یروشلم: اسرائیل اور حماس نے بدھ کے روز غزہ کی جنگ میں چار روزہ جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔ اس سفارتی پیش رفت کے تحت عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے درجنوں یرغمالیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل میں قید فلسطینیوں کو رہا کرنے اور غزہ میں امدادی کارروائیوں میں تیزی لانے کا منصوبہ ہے۔
- جنگ بندی معاہدہ جمعہ سے پہلے نافذ العمل نہیں ہوگا: اسرائیل
جنگ بندی کی کوششوں میں ایک اور رکاوٹ آگئی ہے۔ اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر نے رات گئے ایک اعلان میں کہا ہے کہ یہ معاہدہ اصل توقع سے ایک دن بعد جمعہ سے پہلے نافذ العمل نہیں ہوگا۔ زاچی ہنیگبی نے تاخیر کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔وہیں، اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ جنگ بندی کی میعاد ختم ہونے کے بعد جنگ دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ اسرائیل کے اہداف حماس کی فوجی صلاحیتوں کو تباہ کرنا اور غزہ میں یرغمال بنائے گئے تمام 240 افراد کو واپس لانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ، "میں واضح ہونا کہنا چاہتا ہوں۔ جنگ جاری ہے۔ ہم اسے اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ ہم اپنے تمام اہداف حاصل نہیں کر لیتے،'' نتن یاہو نے یہی بات امریکی صدر جو بائیڈن کو بھی فون کال میں بتائی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے جاسوسی ایجنسی موساد کو ہدایت کی ہے کہ وہ حماس کی جلاوطن قیادت کو "جہاں بھی ہوں" تلاش کرے۔
- عارضی جنگ بندی معاہدہ ایک بڑی سفارتی کامیابی:
اسرائیل پر چھٹے ہفتہ میں داخل جنگ میں جنگ بندی کا دباو تھا۔ اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی کی شرط پر عارضی جنگ بندی کے لیے حامی بھری ہے۔ اس جنگ بندی معاہدہ میں امریکہ کے ساتھ مصر اور قطر نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ معاہدہ کے تحت حماس 50 یرغمالیوں کو مرحلہ وار رہا کرے گا، جس کے بدلے میں حماس نے کہا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید 150 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوگی۔ دونوں فریق پہلے عورتوں اور بچوں کو رہا کریں گے۔ اسرائیل نے کہا کہ حماس کی طرف سے رہائی پانے والے ہر اضافی 10 یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع کی جائے گی۔ حماس نے کہا کہ انسانی امداد لے جانے والے سیکڑوں ٹرکوں کو ایندھن سمیت غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ نتن یاہو نے کہا کہ اس معاہدے میں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کو قید میں موجود یرغمالیوں سے ملنے کا بندوبست بھی شامل ہے۔ مصر کے سرکاری ٹی وی چینل قاہرہ کے مطابق، جنگ بندی جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے سے نافذ ہو گی۔ امریکی صدر بائیڈن نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ نتن یاہو نے "توسیع شدہ توقف" کی حمایت کرنے کا عہد کیا ہے۔ قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ بالآخر مستقل جنگ بندی اور اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے "سنجیدہ مذاکرات" کا باعث بنے گا۔ وہیں، اسرائیل کی وزارت انصاف نے 300 قیدیوں کی ایک فہرست شائع کی ہے جو رہا کیے جانے کے اہل ہیں، جن میں بنیادی طور پر وہ نوجوان ہیں جنہیں پچھلے سال پتھر پھینکنے اور دیگر معمولی جرائم کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد چودہ ہزار سے تجاوز
- غزہ پر حملے جاری:
دوسری جانب، غزہ میں اسرائیلی فوجیوں نے شمالی غزہ کے زیادہ تر حصے پر قبضہ کر رکھا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے وہاں سرنگیں اور حماس کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کر دیا ہے۔ لیکن اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کا انفراسٹرکچر کہیں اور برقرار ہے۔ بدھ کے روز نتن یاہو کے اعلان کا مقصد عوامی خدشات کے پیش نظر معلوم ہوتا ہے کہ جنگ بندی اسرائیل کو اپنے اہداف کے حصول سے پہلے اپنی جارحیت کو روکنے پر مجبور کر دے گی۔ غزہ شہر کے رہائشیوں نے بتایا کہ لڑائی بدھ تک رات بھر شدت اختیار کر گئی ہے، جس میں شدید فائرنگ، گولے داغنے کے علاوہ فضائی حملے ہوئے ہیں۔ فلسطینی عسکریت پسند دن بھر اسرائیل پر راکٹ فائر کرتے رہے جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
