کیف: یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ایک معاون میخائل پوڈولیاک نے کہا کہ ہفتے کے روز ہونے والا دھماکہ جس نے روس سے کریمیا تک کے اہم کرچ پل کو ہلا کر رکھ دیا، صرف آغاز ہے۔ ذرائع کے مطابق برج پر ہفتے کے روز ایک ٹرک کے پھٹنے سے سڑک کو نقصان پہنچا اور تین افراد ہلاک ہوگئے، جس کے بعد پل بند کر دیا گیا تھا۔Explosion on Kerch bridge
رشین ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ یوکرائنی حکام نے پہلے بھی کئی مواقع پر پل پر حملے کی دھمکی دی تھی کیونکہ روس نے 24 فروری کو کیف پر حملہ کیا تھا۔ اگست میں پوڈولیاک نے کہا تھا کہ یورپ کا سب سے بڑا پل تباہ ہونا چاہیے کیونکہ یہ غیر قانونی تعمیر اور کریمیا میں روسی فوجی سپلائی کے لیے مرکزی گیٹ وے ہے۔
آر ٹی نے رپورٹ کیا کہ زیلنسکی اور ان کی ٹیم کے دیگر ارکان نے یہ بھی کہا ہے کہ یوکرین کریمیا کو ضم کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرے گا، جس نے 2014 میں ایک ریفرنڈم میں روس کے ساتھ دوبارہ اتحاد کے لیے بھاری اکثریت سے ووٹ دیا تھا۔
کریمیا کے پل پر ہوئے دھماکے میں تین افراد ہلاک بھی ہوئے۔ انکوائری کمیٹی نے کہا کہ "ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق اس واقعہ کی وجہ سے تین لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ وہ غالباً اس گاڑی میں سوار تھے جو دھماکے والے ٹرک کے نزدیک تھی۔روسی ایجینسی کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ ’کریمیا پُل پر آئل ٹینکر میں آگ لگی ہے‘، تاہم حکام نے آگ لگنے کی وجوہات نہیں بتائیں۔
ذرائع کے مطابق روس اور کریمیا کو ملانے والے واحد اہم ترین پل (Kerch bridge) پر ہفتے کی صبح ایندھن سے بھری مال گاڑی میں اچانک دھماکا ہو گیا، جس کی وجہ سے پل پر تباہی پھیل گئی، اور پل کا ایک حصہ ٹوٹ کر پانی میں گر گیا۔روس اور یوکرین کو ملانے والے اس طویل پل پر ٹرین بھی چلتی ہے، یوکرین کے ساتھ جنگ کی وجہ سے یہ پل روس کے لیے جنگی سامان کی ترسیل کے لیے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Crimea Bridge Explosion کریمیا کے پُل کو دھماکے کے بعد جزوی طور پر کھول دیا گیا
یہ پل یوکرین میں برسر پیکار روسی فوجیوں کو فوجی اور دوسرا سامان مہیا کرنے کا اہم ذریعہ ہے، جب کہ فوجی دستے بھی یہیں سے گزرتے ہیں، پل کی حفاظت کے لیے روس نے یوکرین کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس پر حملہ کیا گیا تو جوابی کارروائی کی جائے گی۔ روسی خبر رساں اداروں کے مطابق کریملن نے کہا ہے کہ روس نے دھماکے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا ہے، تحقیقاتی کمیٹی نے دھماکے کی مجرمانہ تحقیقات کے لیے جائے وقوعہ پر جاسوسوں کو بھیج دیا ہے۔
واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 2014 میں یوکرین کے علاقے کریمیا پر قبضے کے بعد 2018 میں کیرچ پُل کا افتتاح کیا تھا۔روس کو کریمیا پر قبضے کے بعد عالمی سطح پر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس کے ساتھ مغربی ممالک کے ساتھ روس کے تعلقات بھی خراب ہوگئے تھے۔رواں برس فروری میں روس نے یوکرین پر حملہ کردیا اور مزید کئی خطے قبضے میں لیے تھے اور دونوں ممالک کے درمیان جنگ تاحال جاری ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ میں ریفرنڈم کے بعد روس نے کھیرسن، زپوریزہیا، ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقے کو الحاق کرنے کا اعلان کیا تھا۔روس کے ان علاقوں کے الحاق کے بعد یوکرین کے مغربی اتحادیوں نے کہا تھا کہ روس یوکرین کی زمین پر جھوٹا دعویٰ کر رہا ہے، روسی قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