ETV Bharat / international

جنوبی افریقہ نے آئی سی جے میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا - فلسطینیوں کی نسل کشی

Case Against Israel in ICJ جنوبی افریقہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں کیس دائر کیا ہے۔ حالانکہ اسرائیل نے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ وہیں، مقبوضہ مغربی کنارہ کی فلسطینی حکومت نے آئی سی سی سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

Sauth Africa filed a case against Israel
Sauth Africa filed a case against Israel
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 30, 2023, 11:05 AM IST

Updated : Dec 30, 2023, 11:48 AM IST

ہیگ، نیدرلینڈز: جنوبی افریقہ نے جمعہ کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔ اس میں اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا الزام لگایا گیا ہے اور عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اسرائیل کو اپنے حملے روکنے کا حکم دے۔ اسرائیل کے خلاف غزہ جنگ کے دوران اس طرح کا یہ پہلا مقدمہ ہے۔ اسرائیل نے سختی سے کیس کی فائلنگ کو مسترد کر دیا ہے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر کیس میں اسرائیل کی طرف سے کیے گئے اقدامات اور نسل کشی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اپیل میں اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کو تباہ کرنے کے ارادے کے لیے پرعزم بتایا گیا ہے۔

  • SOUTH AFRICA APPROACHES THE INTERNATIONAL COURT OF JUSTICE UNDER THE GENOCIDE CONVENTION WITH RESPECT TO ACTS COMMITTED BY ISRAEL IN THE CONTEXT OF ITS ATTACKS ON GAZA

    South Africa is gravely concerned with the plight of civilians caught in the present Israeli attacks on the…

    — Presidency | South Africa 🇿🇦 (@PresidencyZA) December 29, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  • جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگایا:

جنوبی افریقہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم کا سخت ناقد رہا ہے۔ جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا سمیت بہت سے لوگوں نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے بارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ جنوبی افریقہ کی ماضی کی نسل پرست حکومت کی نسلی علیحدگی سے کیا ہے۔ جنوبی افریقہ نے ہیگ میں قائم عدالت سے کہا کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر معطل کرنے کا عبوری حکم جاری کرے۔ اس درخواست کی سماعت آنے والے کچھ دنوں میں شروع ہونے کا امکان ہے۔ حالانکہ کیس، اگر آگے بڑھتا ہے، تو برسوں لگیں گے، لیکن عبوری حکم ہفتوں میں جاری کیا جا سکتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے صدر نے اس سے قبل اسرائیل پر جنگی جرائم اور کارروائیوں کو نسل کشی کے مترادف قرار دیا تھا۔ اور جنوبی افریقہ نے گزشتہ ماہ بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

  • اسرائیل نے جنوبی افریقہ کے الزامات کو مسترد کردیا:

اسرائیلی حکومت نے نسل کشی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ، جنوبی افریقہ کا مقدمہ قانونی بنیاد کا فقدان ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون کے مطابق کام کرتا ہے اور اپنی فوجی کارروائیوں میں صرف اور صرف حماس کے خلاف توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے باشندے نشانے پر نہیں ہیں۔ اسرائیل نے زور دے کر کہا کہ وہ شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کرنے اور انسانی امداد کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے لیے اقدامات کررہا ہے۔

  • فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے خلاف الزامات کا خیر مقدم کیا:

مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی وزارت خارجہ نے جنوبی افریقہ کے اسرائیل کے خلاف الزامات کا خیر مقدم کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک بیان میں، اس نے عدالت پر زور دیا کہ وہ "فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے فوری طور پر ایکشن لے اور قابض طاقت اسرائیل سے فلسطینی عوام کے خلاف اپنے حملوں کو روکنے کا مطالبہ کرے۔"

  • ہیومن رائٹس واچ کو بھی آئی سی سی سے انصاف کی امید:

