تہران: ایران کے جنوبی شہر شیراز میں شیعہ کے مذہبی عبادت گاہ شاہ چراغ مزار پر دوسرا مہلک حملہ ہوا ہے۔ جس میں ایک بندوق بردار نے مزار کے کیمپس میں داخل ہو کر فائرنگ شروع کردی۔ اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے صوبائی کمانڈر یداللہ بوعلی نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ ایک شوٹر اتوار کو شام 7 بجے دہشت گردانہ کارروائی کرنے کے لیے شاہ چراغ مزار کے جنوبی دروازے سے داخل ہو کر فائرنگ شروع کردی۔
حملے کے دوران ایک مشتبہ شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جبکہ دوسرا فرار ہوگیا جسے بعد میں ایرانی سکیورٹی فورسز نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ قطری نیوز چینل الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ دونوں افراد غیر ملکی تھے۔ فوری طور پر کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم ماضی میں ایران کو اسلامک اسٹیٹ ایک عسکریت پسند تنظیم کے سنی عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا تھا۔ صوبہ فارس میں واقع اور شیعہ اسلام میں سب سے اہم مزار پر 26 اکتوبر 2022 کو اسی طرح کے حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جس میں 13 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے تھے۔
ایران کے وزیر داخلہ احمد واحدی نے جنوبی ایرانی شہر شیراز میں ایک بڑے شیعہ مزار پر ہلاکت خیز فائرنگ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ایرانی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔ تسنیم خبر رساں ادارے نے اتوار کو اطلاع دی کہ وزیر نے صوبائی گورنر محمد ہادی ایمانیہ کو فون کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ حملے کے ذمہ داروں کو تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔ فارس صوبے کے حکام سے کہا گیا کہ جسے واحدی نے دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا ہے وہ اس کی فوری تحقیقات کریں اور زخمیوں کو امداد فراہم کریں۔
یہ بھی پڑھیں:
صدارتی دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے وزیر داخلہ واحدی اور گورنر ایمانیہ کو فون کیا کہ وہ شاہ چراغ کے مزار پر سیکیورٹی بڑھائی جائے اور حملے کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔ تسنیم نے رپورٹ کیا ہے کہ حملے کی تحقیقات شروع ہونے کے فوراً بعد واحدی نے سیاسی امور کے نائب وزیر داخلہ محمد رضا غلام رضا کو برطرف کر دیا۔