ETV Bharat / international

Race for UK PM: برطانیہ میں بورس جانسن کی جگہ لینے کی دوڑ میں آٹھ امیدوار

کنزرویٹو پارٹی کا سربراہ بننے اور سبکدوش ہونے والے بورس جانسن کی جگہ برطانیہ کا وزیراعظم بننے کے لیے آٹھ امیدواروں کو نامزد کیا گیا ہے۔ Race for UK PM یہ آٹھ دعویدار وہ ہیں جو کم از کم 20 کنزرویٹیو ایم پیز کی مطلوبہ حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ تاہم محکمہ صحت کے سابق سکریٹری ساجد جاوید اور دفتر خارجہ کے انچارج وزیر رحمان چشتی کم از کم 20 ایم پی کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے، اس لیے وہ پیر کے روز ہونے والی ووٹنگ سے دستبردار ہو گئے۔

Eight candidates qualify in race to replace Boris Johnson
برطانیہ میں بورس جانسن کی جگہ لینے کی دوڑ میں آٹھ امیدوار
author img

By

Published : Jul 13, 2022, 7:47 PM IST

لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے استعفیٰ کے بعد اب کنزرویٹیو پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ بھی پارٹی سربراہ کے انتخاب کے لیے اپنا ووٹ ڈالیں گے۔ انتخابی دوڑ میں شامل امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی کارروائی مکمل ہوگئی ہے۔ Race for UK PM جس کے بعد آٹھ امیدواروں نے اپنے اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کے تحت پارلیمنٹ میں انتخابی پروگرام میں حصہ لیا۔ انہیں انتخابی دوڑ میں بنے رہنے کے لیے پہلے راؤنڈ میں 30 ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔

پہلے کنزرویٹیو چیف کے امیدواروں کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اس دوڑ میں صرف وہی لوگ حصہ لے سکتے ہیں جنہیں 30 ٹوری ایم پی کی حمایت حاصل ہوگی۔ ابھی آٹھ ممبران پارلیمنٹ یہ کام کر سکتے ہیں، جن میں وزیر کیمی بیڈینوچ، اٹارنی جنرل سویلا بریومین، صحت کے سابق سکریٹری جیریمی ہنٹ، وزیر تجارت پینی مورڈنٹ، سابق چانسلر رشی سنک، خارجہ سکریٹری لز ٹروس، خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ ٹام ٹگینڈھیٹ اور نو منتخب چانسلر ندیم زہاوی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Boris Johnson Resigns: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے استعفیٰ دے دیا

ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1:30 بجے شروع ہوگی اور شام 5 بجے نتائج آنے کی توقع ہے۔ امیدواروں کے لیے انتخاب کا اگلا عمل دوسرے راؤنڈ میں ہوگا، جس میں فائنل دو امیدواروں پر بات چیت ہوگی۔ کنزرویٹیو پارٹی کے تقریباً 160,000 ارکان ان آخری دو امیدواروں میں سے کسی کا انتخاب کریں گے جس کے بعد وزیر اعظم کے طور پر جیتنے والے امیدوار کا اعلان 5 ستمبر کو کیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ محکمہ صحت کے سابق سکریٹری ساجد جاوید اور دفتر خارجہ کے انچارج وزیر رحمان چشتی کافی نامزدگی (کم از کم 20 ایم پی کی حمایت) حاصل کرنے میں ناکام رہے، اس لیے وہ پیر کے روز ہونے والی ووٹنگ سے دستبردار ہو گئے۔

کنزرویٹو پارٹی کی قیادت کی دوڑ اس وقت شروع ہوئی جب بورس جانسن نے اپنے کئی وزراء کے مستعفی ہونے کی وجہ سے پارٹی لیڈر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ جانسن اِس وقت تک نگراں وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیتے رہیں گے جب تک کہ ان کی جگہ نیا لیڈر نہیں بن جاتا۔ جانسن نے 2019 کے عام انتخابات میں زبردست اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔

لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے استعفیٰ کے بعد اب کنزرویٹیو پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ بھی پارٹی سربراہ کے انتخاب کے لیے اپنا ووٹ ڈالیں گے۔ انتخابی دوڑ میں شامل امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی کارروائی مکمل ہوگئی ہے۔ Race for UK PM جس کے بعد آٹھ امیدواروں نے اپنے اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کے تحت پارلیمنٹ میں انتخابی پروگرام میں حصہ لیا۔ انہیں انتخابی دوڑ میں بنے رہنے کے لیے پہلے راؤنڈ میں 30 ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔

پہلے کنزرویٹیو چیف کے امیدواروں کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اس دوڑ میں صرف وہی لوگ حصہ لے سکتے ہیں جنہیں 30 ٹوری ایم پی کی حمایت حاصل ہوگی۔ ابھی آٹھ ممبران پارلیمنٹ یہ کام کر سکتے ہیں، جن میں وزیر کیمی بیڈینوچ، اٹارنی جنرل سویلا بریومین، صحت کے سابق سکریٹری جیریمی ہنٹ، وزیر تجارت پینی مورڈنٹ، سابق چانسلر رشی سنک، خارجہ سکریٹری لز ٹروس، خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ ٹام ٹگینڈھیٹ اور نو منتخب چانسلر ندیم زہاوی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Boris Johnson Resigns: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے استعفیٰ دے دیا

ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1:30 بجے شروع ہوگی اور شام 5 بجے نتائج آنے کی توقع ہے۔ امیدواروں کے لیے انتخاب کا اگلا عمل دوسرے راؤنڈ میں ہوگا، جس میں فائنل دو امیدواروں پر بات چیت ہوگی۔ کنزرویٹیو پارٹی کے تقریباً 160,000 ارکان ان آخری دو امیدواروں میں سے کسی کا انتخاب کریں گے جس کے بعد وزیر اعظم کے طور پر جیتنے والے امیدوار کا اعلان 5 ستمبر کو کیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ محکمہ صحت کے سابق سکریٹری ساجد جاوید اور دفتر خارجہ کے انچارج وزیر رحمان چشتی کافی نامزدگی (کم از کم 20 ایم پی کی حمایت) حاصل کرنے میں ناکام رہے، اس لیے وہ پیر کے روز ہونے والی ووٹنگ سے دستبردار ہو گئے۔

کنزرویٹو پارٹی کی قیادت کی دوڑ اس وقت شروع ہوئی جب بورس جانسن نے اپنے کئی وزراء کے مستعفی ہونے کی وجہ سے پارٹی لیڈر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ جانسن اِس وقت تک نگراں وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیتے رہیں گے جب تک کہ ان کی جگہ نیا لیڈر نہیں بن جاتا۔ جانسن نے 2019 کے عام انتخابات میں زبردست اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.