ماسکو: بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے جمعہ کو روسی صدر ولادیمیر پوتن اور روسی افسر ماریا لاووا - بیلووا کے خلاف یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم اور یوکرینی بچوں کی ہجرت کے لیے گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے روس کے سابق صدر اور روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ولادیمیر پوتن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کا گرفتاری وارنٹ ٹوائلٹ پیپر کی طرح ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ پیپر کہاں استعمال کیا جانا چاہیے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے جمعہ کو وارنٹ گرفتاری کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی کے حکم کا ہمارے ملک کے لیے کوئی مطلب نہیں ہے۔ 2016 میں پوتن نے آئی سی سی معاہدے سے روس کی دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ روس بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم سمجھوتے کا رکن نہیں ہے۔ روس کے لیے آئی سی سی کا کوئی وجود نہیں ہے۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ پوتن ذاتی طور پر یوکرین میں سرزد ہوئے 'جرم' کے ذمہ دار ہیں۔
-
Russia is not a member of Rome Statute of ICC & bears no obligations under it. Russia doesn't cooperate with this body & possible warrants for arrest coming from the International Court of Justice will be legally null and void for us: Russian Foreign Ministry Spox Maria Zakharova https://t.co/oYNeQeFroN pic.twitter.com/pFcIqI6oEo
— ANI (@ANI) March 18, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Russia is not a member of Rome Statute of ICC & bears no obligations under it. Russia doesn't cooperate with this body & possible warrants for arrest coming from the International Court of Justice will be legally null and void for us: Russian Foreign Ministry Spox Maria Zakharova https://t.co/oYNeQeFroN pic.twitter.com/pFcIqI6oEo
— ANI (@ANI) March 18, 2023Russia is not a member of Rome Statute of ICC & bears no obligations under it. Russia doesn't cooperate with this body & possible warrants for arrest coming from the International Court of Justice will be legally null and void for us: Russian Foreign Ministry Spox Maria Zakharova https://t.co/oYNeQeFroN pic.twitter.com/pFcIqI6oEo
— ANI (@ANI) March 18, 2023
عدالت نے کہا ہے کہ پوتن سویلین اور ملٹری ماتحتوں کو مناسب طریقے سے کنٹرول نہیں کر سکے جو یوکرینی بچوں کی نقل مکانی اور استحصال کے ذمہ دار ہیں۔ جمعہ کو روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس ایس (TASS) کے مطابق، لاووا - بیلووا نے اپنے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ 'شاندار' ہے۔ ایک بین الاقوامی برادری ہے جو بچوں کے لیے روس کے کام کو سراہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین کے بچوں کو جنگی علاقوں میں نہیں چھوڑ سکتے۔ ہم انہیں باہر نکالتے ہیں۔ ہم ان کے لیے اچھے انتظامات کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Russia Ukraine War شام یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشن کی حمایت کرتا ہے، اسد
انہوں نے کہا کہ جاپان سمیت کئی ممالک نے مجھ پر پابندی لگا رکھی ہے اور اب گرفتاری وارنٹ جاری کی گئی ہے۔ میں حیران ہوں کہ آگے کیا ہوگا۔ اس سے قبل روس نے آئی سی سی کے اس وارنٹ کو 'شرمناک' اور 'ناقابل قبول' قرار دیا تھا۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعہ کو ٹویٹ کیا کہ ہم آئی سی سی کے وارنٹ کو 'اشتعال انگیز' سمجھتے ہیں اور اسے 'مسترد' کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس آئی سی سی کے کسی بھی فیصلے کو تسلیم کرنے کا پابند نہیں ہے۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کو 'تاریخی' قرار دیتے ہوئے آئی سی سی کا شکریہ ادا کیا۔ جمعہ کو اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس نے یوکرینی بچوں کو زبردستی ہجرت پر مجبور کیا اور اس میں کریملن براہ راست ملوث ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ روس نے 16000 سے زائد بچوں کو زبردستی ہجرت پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصل اعداد و شمار نہیں ہیں۔ پوتن پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی مجرمانہ کارروائی روس کے سپریم لیڈر کے حکم کے بغیر ناممکن ہے۔ اپنے پیغام میں زیلنسکی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پوٹن ایک دن کٹہرے میں ہوں گے۔