انقرہ: ترکیہ اور شام میں 6 فروری کو آنے والے تباہ کن زلزلے سے تباہی اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کی خبریں سامنے آرہی ہے۔ زلزلے سے قبل یہ سرحدی علاقے کبھی یہ خوبصورت شہر ہوا کرتا تھا آج ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلے سے دونوں ممالک میں تقریباً 21 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے حالات ابتر ہو چکے ہیں۔ زلزلے سے ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ملبے میں دبے لوگوں کو نکالنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ زلزلے کو چار دن گزر چکے ہیں، ایسے میں ملبے میں دبے لوگوں کے بچنے کی امید بہت کم ہورہی ہے۔ ساتھ ہی ترکیہ اور شام میں شدید سردی کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مزید مشکلات پیش آرہی ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ برف باری اور بارش کے باعث زلزلے سے متاثرہ دونوں ممالک میں امدادی کام متاثر ہو رہا ہے۔ ایمرجنسی سروسز کی ٹیموں کو ریسکیو میں کافی دشواری کا سامنا ہے۔ ترکیہ کے کئی شہروں میں درجہ حرارت 9 سے منفی 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں لوگوں کو ہائپوتھرمیا کا خطرہ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ 6 فروری کو شام اور ترکی میں زلزلے کے 3 بڑے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ ترکی کے وقت کے مطابق پہلا زلزلہ صبح 4 بجے (7.8)، دوسرا صبح 10 بجے (7.6) اور تیسرا سہ پہر 3 بجے (6.0) پر آیا۔ اسی دوران 243 آفٹر شاکس بھی درج کیے گئے۔ ان کی شدت 4 سے 5 تھی۔ ترکیہ میں 7 فروری کی صبح ایک اور زلزلہ آیا۔ جس کی شدت 8.53 ریکارڈ کی گئی۔ اسی دن 12:41 بجے 5.4 شدت کا زلزلہ آیا۔
مزید پڑھیں: