واشنگٹن: انسانی حقوق کی تنظیم جیوش وائس فار پیس کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز واشنگٹن ڈی سی میں 'فلسطینیوں پر اسرائیل کے جاری ظلم' کے خلاف احتجاج کے دوران 500 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ یہاں، مظاہرین امریکی کانگریس کی عمارت کی لابی کے فرش پر بیٹھ گئے۔ مظاہرین ایک بڑا بینر لہرا رہے تھے جس پر لکھا گیا تھا کہ جنگ بندی کی جائے۔ گروپ نے کہا کہ "ہم نے کانگریس کو بند کر دیا تاکہ فلسطینیوں پر اسرائیل کے جاری ظلم و ستم میں امریکی مداخلت کی طرف عوام کی توجہ مبذول کرائی جا سکے۔" یو ایس کیپیٹل پولیس کے مطابق روٹونڈا میں گرفتاریوں پر کارروائی کی جارہی ہے۔ مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ جس طرح ہم غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، ہمیں صہیونیت، نسل پرستی اور استعمار کے نظام کو ختم کرنے کے لیے بھی وہی کوشش کرنی چاہیے جو ہمیں اس لمحے تک لے آئے ہیں۔ امن اور سلامتی کا واحد راستہ سب کے لیے انصاف اور مساوات کو یقینی بنانا ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی چاہتے ہیں۔
-
Just as we demand an end to genocide in Gaza, we must put the same effort into dismantling the systems of Zionism, apartheid, and colonialism that brought us to this moment. pic.twitter.com/LADb6ASgmt
— Jewish Voice for Peace (@jvplive) October 18, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Just as we demand an end to genocide in Gaza, we must put the same effort into dismantling the systems of Zionism, apartheid, and colonialism that brought us to this moment. pic.twitter.com/LADb6ASgmt
— Jewish Voice for Peace (@jvplive) October 18, 2023Just as we demand an end to genocide in Gaza, we must put the same effort into dismantling the systems of Zionism, apartheid, and colonialism that brought us to this moment. pic.twitter.com/LADb6ASgmt
— Jewish Voice for Peace (@jvplive) October 18, 2023
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں فلسطین اور اسرائیل کی حمایت و مخالفت میں مظاہرے
دوسری جانب جنگ مخالف موقف پر اسرائیلی رکن پارلیمنٹ کو معطل کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کے ایتھکس پینل نے سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل مخالف بیانات کے لیے بائیں بازو کے رکن پارلیمنٹ اوفر کاسف کو معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ کاسف نے ایک انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں نے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی حکومت پر غزہ میں ایک منصوبہ نافذ کرنے کا الزام لگایا تھا، جس کا انہوں نے یورپ میں یہودیوں کے خلاف نازیوں کے 'فائنل سلیوشن' سے موازنہ کیا تھا۔ ایک اور موقع پر، انہوں نے حماس کے حملے کے حوالے سے کہا تھا کہ "اسرائیل یہ تشدد چاہتا تھا"۔ یروشلم پوسٹ کے مطابق، حداش کی نمائندگی کرنے والے کاسف، کو 45 دنوں کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں، کاسف نے انھیں معطل کیے جانے کے فیصلے کو "سیاسی اظہار کی آزادی کے تابوت میں ایک اور کیل" قرار دیا۔
-
1> החלטת ועדת האתיקה היא עוד מסמר בארון הקבורה של חופש הביטוי הפוליטי.
— Ofer Cassif עופר כסיף عوفر كسيف (@ofercass) October 18, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
בכל אחד מראיונותיי הדגשתי את הגינוי המלא וסלידתי העמוקה ממעשי הטבח הנפשעים של חמאס. אמירותי הפוליטיות נגד הכיבוש והמלחמה אינן אמירות נגד ישראל, שכן שלום וצדק משרתות גם אותה ואת תושביה. pic.twitter.com/ilsKBSbwG3
">1> החלטת ועדת האתיקה היא עוד מסמר בארון הקבורה של חופש הביטוי הפוליטי.
— Ofer Cassif עופר כסיף عوفر كسيف (@ofercass) October 18, 2023
בכל אחד מראיונותיי הדגשתי את הגינוי המלא וסלידתי העמוקה ממעשי הטבח הנפשעים של חמאס. אמירותי הפוליטיות נגד הכיבוש והמלחמה אינן אמירות נגד ישראל, שכן שלום וצדק משרתות גם אותה ואת תושביה. pic.twitter.com/ilsKBSbwG31> החלטת ועדת האתיקה היא עוד מסמר בארון הקבורה של חופש הביטוי הפוליטי.
— Ofer Cassif עופר כסיף عوفر كسيف (@ofercass) October 18, 2023
בכל אחד מראיונותיי הדגשתי את הגינוי המלא וסלידתי העמוקה ממעשי הטבח הנפשעים של חמאס. אמירותי הפוליטיות נגד הכיבוש והמלחמה אינן אמירות נגד ישראל, שכן שלום וצדק משרתות גם אותה ואת תושביה. pic.twitter.com/ilsKBSbwG3
وہیں،امریکہ کی اسرائیل کو فوجی مدد کی فراہمی کی مخالفت خود امریکی فوج میں شروع ہوگئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار جوش پال نے امریکہ کے ذریعہ اسرائیل کی فوجی مدد کی مخالفت میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ جوش پال محکمہ خارجہ کے سیاسی-فوجی امور کے ڈائریکٹر تھے۔
انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم لنکڈ ان پر ایک اوپن لیٹر لکھا ہے۔ جوش پال نے لکھا ہے کہ "مجھے ڈر ہے کہ ہم وہی غلطیاں دہرا رہے ہیں جو ہم نے ان پچھلی دہائیوں میں کی ہیں اور میں طویل عرصے تک اس کا حصہ بننے سے انکار کرتا ہوں،"۔ پال امریکہ کے لیے ہتھیاروں کی منتقلی پر کام کرتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اب "ایک طرف زیادہ ہتھیار بھیجنے کی حمایت میں کام نہیں کر سکتے"۔ واضح رہے امریکہ اسرائیل کو سالانہ 3.8 بلین ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