غزہ: غزہ میں اسرائیلی فورسز اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔ اسی بیچ اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوب میں پناہ گزینوں سے بھرے علاقے میں بھی زمینی کارروائی شروع کر دی ہے۔ اسرائیلی بمباری میں درجنوں فلسطینی جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔ غزہ میں حماس حکومت کی وزارت صحت نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ سات اکتوبر سے لے کر اب تک اسرائیلی بمباری سے 152523 فلسطینی شہری جاں بحق ہوگئے۔ وزارت صحت کے اس اعلان کے مطابق غزہ کے ان شہریوں میں 70 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
ترجمان وزارت صحت اشرف القدرۃ نے اپنے بیان میں زخمیوں کی تعداد بتاتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر سے اب تک صرف غزہ میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 41316 ہوچکی ہے۔ غزہ پر اسرائیل کی فضائی بمباری کے علاوہ ٹینکوں اور بحری جہازوں سے گولہ باری اور سنائپرز کے حملے بھی جاری ہیں۔ صرف پچھلے چند گھنٹوں کے دوران ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 316 جاں بحق اور 664 زخمی فلسطینیوں کو ملبے سے نکالا جاسکا ہے۔ جب کہ بہت سارے لوگ زخمی حالت میں ملبے کے نیچے ہیں۔
ایک ہفتہ پر پھیلی جنگ بندی جو قطر، مصر اور امریکہ کی کوششوں سے عمل میں آئی تھی جس کے نتیجے میں 80 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی 240 فلسطینی قیدیوں کے بدلے ممکن ہوئی تھی۔ لیکن جنگ بندی میں وقفہ ختم ہونے کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کی جاچکی ہے۔ دونوں فریق ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کا الزام بھی لگا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حماس نے کہا کہ جنوبی شہر خان یونس سے تقریباً 2 کلومیٹر کے فاصلے پر اس کے جنگجوؤں کی اسرائیلی فوج کے ساتھ شدید جھڑپ ہوئی۔
اسرائیلی فوج نے اس سے قبل لوگوں کو شہر کے اندر اور اس کے آس پاس کے کچھ علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دیا تھا لیکن جنوبی علاقے میں کسی نئے زمینی حملے کا کوئی اعلان نہیں کیا تھا۔ ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے تل ابیب میں صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) غزہ میں حماس کے مراکز کے خلاف اپنی زمینی کارروائی آگے بڑھا رہی ہیں۔
- اسرائیل کی خان یونس کے شمال میں بمباری
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی کے دوسرے بڑے شہر خان یونس شہر کے اندر اور اطراف کے علاقوں کے مکینوں کو انخلاء کا حکم دینے کے بعد فوج نے خان یونس کے شمال میں زمینی کارروائی شروع کردی۔ اسرائیلی ٹینک جنوبی شہر میں اپنی زمینی کارروائی شروع کرنے کے بعد خان یونس کے شمال میں مختلف مقامات پر بمباری کر رہے ہیں۔ اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے خان یونس اور اس کے آس پاس کے افراد کے لیے انخلا کے احکامات میں توسیع کی تھی اور کم از کم پانچ دیگر علاقوں اور محلوں کے رہائشیوں کو وہاں سے نکل جانے کو کہا تھا۔ فلسطینی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ فوج نے پرچے گرائے ہیں جس میں انہیں جنوب کی طرف سرحدی شہر رفح یا جنوب مغرب میں کسی ساحلی علاقے میں جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ کتابچے میں کہا گیا ہے کہ خان یونس کا شہر ایک خطرناک جنگی علاقہ ہے۔
دریں اثنا امریکہ نے اسرائیل سے کہا کہ وہ لوگوں کے نئے اور بڑے پیمانے پر اخراج سے گریز کرے اور جنوبی غزہ کی پٹی میں اپنی زمینی کارروائی کے دوران شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید کوششیں کرے۔ سات اکتوبر کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ کے ابتدائی دنوں میں اسرائیل کی جانب سے شہریوں کو شمال سے نکل جانے کے حکم دیا گیا تھا۔ اس کے بعد پٹی کی 23 لاکھ کی آبادی کا زیادہ تر حصہ جنوب کی طرف آ چکا ہے۔
مزید پڑھیں:
آزادی سے کم کوئی چیز قبول نہیں: حماس
مستقل جنگ بندی تک یرغمالیوں پر کوئی بات چیت نہیں: حماس
توقع کی جارہی ہے کہ غزہ کی پٹی کے جنوبی حصے پر حملے میں اسرائیل کی توجہ اہم ترین شہری مرکز خان یونس اور حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اور محمد ضیف سمیت دیگر رہنماؤں کو نشانہ بنانے پر ہوگی۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق اسرائیل کا خیال ہے کہ یحییٰ سنوار محمد الضیف اور چند دیگر سینئر رہنماؤں کے ساتھ ملکر حماس کی فوجی کارروائیوں کا انتظام کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج مصر کی سرحد پر واقع رفح شہر پر بھی کارروائیاں کرے گی۔ اسرائیلی جنگی منصوبوں سے واقف ایک شخص نے بتایا کہ 'غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی گزرگاہ اور سمگلنگ کی سہولت دینے والی سرنگیں حماس کی فوجی صلاحیتوں کی تعمیر نو کے لیے اہم آکسیجن چینل ہیں۔' ایک اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ 'حماس کے عفریت میں تبدیل ہونے کی نمائندگی رفح کرتا ہے۔ مصر کے ساتھ غزہ کی پوری سرحد کا جائزہ لینا چاہیے۔'
- حوثی گروپ کا بحیرہ احمر میں کئی بحری جہازوں پر حملے
یمن میں سرگرم حوثی گروپ نے بحرہ احمر میں اسرائیلی اور امریکی بحری کو میزائل اور خودکش ڈرون سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ حوثی گروپ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی میں اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بحیرہ احمر میں ایک امریکی جنگی جہاز اور تین دیگر تجارتی جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حالانکہ اسرائیل نے ان جہازوں سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے جہاز نہیں ہیں۔
بحری جہازوں پر حملوں کے بعد سے غزہ میں جاری جنگ کا دائرہ بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی حوثیوں نے ایک اسرائیل جہاں کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا نیز ایک ٹینکر کو نشانہ بنایا تھا جس کے جواب میں یمن میں حوثیوں کے اسلحہ ڈپو پر حملے ہوئے تاہم ان حملوں کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی قتل عام کے جواب میں تل ابیب پر راکٹوں کی بوچھاڑ کی: القسام بریگیڈز
اٹلانٹا میں اسرائیلی قونصل خانے کے باہر فلسطین حامی احتجاجی نے خود کو آگ لگا لی
- چھ تھائی شہریوں کی آج وطن واپسی
غزہ میں اسرائیل سے برسرپیکار مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے رہا کیے گئے چھ تھائی شہری آج بینکاک واپس پہنچ سکتے ہیں۔ یہ تھائی شہری عارضی جنگ بندی کے دوران رہائی پانے کے بعد سے اسرائیل میں زیر علاج تھے۔ غزہ میں لڑائی میں سات دن کے وقفے کے دوران لوگوں کے تبادلے کے ایک حصے کے طور پر تھائی حکام اور مسلم ممالک کی کوششوں کے بعد یہ گروپ تاحال اسرائیل میں مقیم تھا۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے دوران یرغمال بنائے گئے 32 تھائی شہریوں میں سے کم از کم نو تھائی باشندے اب بھی غزہ میں قید ہیں۔
یو این آئی مع مشمولات