تہران: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے تہران میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کرکے بھارت ایران تعلقات پر تفصیلی بات چیت کی۔ اس دوران ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے جے شنکر سے ایسے اقدامات کی یقین دہانی کرائی جو بحیرہ احمر پر بھارتی بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
دراصل غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد حوثی اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے تجارتی بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔ اس دوران بھارت جانے والے کئی جہاز بھی حملے کی زد میں آ چکے ہیں۔ بحیرہ احمر بھارت کے لیے ایک اہم تجارتی بحری راستہ ہے کیونکہ امریکہ کے مشرقی ساحل، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے لیے تجارتی سامان اسی راستے سے گزرتے ہیں۔
-
Honoured to call on the President of the Islamic Republic of Iran Dr Ebrahim Raisi @raisi_com.
— Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) January 15, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Conveyed the greetings of PM @narendramodi. Expressed condolences over the Kerman attack.
Apprised him of my productive discussions with the Iranian Ministers. Value his guidance… pic.twitter.com/veugg7rVwg
">Honoured to call on the President of the Islamic Republic of Iran Dr Ebrahim Raisi @raisi_com.
— Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) January 15, 2024
Conveyed the greetings of PM @narendramodi. Expressed condolences over the Kerman attack.
Apprised him of my productive discussions with the Iranian Ministers. Value his guidance… pic.twitter.com/veugg7rVwgHonoured to call on the President of the Islamic Republic of Iran Dr Ebrahim Raisi @raisi_com.
— Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) January 15, 2024
Conveyed the greetings of PM @narendramodi. Expressed condolences over the Kerman attack.
Apprised him of my productive discussions with the Iranian Ministers. Value his guidance… pic.twitter.com/veugg7rVwg
واضح رہے کہ جے شنکر تہران کے سرکاری دورے پر ہیں، جہاں وہ اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ اور ایران کے دیگر اعلیٰ حکام سے بات چیت کر چکے ہیں۔ جس میں انہوں نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور باہمی دلچسپی کے دیگر علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
جبکہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ملاقات کے دوران چابہار بندرگاہ کے ترقیاتی منصوبے سمیت ایران بھارت معاہدوں پر عمل درآمد کو تیز کرنے اور تاخیر کی تلافی کی ضرورت پر مزید زور دیا۔ ایرانی صدر کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق، وزیر خارجہ جے شنکر نے ایران کے ساتھ ایک جامع اور طویل مدتی تعاون کا معاہدہ طے کرنے میں دلچسپی ظاہر کی۔
اس کے علاوہ ایرانی صدر رئیسی نے ایران اور بھارت کے گہرے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی۔ ایرانی صدارتی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کی مختلف سیاسی، اقتصادی، سائنس و ٹیکنالوجی، نقل و حمل اور توانائی کے شعبوں میں تعلقات کی سطح کو بڑھانے اور بہتر کرنے کی خواہش کو پورا کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔
دونوں رہنماوں کے درمیان بات چیت کے اہم نکات میں دہشت گردی اور منظم جرائم سے نمٹنے کے میدان میں دونوں ممالک کے مشترکہ نقطہ نظر کی اہمیت شامل تھی۔ اس کے علاوہ افغانستان میں استحکام اور سلامتی کے قیام کے لیے تعاون کی ضرورت؛ بین الاقوامی تجارت کو مضبوط بنانا، خاص طور پر قومی کرنسیوں کے ذریعے؛ اور بین الاقوامی پانیوں میں نیوی گیشن کی حفاظت کو برقرار رکھنے پر زور دیا گیا۔
بات چیت کے دوران ایرانی صدر نے غزہ میں اسرائیلی حکومت کے جرائم کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی واضح مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں استحکام اور سلامتی کی واپسی کا واحد راستہ غزہ پر حملے روکنا اور فلسطینی عوام کے حقوق کی تکمیل ہے۔ اس کے علاوہ خطے کی ناکہ بندی کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کے حقوق کا احساس دلانے میں بھارت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
وزیر خارجہ جے شنکر نے بھی کرمان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے کے بعد ایران کی حکومت اور عوام کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا اور ایرانی صدر کی خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں