اقوام متحدہ: پاکستانی اخبار ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق قدرتی حادثات سے ہونے والے اس بڑے نقصان کا خوفناک انکشاف ’2021 میں ایشیا میں موسمیاتی صورتحال‘ کے عنوان سے پیر کے روز جاری کی گئی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے معاشی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل (ای ایس سی اے پی) کے ساتھ مشترکہ طور پر تیار کی گئی ہے جس کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منعقد ہونے والی کانفرنس کوپ27 کے دوران پیش کیا گیا۔Natural Disasters in Asia
رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ گزشتہ 20 برسوں میں اوسطا کے مقابلے میں زیادہ تر قسم کی قدرتی آفات کے باعث ہونے والے معاشی نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے، 2001.2020 کے اوسط کے مقابلے میں خشک سالی سے ہونے والے معاشی نقصان میں 63 فیصد، سیلاب سے ہونے والے نقصانات میں 23 فیصد اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والے نقصانات میں 147 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں مستقبل میں پانی کی دستیابی سے متعلق تشویشناک صورتحال کی منظر کشی کی گئی ہے، ہمالیہ اور تبت سمیت ایشیا کے بلند پہاڑی سلسلے پولر ریجن کے علاوہ علاقوں میں برف کے سب سے زیادہ ذخائر پر مشتمل ہے جس کا رقبہ تقریباً ایک لاکھ مربع کلومیٹر گلیشیر پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Devastating Floods in Pakistan پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے تین کروڑ افراد متاثر
گلیشیر کے پگھلنے کی رفتار میں تیزی آرہی ہے اور گزشتہ سال غیر معمولی گرم اور خشک موسم کے نتیجے میں بہت سے گلیشیرز میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے، یہ گلیشیرز جنہیں ’دنیا کے پانی کے ٹاورز‘ بھی کہے جاسکتے ہیں، ہماری زمین کے سب سے زیادہ گنجان آباد حصے کے لیے میٹھے پانی کی فراہمی کے لیے انتہائی اہم ہیں اور ان کے پگھلنے میں تیزی آنے والی نسلوں کے لیے بڑے مضمرات و منفی اثرات ہوں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 کے دوران ایشیا میں 100 سے زیادہ قدرتی آفات و حادثات کے واقعات ہوئے جن میں سے 80 فیصد آفات سیلاب اور طوفان سے متعلقہ تھیں، ان قدرتی آفات و حادثات کے نتیجے میں تقریباً 4 ہزار اموات ہوئیں، تقریباً 80 فیصد سیلاب کی وجہ سے ہوئیں، مجموعی طور پر 4 کروڑ 83 لاکھ افراد ان آفات سے براہ راست متاثر ہوئے جب کہ مجموعی طور پر 35 ارب 60 کروڑ ڈالر کا معاشی نقصان بھی ہوا۔ (یو این آئی)