ETV Bharat / international

اسرائیل پر حزب اللہ کے حملے سے مشرق وسطی میں نیا محاذ کھلنے کا خطرہ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 13, 2023, 10:56 AM IST

Updated : Nov 13, 2023, 11:02 AM IST

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک گیارہ ہزار سے زائد فلسطینی افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں جب کہ لاکھوں فلسطینی افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ دنیا بھر سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

hamas israel war
hamas israel war

غزہ: لبنان کی جانب سے اسرائیل پر تازہ ترین حملہ کیا گیا جس میں اسرائیل کے سات فوجی معمولیی طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ لبنان اسرائیل سرحد پر ایران کے حمایت یافتہ گروپ اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپوں میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے، جس سے مشرق وسطیٰ کا تازہ ترین جنگ میں ایک اور محاذ کی طرف بڑھنے کا خطرہ کا امکان ہے۔ 5 نومبر کو جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے میں ایک خاتون اور تین بچے ہلاک ہونے کے بعد لبنان کا اسرائیل سرحد پر حملہ سب سے سنگین واقعہ تھا۔ اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ اسرائیلی شہریوں پر حزب اللہ کا حملہ انتہائی سنگین تھا۔

اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنی جنگ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے لیکن وہ شمال میں بھی انتہائی اعلیٰ سطح پر تیار ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسرائیلی فوج کے پاس شمال میں بھی سیکورٹی کی صورتحال کو تبدیل کرنے کے آپریشنل منصوبے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "آج کے اوائل میں شمالی اسرائیل میں منارا کے علاقے میں مارٹر گولے گرنے کے نتیجے میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے سات فوجی ہلکے سے زخمی ہوئے۔ تاہم ان میں سے دو فوجی اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔

  • غزہ میں جاں بحق ہونے والے فلسطینی افراد کی تعداد گیارہ ہزار سے تجاوز

غزہ پٹی پر 7 اکتوبر سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے فلسطینی افراد کی تعداد 11,180 سے تجاوز ہو گئی ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابط نے شفا میڈیکل کمپلیکس میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ کل جاں بحق ہونے والوں میں 4,609 بچے اور 3,100 خواتین شامل ہیں جب کہ 28,000 سے زیادہ زخمی ہیں۔ الثوابط نے کہا کہ غزہ میں 22 ہسپتالوں اور 49 مراکز صحت نے اسرائیلی حملوں اور پاور جنریٹرز کو چلانے کے لیے درکار ایندھن کی کمی کی وجہ سے کام بند کر دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر شفا میڈیکل کمپلیکس کے انتہائی نگہداشت یونٹ، سرجری کی عمارت اور میٹرنٹی وارڈ پر حملے شروع کرنے کا الزام لگایا اور غزہ میں لڑائی کو روکنے اور وہاں کے لوگوں تک ایندھن سمیت تمام انسانی امداد پہنچانے کے لیے فوری عالمی کوششوں کی اپیل کی ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت کا غزہ کے الشفاء ہاسپٹل سے دوبارہ رابطہ منقطع

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے لگاتار حملوں اور غزہ کے علاقوں میں شدید لڑائی کے باعث غزہ کے سب سے بڑے الشفاء ہسپتال کے ساتھ تمام رابطے منقطع کردیے ہیں۔ اتوار کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ "چونکہ ہسپتال کو بار بار حملوں کا سامنا کرنے کی خوفناک رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ "ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ اسپتال سے فرار ہونے والے کچھ لوگوں پر فائرنگ کی جارہی ہے، یہاں تک کہ زخمی افراد کو بھی ہلاک کر دیا گیا ہے"۔

  • .@WHO has lost communication with its contacts in Al-Shifa Hospital in northern Gaza. As horrifying reports of the hospital facing repeated attacks continue to emerge, we assume our contacts joined tens of thousands of displaced people and are fleeing the area. ⬇️ pic.twitter.com/SouW2W3cad

    — WHO Regional Office for the Eastern Mediterranean (@WHOEMRO) November 12, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

فلسطینی وزارت صحت کی تازہ ترین تازہ اطلاع کے مطابق پیر کی صبح تک تقریبا چھ سو داخل مریض، 200-500 ہیلتھ ورکرز اور تقریباً 1500 اندرونی طور پر بے گھر افراد اب بھی اسپتال کے اندر موجود ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ "بجلی، پانی اور خوراک کی کمی، زندگیوں کو فوری طور پر خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ہسپتال سے باہر کوئی محفوظ راستہ نہیں ہے"۔ ڈبلیو ایچ او کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال پر گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران متعدد حملے کیے گئے ہیں جس میں درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

  • حماس کی یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات معطل کرنے کی تردید

حماس کے دو عہدیداروں نے مبینہ طور پر یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کے ضمن میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی معطلی کی تردید کی ہے۔ اس کے علاوہ قیدیوں کے معاملات کی نگرانی کرنے والے حماس کے ایک اہلکار ظہیر جبرین نے اتوار کے روز خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ "وہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق ایک معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں اگر اس کے لیے مناسب سکیورٹی اور موافق حالات دستیاب ہوں"۔

