ETV Bharat / international

G20 FM Meet in Delhi جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں یوکرین جنگ پر اختلافات

author img

By

Published : Mar 2, 2023, 9:43 PM IST

جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں یوکرین روس بحران کے حوالے سے 24 نکاتی مشترکہ اعلامیہ پر مکمل اتفاق نہیں ہوسکا۔ اس اعلامیہ کے نکات 3 اور 4 میں جی ٹوئنٹی کے بالی سربراہی اجلاس کے مشترکہ بیان سے لیے گئے تھے جس کی وجہ سے روس اور چین نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔

G20 Foreign Ministers meeting in Delhi
بھارت کی صدارت میں جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کیا اجلاس

نئی دہلی: جی 20 وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں تمام رکن ممالک یوکرین روس تنازعہ کے سبب مشترکہ اعلامیے پر متفق تو نہیں ہوسکے لیکن گلوبل ساؤتھ کے ترقی پذیر ممالک پر اس تنازعہ کے اقتصادی ضمنی اثرات اور ان کے حل کی ضرورت پر متفق ہوگئے۔ بھارت نے میٹنگ میں اپنے صدارتی کردار میں گلوبل ساؤتھ کی آواز پُرزور انداز میں بلند کی۔ اجلاس میں یوکرین اور روس کے بحران کے حوالے سے 24 نکاتی مشترکہ اعلامیہ پر مکمل اتفاق نہیں ہو سکا جسے صدارتی نتائج کی دستاویز کے طور پر جاری کیا گیا تھا۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ نکات 3 اور 4 کو چھوڑ کر تمام نکات پر وزرائے خارجہ متفق ہیں۔ پوائنٹس 3 اور 4 یوکرین میں روس تنازعہ پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ پوائنٹس 3 اور 4 جی 20 کے بالی سربراہی اجلاس کے مشترکہ بیان سے لیے گئے تھے۔ جس کی وجہ سے روس اور چین نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔ بیان میں روس اور یوکرین کے بحران کے حل کے لیے دونوں اطراف سے بات چیت اور سفارت کاری کے راستے پر چلنے کی اپیل کا اعادہ کیا گیا۔

میٹنگ کے بعد وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یوکرین کا مسئلہ گلوبل ساؤتھ پر بُرا اثر ڈال رہا ہے۔ بھارت پچھلے ایک سال سے پرزور طریقہ سے کہہ رہا ہے کہ وہ گلوبل ساؤتھ کے لیے کرو یا مرو کی صورتحال بنتا جا رہا ہے۔ ایندھن اور غذائی اجناس کی قیمت اور کھاد کی دستیابی ایک بہت مشکل مسئلہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی-20 وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پہلی بار منشیات کی اسمگلنگ روکنے پر بات چیت ہوئی اور اس کے لیے مضبوط اور جامع بین الاقوامی تعاون پر کی بھی اپیل کی گئی۔

G20 Foreign Ministers meeting in Delhi
بھارت کی صدارت میں جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کیا اجلاس

انہوں نے کہا کہ قرضوں کے مسائل اور وبائی امراض سے نبرد آزما بیشتر ممالک کے لیے روس یوکرین کے بحران کے اثرات تباہ کن ہیں۔ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے اور اسی لیے ہم نے ان میٹنگز کو گلوبل ساؤتھ اور دیگر کمزور ممالک پر مرکوز رکھا ہے۔ عالمی معیشت اور کثیرالجہتی نظام کے مستقبل کے بارے میں بات کرنا حقیقت سے دور بھاگنا ہے اور اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ مشترکہ اعلامیہ کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ہماری ملاقات میں تمام معاملات پر مشترکہ رائے آئی ہوتی اور ان پر اچھی طرح بات چیت ہوتی تو مشترکہ بیان سامنے آتا لیکن بہت سے معاملات ایسے تھے جن پر اختلافات تھے۔ یوکرین کے معاملے پر اختلافات تھے جن پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ اجلاس میں تمام جی-20 ممالک نے شرکت کی اور یہ جی-20 وزرائے خارجہ کی سب سے بڑی شرکت تھی۔

آج کثیرالجہتی خطرے میں ہے کیونکہ یہ مستقبل کی جنگوں اور دہشت گردی کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی ابتدائی رہنمائی میں کہا کہ گلوبل ساؤتھ کی آواز کو بلند کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ دنیا ان ممالک کی مشکلات کو دیکھ رہی ہے خاص طور پر بے قابو قرضوں اور گلوبل وارمنگ کو۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جی 20 اجلاسوں میں جغرافیائی سیاسی کشیدگی کا اثر دیکھا گیا۔ وزیر اعظم نے اپیل کی کہ جو لوگ اس اجلاس میں نہیں آئے ان کے تئیں ہماری ذمہ داری ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ہمیں بھارت کی ثقافتی اقدار سے تحریک لینا چاہئے۔ یوکرین-روس کے مسئلے کے چیلنجوں پر وزیراعظم نے مشورہ دیا کہ ہمیں اس بات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے کہ ہمیں کیا متحد کرتا ہے اور کیا تقسیم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

