تہران: صومالیہ میں شدت پسند گروہ الشباب کی حراست میں کئی برس گزارنے والے 14 ایرانی ماہی گیر بالآخر وطن لوٹ آئے ہیں۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی اسنا کے مطابق ’ان کی رہائی حکومتی اہلکاروں، قبائلی سربراہوں اور صومالی عمائدین کے درمیان مذاکرت کے بعد ممکن ہو سکی ہے۔‘ انھیں سنیچر کو بذریعہ ہوائی جہاز ایران پہنچایا گیا اور پھر انھیں جنوب میں چابہار میں ان کے گھروں کو لے جایا گیا۔ ان میں سے کچھ کو صومالیہ کے قریب بین الاقوامی سمندر سے اغوا کرنے کے بعد آٹھ برس تک قید میں رکھا گیا۔ ان ماہی گیروں کو صومالی پولیس کے اس اعلان کے ایک ماہ بعد رہا کیا گیا ہے جس میں پولیس کا کہنا تھا کہ انھیں شدت پسندوں کے زیر کنٹرول علاقے کے قریب سے 14 ایرانی اور چھ پاکستانیوں سمیت 20 غیرملکی شہری ملے ہیں۔ Iranian fishermen released of Somali militant group
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ کو الشباب نے سنہ 2014 میں جبکہ کچھ کو سنہ 2019 میں اغوا کیا تھا۔ تہران کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سنیچر کی رات ان ماہی گیروں کے خاندان والوں نے انھیں خوش آمدید کہا۔حالیہ مہینوں میں شدت پسند تنظیم الشباب نے صومالیہ میں متعدد حملے کیے ہیں جن میں دارالحکومت موغادیشو میں اکتوبر میں کیے گئے دو کار بم دھماکے بھی شامل ہیں جن میں 120 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: Nasser Kanani on Swap Prisoners ایران امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر آمادہ ہے
حکومت نے الشباب کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اور اس میں مقامی ملیشیا گروہوں کی مدد بھی لی گئی ہے۔ الشباب شدت پسند صومالیہ میں 15 سال سے بھی زیادہ عرصے سے متحرک ہیں اور ان کے پاس ملک کے دیہی علاقے کے ایک بڑے حصے کا کنٹرول ہے اور یہاں عموماً وہ شہری مراکز میں حملے کرتے ہیں۔
یو این آئی