وہیں دوسری جانب حماس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سنہوا نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ غزہ کے اسپتالوں پر لگاتار اسرائیلی بمباری کے باعث مذاکرات کو معطل کر رہا ہے۔ پہلے دن کی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں الشفاء ہسپتال پر اسرائیل کی جارحیت کی وجہ سے یرغمالیوں کے مذاکرات کو معطل کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران اسرائیلی فوجی اہلکاروں نے شدید بمباری کی آڑ میں ہسپتال کو بند کر دیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس اسپتال کو اپنی فوجی کارروائی کے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے حالانکہ حماس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

  • اسرائیل میں قومی مفادات کو نقصان پہنچانے والے نیوز چینلز کو بند کا منصوبہ

اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ میں ایسے قوانین منظور کیے گئے ہیں جس کے تحت حکومت کو ایسے غیر ملکی نشریاتی اداروں کو بند کرنے کی اجازت ہوگی جو "قومی مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں"۔ اسرائیل کے وزیر مواصلات شلومو کاتھی الجزیرہ نیوز چینل اور لبنان میں قائم المیادین نیٹ ورک کی نشریات کو بند کرنے کے لیے زور دے رہے ہیں۔ اسرائیل میں الجزیرہ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ احتجاجی مظاہرین نے کہا ہے کہ یہ چینل ملک کے قومی مفادات کے خلاف ہے۔ جب سے اسرائیل پر حماس نے 7 اکتوبر کو حملہ کیا تھا، حکومت کے اندر سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ یہودی ریاست میں الجزیرہ نیٹ ورک کے بیورو کو بند کر دیا جائے۔

غزہ میں الشفاء اسپتال کو ایندھن کی فراہمی

غزہ میں ایندھن کی قلت کے پیش نظر اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے الشفاء ہسپتال میں طبی دیکھ بھال جاری رکھنے کے لیے 300 لیٹر ایندھن فراہم کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حماس نے ہسپتال کو ایندھن لینے سے منع کردیا ہے۔ غزہ کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کئی ہفتوں سے خبردار کر رہی ہے کہ ہسپتالوں میں ایندھن ختم ہو رہا ہے۔ آئی ڈی ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ایسا ہے تو وہ ہسپتال کو ایندھن لینے سے کیوں روکیں گے؟ اس سے پہلے آئی ڈی ایف نے کہا تھا کہ وہ غزہ کے ہسپتال کے عملے کے ساتھ مل کر الشفاء ہسپتال سے غزہ کے عام شہریوں کو جنوب میں محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں۔

غزہ: لبنان کی جانب سے اسرائیل پر تازہ ترین حملہ کیا گیا جس میں اسرائیل کے سات فوجی معمولیی طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ لبنان اسرائیل سرحد پر ایران کے حمایت یافتہ گروپ اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپوں میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے، جس سے مشرق وسطیٰ کا تازہ ترین جنگ میں ایک اور محاذ کی طرف بڑھنے کا خطرہ کا امکان ہے۔ 5 نومبر کو جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے میں ایک خاتون اور تین بچے ہلاک ہونے کے بعد لبنان کا اسرائیل سرحد پر حملہ سب سے سنگین واقعہ تھا۔ اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ اسرائیلی شہریوں پر حزب اللہ کا حملہ انتہائی سنگین تھا۔

اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنی جنگ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے لیکن وہ شمال میں بھی انتہائی اعلیٰ سطح پر تیار ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسرائیلی فوج کے پاس شمال میں بھی سیکورٹی کی صورتحال کو تبدیل کرنے کے آپریشنل منصوبے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "آج کے اوائل میں شمالی اسرائیل میں منارا کے علاقے میں مارٹر گولے گرنے کے نتیجے میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے سات فوجی ہلکے سے زخمی ہوئے۔ تاہم ان میں سے دو فوجی اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔

  • غزہ میں جاں بحق ہونے والے فلسطینی افراد کی تعداد گیارہ ہزار سے تجاوز

غزہ پٹی پر 7 اکتوبر سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے فلسطینی افراد کی تعداد 11,180 سے تجاوز ہو گئی ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابط نے شفا میڈیکل کمپلیکس میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ کل جاں بحق ہونے والوں میں 4,609 بچے اور 3,100 خواتین شامل ہیں جب کہ 28,000 سے زیادہ زخمی ہیں۔ الثوابط نے کہا کہ غزہ میں 22 ہسپتالوں اور 49 مراکز صحت نے اسرائیلی حملوں اور پاور جنریٹرز کو چلانے کے لیے درکار ایندھن کی کمی کی وجہ سے کام بند کر دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر شفا میڈیکل کمپلیکس کے انتہائی نگہداشت یونٹ، سرجری کی عمارت اور میٹرنٹی وارڈ پر حملے شروع کرنے کا الزام لگایا اور غزہ میں لڑائی کو روکنے اور وہاں کے لوگوں تک ایندھن سمیت تمام انسانی امداد پہنچانے کے لیے فوری عالمی کوششوں کی اپیل کی ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت کا غزہ کے الشفاء ہاسپٹل سے دوبارہ رابطہ منقطع

