لندن: افغان فوج کے ایک سابق جنرل نے کہا کہ وہ سابق فوجیوں اور سیاست دانوں کے ساتھ مل کر طالبان کے خلاف نئی جنگ شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ بی بی سی نے طالبان کے حملے کے دوران جنوبی صوبے ہلمند میں افغانستان کی سرکاری سکیورٹی فورسز کی کمان سنبھالنے والے لیفٹیننٹ جنرل سمیع سعادت کے حوالے سے کہا کہ آٹھ ماہ کی طالبان حکومت نے بہت سے افغانوں کو باور کرایا ہے کہ فوجی کارروائی ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔Former Afghan General on Taliban
انہوں نے کہا کہ جنگ اگلے ماہ عید کے بعد شروع ہو سکتی ہے۔ وہ اسی وقت افغانستان واپس جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سابق جنرل نے کہا کہ وہ اور دیگر افراد اپنے اختیارات کے اندر ہر ممکن کوشش کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ افغانستان کو طالبان سے آزاد کرایا جائے اور ایک جمہوری نظام دوبارہ قائم ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی آزادی تک لڑتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم نے افغانستان میں طالبان کے آٹھ ماہ کے دور حکومت میں جو کچھ دیکھا ہے وہ مذہبی پابندیوں اور سیاسی مقاصد کے لیے قرآن پاک کی غلط تشریح، غلط توجیہ اور غلط استعمال کے سوا کچھ نہیں ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: Taliban Bans Co-Education: طالبان نے یونیورسٹیوں میں طلبہ اور طالبات کے لیے الگ الگ دن مقرر کیے
انہوں نے کہا کہ 'طالبان کو 12 ماہ کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ دیکھیں کہ کیا وہ بدلیں گے، لیکن بدقسمتی سے، آپ ہر روز طالبان کو نئے مظالم کا ارتکاب کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ ہم طالبان کے خلاف نہیں ہیں۔ افغانستان کو ایک ایسا ملک ہونا چاہیے جو سب کے لیے مناسب ہو نہ کہ صرف طالبان کے لیے۔' (یو این آئی)