Foreign Ministry Spox Maria Zakharova https://t.co/oYNeQeFroN pic.twitter.com/pFcIqI6oEo

    — ANI (@ANI) March 18, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

عدالت نے کہا ہے کہ پوتن سویلین اور ملٹری ماتحتوں کو مناسب طریقے سے کنٹرول نہیں کر سکے جو یوکرینی بچوں کی نقل مکانی اور استحصال کے ذمہ دار ہیں۔ جمعہ کو روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس ایس (TASS) کے مطابق، لاووا - بیلووا نے اپنے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ 'شاندار' ہے۔ ایک بین الاقوامی برادری ہے جو بچوں کے لیے روس کے کام کو سراہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین کے بچوں کو جنگی علاقوں میں نہیں چھوڑ سکتے۔ ہم انہیں باہر نکالتے ہیں۔ ہم ان کے لیے اچھے انتظامات کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: Russia Ukraine War شام یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشن کی حمایت کرتا ہے، اسد

انہوں نے کہا کہ جاپان سمیت کئی ممالک نے مجھ پر پابندی لگا رکھی ہے اور اب گرفتاری وارنٹ جاری کی گئی ہے۔ میں حیران ہوں کہ آگے کیا ہوگا۔ اس سے قبل روس نے آئی سی سی کے اس وارنٹ کو 'شرمناک' اور 'ناقابل قبول' قرار دیا تھا۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعہ کو ٹویٹ کیا کہ ہم آئی سی سی کے وارنٹ کو 'اشتعال انگیز' سمجھتے ہیں اور اسے 'مسترد' کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس آئی سی سی کے کسی بھی فیصلے کو تسلیم کرنے کا پابند نہیں ہے۔

دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کو 'تاریخی' قرار دیتے ہوئے آئی سی سی کا شکریہ ادا کیا۔ جمعہ کو اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس نے یوکرینی بچوں کو زبردستی ہجرت پر مجبور کیا اور اس میں کریملن براہ راست ملوث ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ روس نے 16000 سے زائد بچوں کو زبردستی ہجرت پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصل اعداد و شمار نہیں ہیں۔ پوتن پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی مجرمانہ کارروائی روس کے سپریم لیڈر کے حکم کے بغیر ناممکن ہے۔ اپنے پیغام میں زیلنسکی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پوٹن ایک دن کٹہرے میں ہوں گے۔

ماسکو: بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے جمعہ کو روسی صدر ولادیمیر پوتن اور روسی افسر ماریا لاووا - بیلووا کے خلاف یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم اور یوکرینی بچوں کی ہجرت کے لیے گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے روس کے سابق صدر اور روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ولادیمیر پوتن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کا گرفتاری وارنٹ ٹوائلٹ پیپر کی طرح ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ پیپر کہاں استعمال کیا جانا چاہیے۔

آئی سی سی کی وارنٹ پر ماسکو کا رد عمل
آئی سی سی کی وارنٹ پر ماسکو کا رد عمل

روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے جمعہ کو وارنٹ گرفتاری کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی کے حکم کا ہمارے ملک کے لیے کوئی مطلب نہیں ہے۔ 2016 میں پوتن نے آئی سی سی معاہدے سے روس کی دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ روس بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم سمجھوتے کا رکن نہیں ہے۔ روس کے لیے آئی سی سی کا کوئی وجود نہیں ہے۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ پوتن ذاتی طور پر یوکرین میں سرزد ہوئے 'جرم' کے ذمہ دار ہیں۔

  • Russia is not a member of Rome Statute of ICC & bears no obligations under it. Russia doesn't cooperate with this body & possible warrants for arrest coming from the International Court of Justice will be legally null and void for us: Russian Foreign Ministry Spox Maria Zakharova https://t.co/oYNeQeFroN pic.twitter.com/pFcIqI6oEo

    — ANI (@ANI) March 18, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

عدالت نے کہا ہے کہ پوتن سویلین اور ملٹری ماتحتوں کو مناسب طریقے سے کنٹرول نہیں کر سکے جو یوکرینی بچوں کی نقل مکانی اور استحصال کے ذمہ دار ہیں۔ جمعہ کو روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس ایس (TASS) کے مطابق، لاووا - بیلووا نے اپنے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ 'شاندار' ہے۔ ایک بین الاقوامی برادری ہے جو بچوں کے لیے روس کے کام کو سراہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین کے بچوں کو جنگی علاقوں میں نہیں چھوڑ سکتے۔ ہم انہیں باہر نکالتے ہیں۔ ہم ان کے لیے اچھے انتظامات کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: Russia Ukraine War شام یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشن کی حمایت کرتا ہے، اسد

انہوں نے کہا کہ جاپان سمیت کئی ممالک نے مجھ پر پابندی لگا رکھی ہے اور اب گرفتاری وارنٹ جاری کی گئی ہے۔ میں حیران ہوں کہ آگے کیا ہوگا۔ اس سے قبل روس نے آئی سی سی کے اس وارنٹ کو 'شرمناک' اور 'ناقابل قبول' قرار دیا تھا۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعہ کو ٹویٹ کیا کہ ہم آئی سی سی کے وارنٹ کو 'اشتعال انگیز' سمجھتے ہیں اور اسے 'مسترد' کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس آئی سی سی کے کسی بھی فیصلے کو تسلیم کرنے کا پابند نہیں ہے۔

دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کو 'تاریخی' قرار دیتے ہوئے آئی سی سی کا شکریہ ادا کیا۔ جمعہ کو اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس نے یوکرینی بچوں کو زبردستی ہجرت پر مجبور کیا اور اس میں کریملن براہ راست ملوث ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ روس نے 16000 سے زائد بچوں کو زبردستی ہجرت پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصل اعداد و شمار نہیں ہیں۔ پوتن پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی مجرمانہ کارروائی روس کے سپریم لیڈر کے حکم کے بغیر ناممکن ہے۔ اپنے پیغام میں زیلنسکی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پوٹن ایک دن کٹہرے میں ہوں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.