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے لگاتار حملوں اور غزہ کے علاقوں میں شدید لڑائی کے باعث غزہ کے سب سے بڑے الشفاء ہسپتال کے ساتھ تمام رابطے منقطع کردیے ہیں۔ اتوار کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ "چونکہ ہسپتال کو بار بار حملوں کا سامنا کرنے کی خوفناک رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ "ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ اسپتال سے فرار ہونے والے کچھ لوگوں پر فائرنگ کی جارہی ہے، یہاں تک کہ زخمی افراد کو بھی ہلاک کر دیا گیا ہے"۔

  • .@WHO has lost communication with its contacts in Al-Shifa Hospital in northern Gaza. As horrifying reports of the hospital facing repeated attacks continue to emerge, we assume our contacts joined tens of thousands of displaced people and are fleeing the area. ⬇️ pic.twitter.com/SouW2W3cad

    — WHO Regional Office for the Eastern Mediterranean (@WHOEMRO) November 12, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

فلسطینی وزارت صحت کی تازہ ترین تازہ اطلاع کے مطابق پیر کی صبح تک تقریبا چھ سو داخل مریض، 200-500 ہیلتھ ورکرز اور تقریباً 1500 اندرونی طور پر بے گھر افراد اب بھی اسپتال کے اندر موجود ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ "بجلی، پانی اور خوراک کی کمی، زندگیوں کو فوری طور پر خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ہسپتال سے باہر کوئی محفوظ راستہ نہیں ہے"۔ ڈبلیو ایچ او کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال پر گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران متعدد حملے کیے گئے ہیں جس میں درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

  • حماس کی یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات معطل کرنے کی تردید

حماس کے دو عہدیداروں نے مبینہ طور پر یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کے ضمن میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی معطلی کی تردید کی ہے۔ اس کے علاوہ قیدیوں کے معاملات کی نگرانی کرنے والے حماس کے ایک اہلکار ظہیر جبرین نے اتوار کے روز خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ "وہ غزہ میں یرغمالیوں سے متعلق ایک معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں اگر اس کے لیے مناسب سکیورٹی اور موافق حالات دستیاب ہوں"۔

وہیں دوسری جانب حماس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سنہوا نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ غزہ کے اسپتالوں پر لگاتار اسرائیلی بمباری کے باعث مذاکرات کو معطل کر رہا ہے۔ پہلے دن کی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں الشفاء ہسپتال پر اسرائیل کی جارحیت کی وجہ سے یرغمالیوں کے مذاکرات کو معطل کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران اسرائیلی فوجی اہلکاروں نے شدید بمباری کی آڑ میں ہسپتال کو بند کر دیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس اسپتال کو اپنی فوجی کارروائی کے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے حالانکہ حماس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

  • اسرائیل میں قومی مفادات کو نقصان پہنچانے والے نیوز چینلز کو بند کا منصوبہ

اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ میں ایسے قوانین منظور کیے گئے ہیں جس کے تحت حکومت کو ایسے غیر ملکی نشریاتی اداروں کو بند کرنے کی اجازت ہوگی جو "قومی مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں"۔ اسرائیل کے وزیر مواصلات شلومو کاتھی الجزیرہ نیوز چینل اور لبنان میں قائم المیادین نیٹ ورک کی نشریات کو بند کرنے کے لیے زور دے رہے ہیں۔ اسرائیل میں الجزیرہ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ احتجاجی مظاہرین نے کہا ہے کہ یہ چینل ملک کے قومی مفادات کے خلاف ہے۔ جب سے اسرائیل پر حماس نے 7 اکتوبر کو حملہ کیا تھا، حکومت کے اندر سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ یہودی ریاست میں الجزیرہ نیٹ ورک کے بیورو کو بند کر دیا جائے۔

غزہ میں الشفاء اسپتال کو ایندھن کی فراہمی

غزہ میں ایندھن کی قلت کے پیش نظر اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے الشفاء ہسپتال میں طبی دیکھ بھال جاری رکھنے کے لیے 300 لیٹر ایندھن فراہم کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حماس نے ہسپتال کو ایندھن لینے سے منع کردیا ہے۔ غزہ کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کئی ہفتوں سے خبردار کر رہی ہے کہ ہسپتالوں میں ایندھن ختم ہو رہا ہے۔ آئی ڈی ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ایسا ہے تو وہ ہسپتال کو ایندھن لینے سے کیوں روکیں گے؟ اس سے پہلے آئی ڈی ایف نے کہا تھا کہ وہ غزہ کے ہسپتال کے عملے کے ساتھ مل کر الشفاء ہسپتال سے غزہ کے عام شہریوں کو جنوب میں محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں۔

Last Updated : Nov 13, 2023, 11:02 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.