- اسرائیل کا حماس کی سرنگوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ:
اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز کہا کہ اس کے فوجیوں نے تقریباً 400 سرنگوں کے دہانوں کا سراغ لگا کرانہیں تباہ کر دیا ہے جو عموماً حماس کے زیرِ استعمال تھیں۔ العربیہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا، "کمبیٹ انجینئرنگ کور کے یاہلوم اسپیشل فورسز یونٹ نے مختلف طریقوں سے ان دہانوں کو ظاہر اور پھر تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا: "حماس نے غزہ کی پٹی میں آبادی والے مراکز کے نیچے دہشت گرد سرنگوں کا ایک جال سرایت کر رکھا ہے۔ اس کے سرنگ نیٹ ورک کی طرف جانے والے کئی دہانے سویلین اسپتالوں، اسکولوں اور گھروں کے اندر واقع ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا، منگل کے روز غزہ کے شفاء ہسپتال کے نیچے گذشتہ ہفتے افواج کی دریافت کردہ حماس کی سرنگ کے آخر میں دھماکے سے بچانے والے دروازے کو توڑا گیا جہاں اسرائیل کا الزام ہے کہ عسکریت پسند گروپ ایک اہم کمانڈ سینٹر چلاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس ہفتے کے شروع میں " اسرائیلی فوج نے فوٹیج جاری کی تھی جس میں سرنگ کے دہانے کے اندر اور سرنگ کا کچھ حصہ دکھایا گیا تھا۔ تقریباً 55 میٹر کے بعد سرنگ ایک دھماکے سے بچانے والے دروازے کے ساتھ ختم ہوئی جو ممکنہ طور پر زیرِ زمین حماس کے اثاثوں کی حفاظت کر رہی تھی۔"
دریں اثناء حماس نے منگل کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ، "نتن یاہو اور ان کی فوج اپنے کسی بھی اہداف کو حاصل نہیں کر سکیں گے اور وہ کوئی فوجی کامیابی حاصل نہ کر سکے ہیں اور نہ کر سکیں گے اور ہمیں فتح کا یقین ہے جو قابض افواج کی شکست اور اس کا زوال ہو گی۔"
- اسرائیل جنوبی غزہ میں بھی کرے گا زمینی کارروائی:
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ جنوب میں اپنی زمینی کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ حالانکہ یہ غزہ کی اکھڑی ہوئی آبادی کے لیے ممکنہ طور پر تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ شمالی غزہ کی زیادہ تر آبادی جنوب میں منتقل ہوگئی ہے اور وہاں حملے سے بچنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
- دمشق: بدھ کے روز حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اسرائیلی میزائل حملہ:
اسرائیل کی بمباری کے بعد سے شام کے دو اہم ائیر پورٹ ابھی تک بند پڑے ہیں۔ اسرائیل کی یہ بمباری ایک ماہ پہلے ہوئی تھی جس میں ائیر پورٹس کو ہدف بنایا گیا تھا۔ جب سے شام میں تصادم شروع ہوا ہے ائیر پورٹس کی سروس کی یہ بندش طویل تر ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ سے کام کرنے والی شامی آبزرویٹری کے مطابق اسرائیل کی طرف سے بدھ کے روز بھی دارالحکومت کے نزدیک دو حملے کیے گئے۔ ان حملوں میں دمشق کے اتحادی لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ البتہ دمشق اور حلب کے ائیر پورٹوں کو 22 اکتوبر کو بند کرنا پڑا تھا کہ اسرائیلی حملوں سے رن ویز کا کافی نقصان ہو چکے تھے۔ 'آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے کہا کہ' شام کے دونوں ائیر پورٹس کی مرمت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی فضائی سروس بحال نہیں کی گئی ہے۔ تاہم اس بارے میں شامی حکام نے میڈیا کی طرف سے رابطہ کرنے پر بھی کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ اسرائیل جس نے 2011 سے اب تک شام کے اندر سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں اب سات اکتوبر سے بطور خاص شام میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو بمباری سے نشانہ بنا رہی ہے۔ بدھ کے روز بھی دمشق کے نزدیک ایسی ہی بمباری کی گئی تاہم اس سے کسی نقصان کی فوری اطلاع نہیں ملی ہے۔ حتی کہ شام کے میڈیا نے ان حملوں کو بھی رپورٹ نہیں کیا ہے۔ البتہ فوجی حکام نے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ فوجی حکام کے مطابق سہ پہر تین بجکر دس منٹ پر گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں کی طرف سے شامی دارلاحکومت کے نزدیک دو میزائل داغے گئے۔ ان میں سے ایک کو فضائی دفاعی نظام کے تحت روک دیا گیا اور راستے میں ہی تباہ کر دیا۔