ہیومن رائٹس واچ کے ایسوسی ایٹ انٹرنیشنل جسٹس ڈائریکٹر بلکیز جراح نے کہا کہ جنوبی افریقہ کا مقدمہ "بین الاقوامی عدالت انصاف کے لیے 1948 کے نسل کشی کنونشن کا استعمال کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کی جانچ پڑتال کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔" انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی طرف دیکھ رہا ہے۔ جو یہ واضح کر سکتا ہے کہ آیا اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے یا نہیں۔

  • Breaking: South Africa has filed case against Israel at @CIJ_ICJ, offering the World Court oppty to issue provisional measures to protect the Palestinian people & to ensure compliance with the Genocide Convention—a vital step to propel greater support for impartial justice. @hrw https://t.co/wva2v387cs pic.twitter.com/H3KptCQyXk

    — Omar Shakir (@OmarSShakir) December 29, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  • کیا انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اسرائیلی کارروائیوں کو روک سکتا ہے:

جنوبی افریقہ اس کیس کو نسل کشی کنونشن کے تحت لا سکتا ہے کیونکہ وہ اور اسرائیل دونوں اس پر دستخط کرنے والے ہیں۔ یہ معاملہ جنگ کو روکنے میں کامیاب ہوگا یا نہیں، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔ اگرچہ عدالت کے احکامات قانونی طور پر پابند ہیں، لیکن ان پر عمل نہیں کیا جاتا۔ مارچ 2022 میں، عدالت نے روس کو یوکرین میں تشدد روکنے کا حکم دیا تھا، یہ ایک پابند قانونی حکم تھا لیکن ماسکو نے اپنے حملوں کو آگے بڑھاتے ہوئے اس کی خلاف ورزی کی تھی۔ جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنوبی افریقہ "غزہ کی پٹی پر موجودہ اسرائیلی حملوں میں طاقت کے اندھا دھند استعمال اور باشندوں کو زبردستی نکالے جانے کی وجہ سے پھنسے شہریوں کی حالتِ زار پر سخت فکر مند ہے۔" انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے لیے افراد پر مقدمہ چلاتا ہے، جبکہ بین الاقوامی عدالت ممالک کے درمیان تنازعات کو حل کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جنوبی افریقی پارلیمنٹ میں اسرائیلی سفارت خانہ بند کرنے کی قرارداد منظور

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی حکومت فتح کا ذکر کر کے اپنے آپ کو اور اپنی عوام کو دھوکہ دے رہی ہے: حماس

ہیگ، نیدرلینڈز: جنوبی افریقہ نے جمعہ کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔ اس میں اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا الزام لگایا گیا ہے اور عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اسرائیل کو اپنے حملے روکنے کا حکم دے۔ اسرائیل کے خلاف غزہ جنگ کے دوران اس طرح کا یہ پہلا مقدمہ ہے۔ اسرائیل نے سختی سے کیس کی فائلنگ کو مسترد کر دیا ہے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر کیس میں اسرائیل کی طرف سے کیے گئے اقدامات اور نسل کشی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اپیل میں اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کو تباہ کرنے کے ارادے کے لیے پرعزم بتایا گیا ہے۔

  • SOUTH AFRICA APPROACHES THE INTERNATIONAL COURT OF JUSTICE UNDER THE GENOCIDE CONVENTION WITH RESPECT TO ACTS COMMITTED BY ISRAEL IN THE CONTEXT OF ITS ATTACKS ON GAZA

    South Africa is gravely concerned with the plight of civilians caught in the present Israeli attacks on the…

    — Presidency | South Africa 🇿🇦 (@PresidencyZA) December 29, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  • جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگایا:

جنوبی افریقہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم کا سخت ناقد رہا ہے۔ جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا سمیت بہت سے لوگوں نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے بارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ جنوبی افریقہ کی ماضی کی نسل پرست حکومت کی نسلی علیحدگی سے کیا ہے۔ جنوبی افریقہ نے ہیگ میں قائم عدالت سے کہا کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر معطل کرنے کا عبوری حکم جاری کرے۔ اس درخواست کی سماعت آنے والے کچھ دنوں میں شروع ہونے کا امکان ہے۔ حالانکہ کیس، اگر آگے بڑھتا ہے، تو برسوں لگیں گے، لیکن عبوری حکم ہفتوں میں جاری کیا جا سکتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے صدر نے اس سے قبل اسرائیل پر جنگی جرائم اور کارروائیوں کو نسل کشی کے مترادف قرار دیا تھا۔ اور جنوبی افریقہ نے گزشتہ ماہ بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

