ETV Bharat / international

Elections in KPK and Punjab انتخابات آئین کی شقوں کے مطابق ہوں گے یا نہیں، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں انتخابات آئین کی شقوں کے مطابق 90 روز کے اندر ہوں گے یا نہیں۔ اور مجرموں کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ پاکستان کو سیاسی و معاشی تباہی کی دلدل سے نکالنے کا واحد رستہ صاف شفاف انتخابات ہیں۔

Imran Khan
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان
author img

By

Published : Mar 31, 2023, 5:54 PM IST

اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کو کہا کہ حکومت، ان کے ہینڈلرز اور الیکشن کمیشن آف پاکستان ملک کے آئین کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر خان نے لکھا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کے فیصلے کی کوئی اہمیت ہے یا نہیں اور ان کی پارٹی کی درخواست کو پانچ رکنی بنچ سنے یا فل کورٹ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی تحلیل پر دیئے جب جسٹس امین الدین خان نے انتخابی تاخیر کیس کی سماعت کرنے والے بینچ سے خود کو الگ کر لیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ انتخابات آئین کی شقوں کے مطابق ہوں گے یا نہیں۔ عمران خان نے ٹویٹ کیا کہ 5 رکنی بنچ ہو یا فُل کورٹ، ہمیں اس سےکچھ فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم صرف یہ جانناچاہتے ہیں کہ انتخابات آئین میں فراہم کردہ مدت (90روز)کے دوران ہو رہے ہیں یا نہیں! انھوں نے آگے مزید لکھا کہ میں نے اپنی دو اسمبلیاں تحلیل کرنے سے قبل اپنے چوٹی کے آئینی ماہرین سے مشاورت کی اور ان سب کی متفقہ رائےتھی کہ انتخاب کے 90 روز میں انعقاد کےحوالے سے متعلقہ آئینی شق کو پھلانگنا ممکن نہیں۔

عمران خان نے آگے لکھا کہ مجرموں کی امپورٹڈ سرکار، اس کے سرپرست اور ایک نہایت متنازعہ الیکشن کمیشن اب آئین کا کھلا مذاق اڑانے پر اتر آئے ہیں۔ دستور کے مختلف حصوں/شقوں کو خود کیلئے قابلِ عمل جبکہ دیگر کو ناقابلِ نفاذ قرار دیکر یہ گروہ دراصل پاکستان کی اساس پر حملہ آور ہے جو آئین و قانون کی حکمرانی پر استوار ہے۔ انتخابات سے اس حد تک خوفزدہ اور اپنے سزا یافتہ مجرم قائدین کو بچانےکیلئے اس قدر بے چین ہیں کہ دستور و قانون کی حکمرانی کی آخری علامت تک کو مٹانے پر آمادہ ہیں۔ ایک اور ٹویٹ میں عمران خان لکھا کہ مجرموں کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ پاکستان کو سیاسی و معاشی تباہی کی دلدل سے نکالنے کا واحد رستہ صاف شفاف انتخابات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

سپریم کورٹ کے خلاف موجودہ حکومت پی ڈی ایم کی جانب سے سخت الفاظ استعمال کیے جانے کی وجہ سے عمران خان نے کہا کہ ن لیگ نے جیسے1997میں نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرنے والے چیف جسٹس سجادعلی شاہ پر حملے کیلئے سپریم کورٹ پر دھاوا بولا تھا ویسے ہی ایک مرتبہ پھر یہی لوگ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کو دھمکا رہے ہیں کیونکہ انتخابات سے خوفزدہ ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ضرورت پڑنے پرپوری قوم آئین،جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے دفاع کیلئے سڑکوں پر نکلنے کیلئے تیار رہے۔ ہم ان تمام سیاسی جماعتوں سے بات کرینگے جو اس سازش کیخلاف کھڑی ہونے کو تیار ہیں۔ میری اپنی وکلاء برادری سے خصوصی اپیل ہے کہ آئینِ پاکستان، قانون کی حکمرانی کے تحفظ کیلئے اسی طرح آگے بڑھ کر کردار ادا کریں جیسا انہوں نے2007 کی وکلاء تحریک کے دوران کیا تھا

اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کو کہا کہ حکومت، ان کے ہینڈلرز اور الیکشن کمیشن آف پاکستان ملک کے آئین کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر خان نے لکھا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کے فیصلے کی کوئی اہمیت ہے یا نہیں اور ان کی پارٹی کی درخواست کو پانچ رکنی بنچ سنے یا فل کورٹ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی تحلیل پر دیئے جب جسٹس امین الدین خان نے انتخابی تاخیر کیس کی سماعت کرنے والے بینچ سے خود کو الگ کر لیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ انتخابات آئین کی شقوں کے مطابق ہوں گے یا نہیں۔ عمران خان نے ٹویٹ کیا کہ 5 رکنی بنچ ہو یا فُل کورٹ، ہمیں اس سےکچھ فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم صرف یہ جانناچاہتے ہیں کہ انتخابات آئین میں فراہم کردہ مدت (90روز)کے دوران ہو رہے ہیں یا نہیں! انھوں نے آگے مزید لکھا کہ میں نے اپنی دو اسمبلیاں تحلیل کرنے سے قبل اپنے چوٹی کے آئینی ماہرین سے مشاورت کی اور ان سب کی متفقہ رائےتھی کہ انتخاب کے 90 روز میں انعقاد کےحوالے سے متعلقہ آئینی شق کو پھلانگنا ممکن نہیں۔

عمران خان نے آگے لکھا کہ مجرموں کی امپورٹڈ سرکار، اس کے سرپرست اور ایک نہایت متنازعہ الیکشن کمیشن اب آئین کا کھلا مذاق اڑانے پر اتر آئے ہیں۔ دستور کے مختلف حصوں/شقوں کو خود کیلئے قابلِ عمل جبکہ دیگر کو ناقابلِ نفاذ قرار دیکر یہ گروہ دراصل پاکستان کی اساس پر حملہ آور ہے جو آئین و قانون کی حکمرانی پر استوار ہے۔ انتخابات سے اس حد تک خوفزدہ اور اپنے سزا یافتہ مجرم قائدین کو بچانےکیلئے اس قدر بے چین ہیں کہ دستور و قانون کی حکمرانی کی آخری علامت تک کو مٹانے پر آمادہ ہیں۔ ایک اور ٹویٹ میں عمران خان لکھا کہ مجرموں کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ پاکستان کو سیاسی و معاشی تباہی کی دلدل سے نکالنے کا واحد رستہ صاف شفاف انتخابات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

سپریم کورٹ کے خلاف موجودہ حکومت پی ڈی ایم کی جانب سے سخت الفاظ استعمال کیے جانے کی وجہ سے عمران خان نے کہا کہ ن لیگ نے جیسے1997میں نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرنے والے چیف جسٹس سجادعلی شاہ پر حملے کیلئے سپریم کورٹ پر دھاوا بولا تھا ویسے ہی ایک مرتبہ پھر یہی لوگ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کو دھمکا رہے ہیں کیونکہ انتخابات سے خوفزدہ ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ضرورت پڑنے پرپوری قوم آئین،جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے دفاع کیلئے سڑکوں پر نکلنے کیلئے تیار رہے۔ ہم ان تمام سیاسی جماعتوں سے بات کرینگے جو اس سازش کیخلاف کھڑی ہونے کو تیار ہیں۔ میری اپنی وکلاء برادری سے خصوصی اپیل ہے کہ آئینِ پاکستان، قانون کی حکمرانی کے تحفظ کیلئے اسی طرح آگے بڑھ کر کردار ادا کریں جیسا انہوں نے2007 کی وکلاء تحریک کے دوران کیا تھا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.