صدارتی نتائج کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جی20 کی بھارت کی صدارت نے موجودہ عالمی چیلنجوں پر بات چیت کی جس کی تھیم واسودھائیوا کٹمبکم - 'ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل' پر مبنی ہے، جس میں کثیرالجہتی کو مضبوط بنانا، خوراک اور توانائی کی حفاظت، مہتواکانکشی آب و ہوا اور ماحولیات کے ایکشن پلان ، پائیدار ترقی کے لیے تعاون، انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات تعاون، عالمی صحت، عالمی ٹیلنٹ پول، انسانی امداد اور آفات کے خطرے میں کمی کے ساتھ ساتھ صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے مسائل شامل تھے۔ (یو این آئی)

نئی دہلی: جی 20 وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں تمام رکن ممالک یوکرین روس تنازعہ کے سبب مشترکہ اعلامیے پر متفق تو نہیں ہوسکے لیکن گلوبل ساؤتھ کے ترقی پذیر ممالک پر اس تنازعہ کے اقتصادی ضمنی اثرات اور ان کے حل کی ضرورت پر متفق ہوگئے۔ بھارت نے میٹنگ میں اپنے صدارتی کردار میں گلوبل ساؤتھ کی آواز پُرزور انداز میں بلند کی۔ اجلاس میں یوکرین اور روس کے بحران کے حوالے سے 24 نکاتی مشترکہ اعلامیہ پر مکمل اتفاق نہیں ہو سکا جسے صدارتی نتائج کی دستاویز کے طور پر جاری کیا گیا تھا۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ نکات 3 اور 4 کو چھوڑ کر تمام نکات پر وزرائے خارجہ متفق ہیں۔ پوائنٹس 3 اور 4 یوکرین میں روس تنازعہ پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ پوائنٹس 3 اور 4 جی 20 کے بالی سربراہی اجلاس کے مشترکہ بیان سے لیے گئے تھے۔ جس کی وجہ سے روس اور چین نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔ بیان میں روس اور یوکرین کے بحران کے حل کے لیے دونوں اطراف سے بات چیت اور سفارت کاری کے راستے پر چلنے کی اپیل کا اعادہ کیا گیا۔

میٹنگ کے بعد وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یوکرین کا مسئلہ گلوبل ساؤتھ پر بُرا اثر ڈال رہا ہے۔ بھارت پچھلے ایک سال سے پرزور طریقہ سے کہہ رہا ہے کہ وہ گلوبل ساؤتھ کے لیے کرو یا مرو کی صورتحال بنتا جا رہا ہے۔ ایندھن اور غذائی اجناس کی قیمت اور کھاد کی دستیابی ایک بہت مشکل مسئلہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی-20 وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پہلی بار منشیات کی اسمگلنگ روکنے پر بات چیت ہوئی اور اس کے لیے مضبوط اور جامع بین الاقوامی تعاون پر کی بھی اپیل کی گئی۔

G20 Foreign Ministers meeting in Delhi
بھارت کی صدارت میں جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کیا اجلاس

انہوں نے کہا کہ قرضوں کے مسائل اور وبائی امراض سے نبرد آزما بیشتر ممالک کے لیے روس یوکرین کے بحران کے اثرات تباہ کن ہیں۔ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے اور اسی لیے ہم نے ان میٹنگز کو گلوبل ساؤتھ اور دیگر کمزور ممالک پر مرکوز رکھا ہے۔ عالمی معیشت اور کثیرالجہتی نظام کے مستقبل کے بارے میں بات کرنا حقیقت سے دور بھاگنا ہے اور اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ مشترکہ اعلامیہ کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ہماری ملاقات میں تمام معاملات پر مشترکہ رائے آئی ہوتی اور ان پر اچھی طرح بات چیت ہوتی تو مشترکہ بیان سامنے آتا لیکن بہت سے معاملات ایسے تھے جن پر اختلافات تھے۔ یوکرین کے معاملے پر اختلافات تھے جن پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ اجلاس میں تمام جی-20 ممالک نے شرکت کی اور یہ جی-20 وزرائے خارجہ کی سب سے بڑی شرکت تھی۔

آج کثیرالجہتی خطرے میں ہے کیونکہ یہ مستقبل کی جنگوں اور دہشت گردی کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی ابتدائی رہنمائی میں کہا کہ گلوبل ساؤتھ کی آواز کو بلند کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ دنیا ان ممالک کی مشکلات کو دیکھ رہی ہے خاص طور پر بے قابو قرضوں اور گلوبل وارمنگ کو۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جی 20 اجلاسوں میں جغرافیائی سیاسی کشیدگی کا اثر دیکھا گیا۔ وزیر اعظم نے اپیل کی کہ جو لوگ اس اجلاس میں نہیں آئے ان کے تئیں ہماری ذمہ داری ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ہمیں بھارت کی ثقافتی اقدار سے تحریک لینا چاہئے۔ یوکرین-روس کے مسئلے کے چیلنجوں پر وزیراعظم نے مشورہ دیا کہ ہمیں اس بات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے کہ ہمیں کیا متحد کرتا ہے اور کیا تقسیم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

صدارتی نتائج کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جی20 کی بھارت کی صدارت نے موجودہ عالمی چیلنجوں پر بات چیت کی جس کی تھیم واسودھائیوا کٹمبکم - 'ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل' پر مبنی ہے، جس میں کثیرالجہتی کو مضبوط بنانا، خوراک اور توانائی کی حفاظت، مہتواکانکشی آب و ہوا اور ماحولیات کے ایکشن پلان ، پائیدار ترقی کے لیے تعاون، انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات تعاون، عالمی صحت، عالمی ٹیلنٹ پول، انسانی امداد اور آفات کے خطرے میں کمی کے ساتھ ساتھ صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے مسائل شامل تھے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.