  • اسرائیل نے جنوبی افریقہ کے الزامات کو مسترد کردیا:

اسرائیلی حکومت نے نسل کشی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ، جنوبی افریقہ کا مقدمہ قانونی بنیاد کا فقدان ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون کے مطابق کام کرتا ہے اور اپنی فوجی کارروائیوں میں صرف اور صرف حماس کے خلاف توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے باشندے نشانے پر نہیں ہیں۔ اسرائیل نے زور دے کر کہا کہ وہ شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کرنے اور انسانی امداد کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے لیے اقدامات کررہا ہے۔

  • فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے خلاف الزامات کا خیر مقدم کیا:

مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی وزارت خارجہ نے جنوبی افریقہ کے اسرائیل کے خلاف الزامات کا خیر مقدم کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک بیان میں، اس نے عدالت پر زور دیا کہ وہ "فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے فوری طور پر ایکشن لے اور قابض طاقت اسرائیل سے فلسطینی عوام کے خلاف اپنے حملوں کو روکنے کا مطالبہ کرے۔"

  • ہیومن رائٹس واچ کو بھی آئی سی سی سے انصاف کی امید:

ہیومن رائٹس واچ کے ایسوسی ایٹ انٹرنیشنل جسٹس ڈائریکٹر بلکیز جراح نے کہا کہ جنوبی افریقہ کا مقدمہ "بین الاقوامی عدالت انصاف کے لیے 1948 کے نسل کشی کنونشن کا استعمال کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کی جانچ پڑتال کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔" انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی طرف دیکھ رہا ہے۔ جو یہ واضح کر سکتا ہے کہ آیا اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے یا نہیں۔

  • Breaking: South Africa has filed case against Israel at @CIJ_ICJ, offering the World Court oppty to issue provisional measures to protect the Palestinian people & to ensure compliance with the Genocide Convention—a vital step to propel greater support for impartial justice. @hrw https://t.co/wva2v387cs pic.twitter.com/H3KptCQyXk

    — Omar Shakir (@OmarSShakir) December 29, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  • کیا انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اسرائیلی کارروائیوں کو روک سکتا ہے:

جنوبی افریقہ اس کیس کو نسل کشی کنونشن کے تحت لا سکتا ہے کیونکہ وہ اور اسرائیل دونوں اس پر دستخط کرنے والے ہیں۔ یہ معاملہ جنگ کو روکنے میں کامیاب ہوگا یا نہیں، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔ اگرچہ عدالت کے احکامات قانونی طور پر پابند ہیں، لیکن ان پر عمل نہیں کیا جاتا۔ مارچ 2022 میں، عدالت نے روس کو یوکرین میں تشدد روکنے کا حکم دیا تھا، یہ ایک پابند قانونی حکم تھا لیکن ماسکو نے اپنے حملوں کو آگے بڑھاتے ہوئے اس کی خلاف ورزی کی تھی۔ جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنوبی افریقہ "غزہ کی پٹی پر موجودہ اسرائیلی حملوں میں طاقت کے اندھا دھند استعمال اور باشندوں کو زبردستی نکالے جانے کی وجہ سے پھنسے شہریوں کی حالتِ زار پر سخت فکر مند ہے۔" انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے لیے افراد پر مقدمہ چلاتا ہے، جبکہ بین الاقوامی عدالت ممالک کے درمیان تنازعات کو حل کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جنوبی افریقی پارلیمنٹ میں اسرائیلی سفارت خانہ بند کرنے کی قرارداد منظور

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی حکومت فتح کا ذکر کر کے اپنے آپ کو اور اپنی عوام کو دھوکہ دے رہی ہے: حماس

Last Updated : Dec 30, 2023, 11:48 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.