اسلام آباد: پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) پر بڑا الزام لگا دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بیرونی طاقتیں چاہتی ہیں کہ پاکستان قرض نہ ملے اور پھر ملک سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ کرجائے اس کے بعد آئی ایم ایف بات چیت کرنا چاہتی تھی۔ ڈان نیوز کے مطابق، سینیٹ کی قائمہ مالیاتی کمیٹی کے سامنے انہوں نے ایک بار پھر زور دے کر کہا کہ پاکستان بیل آؤٹ پیکج کے ساتھ یا اس کے بغیر اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نویں جائزے کے پیچھے غیر ضروری تاخیر کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی، جو نومبر 2022 سے زیر التوا ہے۔ آئی ایم ایف مدد کرے یا نہ کرے پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ دی نیوز کے مطابق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور آئی ایم ایف کا ہر مطالبہ تسلیم نہیں کر سکتا۔ ایک خودمختار ملک کے طور پر اسلام آباد کو ٹیکس میں کچھ رعایتیں دینے کا حق ہونا چاہیے۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ ہم کسی بھی شعبے میں ٹیکس میں رعایت نہ دیں۔
پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی افواہوں کے درمیان، وزیر نے دعویٰ کیا کہ جغرافیائی سیاست کا مقصد پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے پر مجبور کرنا تھا۔ غیر ملکی دشمن عناصر پاکستان کو ایک اور سری لنکا میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور پھر آئی ایم ایف اسلام آباد سے مذاکرات کرے گا۔ دی نیوز کے مطابق ڈار نے واضح کیا ہے کہ پاکستان ایک اور سری لنکا ہر گز نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین سمجھتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سیاسی کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ اس لیے انھوں نے ڈیپاذٹ رول اوور کیا اور تجارتی قرضوں کو دوبارہ فنانس کیا اس سے پہلے وہ بھی آگے بڑھنے سے کتراتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات ہوں یا نہ ہوں، مشکلات تو ہیں لیکن ہم سنبھال لیں گے۔ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تاخیر کر رہا ہے اور وقت ضائع کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے 9ویں جائزے میں تاخیر کی کوئی معقول وجوہات نہیں ہیں اور فنڈ کے عملے کا رویہ غیر پیشہ ورانہ ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ میں نے زیر التواء 9ویں جائزہ کو مکمل کیے بغیر آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ کی تفصیلات شیئر کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔دی نیوز نے رپورٹ کیا کہ جب وزیر اعظم نے آئی ایم ایف کے ایم ڈی سے ٹیلی فونک گفتگو کے بعد انہیں ہدایت کی تو انہیں بجٹ کا فریم ورک شیئر کرنا پڑا۔