نیروبی: کینیا میں بھوک سے مرنے والے فرقے (ہنگر کلٹ)کے ارکان کی تعداد بڑھ کر 179 ہو گئی ہے۔ مقامی میڈیا نے یہ اطلاع دی ہے۔ میڈیا نے اپریل میں یہ رپورٹیں شائع کی تھیں کہ مذہبی رہنما پال میکنزی کی قیادت میں ایک ’فرقے‘ کے درجنوں پیروکار اس یقین میں بھوکے مر رہے ہیں کہ اگر وہ اس طرح مر گئے تو وہ جنت میں جائیں گے۔ چار افراد کی لاشیں ملنے کے بعد فرقہ کے رہنما کو گرفتار کر لیا گیا۔ کوسٹ ریجنل کمشنر روڈا اونیاچا نے ایک یومیہ نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ’’ہنگر کلٹ‘‘ کے لیڈر کے پیروکاروں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 179 ہو گئی ہے۔ روڈا اونیاچا نے کہا کہ کیس کی تحقیقات کے دوران 25 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کینیا سٹیزن ٹی وی نے مقامی انتظامیہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ اعلان پولیس کی جانب سے جنوب مشرقی کینیا کے شاخولا جنگل میں 12 اجتماعی قبروں میں دفن کم از کم 29 لاشیں برآمد کرنے کے بعد سامنے آیا۔ اے ایف پی نے سابقہ عدالتی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس فرقے کے متاثرین کی پہلے دریافت ہونے والی کچھ لاشوں کے اندرونی اعضاء غائب تھے۔ ایجنسی نے کہا کہ تحقیقات کے دوران 112 افراد کے باقیات کا جائزہ لیا گیا۔ مذہبی رہنما پال میکنزی کو اپریل میں گرفتار کیا گیا تھا اور مئی کے شروع میں کینیا کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا تھا کہ ان پر دہشت گردی کا الزام عائد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Global Hunger Index بُھکمری کی فہرست میں بھارت، پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش سے بھی پیچھے
یو این آئی