ETV Bharat / international

سات اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسقاط حمل میں 300 فیصد اضافہ - جنگ زدہ غزہ

increase in Gaza miscarriages انسانی ہمدردی کی ایجنسی کیئر کی ایک رپورٹ کے مطابق جنگ زدہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے آغاز سے اب تک طبی سہولیات کی کمی اور تغذیہ بخش غذا تک رسائی نہیں ہونے سے اسقاط حمل میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

Gaza War: 300 percent increase in abortions in Gaza since October 7
Gaza War: 300 percent increase in abortions in Gaza since October 7
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 18, 2024, 1:32 PM IST

غزہ: غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں ابھی تک 24 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔ اسرائیلی جارحیت اور خونریزی کا شکار ایسے بچے بھی ہو رہے ہیں جو ابھی تک دنیا میں بھی نہیں آئے۔ غزہ پر سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی فضائیہ اور فوج کی کارروائی کے چلتے اسقاط حمل کے معاملوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ جنگ زدہ علاقوں میں محدود طبی سامان اور صحت کے مراکز تک عدم رسائی کی وجہ سے حاملہ خواتین میں اپنے بچوں کو کھو رہی ہیں۔ جنگ کی وجہ سے حاملہ خواتین میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انسانی ہمدردی کی ایجنسی کیئر کے لیے ہنگامی حالات میں تحفظ اور صنفی امور کے علاقائی مشیر نور بیدون نے امریکی نیوز سائٹ جیزبل کو بتایا کہ حاملہ خواتین میں مناسب خوراک اور غذائیت کی کمی کی وجہ سے جنین کی صحت متاثر ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں اسقاط حمل بھی بڑھ رہے ہیں۔

فلسطینی فیملی پلاننگ اینڈ پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر امل عواد اللہ نے کہا کہ، "تمام حاملہ خواتین کو اب غیر محفوظ حالات میں پیدائش کا شدید خطرہ لاحق ہے، ایسے حالات میں جہاں وہ گاڑیوں، خیموں اور پناہ گاہوں میں بچے کو جنم دے رہی ہیں۔"

عواداللہ نے کہا کہ بہت سی پیدائشیں اور یہاں تک کہ سی سیکشن بھی "بنیادی طبی سامان، یا اینستھیزیا کے بغیر اور بعد از پیدائش کی دیکھ بھال کے بغیر کیے جا رہے ہیں"۔ انھوں نے مزید کہا کہ، " صحیح آلات اور ادویات کے بغیر خون بہنے اور انفیکشن کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔"

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں بچوں کو ’جان لیوا‘ تغذیہ کی کمی کا سامنا ہے: اقوام متحدہ

غزہ: غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں ابھی تک 24 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔ اسرائیلی جارحیت اور خونریزی کا شکار ایسے بچے بھی ہو رہے ہیں جو ابھی تک دنیا میں بھی نہیں آئے۔ غزہ پر سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی فضائیہ اور فوج کی کارروائی کے چلتے اسقاط حمل کے معاملوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ جنگ زدہ علاقوں میں محدود طبی سامان اور صحت کے مراکز تک عدم رسائی کی وجہ سے حاملہ خواتین میں اپنے بچوں کو کھو رہی ہیں۔ جنگ کی وجہ سے حاملہ خواتین میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انسانی ہمدردی کی ایجنسی کیئر کے لیے ہنگامی حالات میں تحفظ اور صنفی امور کے علاقائی مشیر نور بیدون نے امریکی نیوز سائٹ جیزبل کو بتایا کہ حاملہ خواتین میں مناسب خوراک اور غذائیت کی کمی کی وجہ سے جنین کی صحت متاثر ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں اسقاط حمل بھی بڑھ رہے ہیں۔

فلسطینی فیملی پلاننگ اینڈ پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر امل عواد اللہ نے کہا کہ، "تمام حاملہ خواتین کو اب غیر محفوظ حالات میں پیدائش کا شدید خطرہ لاحق ہے، ایسے حالات میں جہاں وہ گاڑیوں، خیموں اور پناہ گاہوں میں بچے کو جنم دے رہی ہیں۔"

عواداللہ نے کہا کہ بہت سی پیدائشیں اور یہاں تک کہ سی سیکشن بھی "بنیادی طبی سامان، یا اینستھیزیا کے بغیر اور بعد از پیدائش کی دیکھ بھال کے بغیر کیے جا رہے ہیں"۔ انھوں نے مزید کہا کہ، " صحیح آلات اور ادویات کے بغیر خون بہنے اور انفیکشن کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔"

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں بچوں کو ’جان لیوا‘ تغذیہ کی کمی کا سامنا ہے: اقوام متحدہ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.