تہران: ایرانی مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ پانچ صوبوں میں درجنوں ایرانی اسکولی طالبات کو مبینہ زہر دینے کے بعد ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ حالیہ مہینوں میں ملک بھر میں اسکول کی طالبات میں سانس کی تکلیف کے سینکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، خاص طور پر تہران کے جنوب میں واقع مقدس شہر قم میں، جن میں سے کچھ کو ہسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑ گئی۔ بیماریاں ابھی تک واضح نہیں ہیں اور ایرانی حکام کا خیال ہے کہ لڑکیوں کو زہر دیا گیا ہوگا اور انہوں نے تہران کے دشمنوں پر اس کا الزام لگایا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق تسنیم اور مہر خبر رساں ایجنسیوں نے ہفتے کے روز مغربی صوبہ حمدان کے ساتھ ساتھ ایران کے شمال مغرب میں زنجان اور مغربی آذربائیجان، جنوب میں فارس اور شمال میں صوبہ البرز میں تازہ ترین واقعات کی اطلاع دی ہے۔ رپورٹس میں بتایا گیا کہ درجنوں طلباء کو علاج کے لیے مقامی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے اطلاع دی ہے کہ ہفتے کے روز ایران کے 31 میں سے کم از کم 10 صوبوں میں بیماری نے 30 سے زائد اسکولوں کو متاثر کیا۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کو گھر لے جانے کے لیے اسکولوں میں جمع ہوئے اور کچھ طلباء کو ایمبولینس یا بسوں کے ذریعے ہسپتال لے جایا جا رہا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق زہر دینے کا پہلا کیس 30 نومبر کو قم شہر سے سامنے آیا تھا، جب ہائی اسکول کی 18 طالبات کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ 14 فروری کو قم میں ایک اور واقعے میں، 13 اسکولوں کے 100 سے زائد طلباء کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا جب سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نے رپورٹ کیا کہ تمام طالبات کو زہر دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق طالبات کی حالت اب بہتر ہے ہے اور ان میں سے کئی کو بعد میں ہسپتال سے ڈسچارج بھی کر دیا گیا۔
جمعہ کو صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ زہر کے مشتبہ واقعات لوگوں میں خوف اور مایوسی پھیلانے کی دشمن کی سازش ہے۔ ایران کے وزیر داخلہ نے ہفتے کے روز کہا کہ تفتیش کاروں کو مشتبہ نمونے ملے ہیں جن کی جانچ کی جا رہی ہے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA کی مطابق وزیر عبدالرضا رحمانی فضلی نے ایک بیان میں کہا کہ فیلڈ اسٹڈیز میں مشتبہ نمونے ملے ہیں جن کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، طلباء کی بیماری کی وجوہات کی نشاندہی کرنے کے لیے اور نتائج جلد از جلد شائع کیے جائیں گے۔ گزشتہ ہفتے ایران کے نائب وزیر صحت یونس پناہی نے کہا تھا کہ ان حملوں کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم کو بند کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- Iran Supreme Leader Pardons Prisoners ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ہزاروں قیدیوں کو معاف کردیا
- Iran Anti Hijab Protests ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے مظاہروں کے لیے اسرائیل اور امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا
الجزیرہ کے رپورٹر نے تہران سے رپورٹنگ کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے والدین نے کہا ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو گھر پر رکھیں گے جب تک کہ حکام کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا جاتا۔ ہم جانتے ہیں کہ زیادہ تر سرکاری اسکولوں میں اداروں کے باہر اور اندر سیکیورٹی کیمرے ہوتے ہیں اور اب سوال یہ ہے کہ حکام کو ان معاملات میں کوئی سراغ کیوں نہیں مل سکا۔ یہ ایک ایسے ملک میں تشویشناک ہے جہاں خواتین کی شرح خواندگی مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ ہے۔ ایران میں 95 فیصد سے زیادہ خواتین تعلیم یافتہ ہیں اور یہ یقینی طور پر ایک نیا واقعہ ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعہ کو مبینہ زہر دیے جانے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور جرمنی اور امریکہ سمیت ممالک نے تشویش کا اظہار کیا۔ 22 سالہ ایرانی کرد مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے بعد مبینہ زہر دینے کی خبر سامنے آئی ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے سلسلے میں سیکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیا ہے، جسے حکام عام طور پر فسادات سے تعبیر کرتے ہیں۔