تہران: سابق ایرانی صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی صاحبزادی اور سماجی کارکن فائزہ ہاشمی کو ریاست مخالف پروپیگنڈے اور قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے کے الزام میں پانچ سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ ذرائع کے مطابق فائزہ ہاشمی کے وکیل نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مؤکلہ کو 27 ستمبر کو دارالحکومت تہران میں مہسا امینی کی موت کے بعد ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران احتجاج کی ترغیب دینے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ Daughter Of Ex Iran President Sentenced
ان کی وکیل ندا شمس نے کہا کہ میری مؤکلہ فائزہ ہاشمی کو پریلیمینری کورٹ نے 5 سال قید کی سزا سنائی، انہوں نے مزید کہا کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔وکیل نے کہا کہ 60 سالہ سابق قانون ساز اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن پر قومی سلامتی کے خلاف سازش میں ملوث ہونے، اسلامی جمہوریہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور غیر قانونی اجتماعات میں شرکت کرکے امن عامہ کی صورتحال کو خراب کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ندا شمس نے مزید کہا کہ مجھے بدھ کے روز موصول ہونے والا یہ فیصلہ حتمی نہیں ہے اور ہم قانونی ٹائم فریم کے اندر اس کے خلاف اپیل کریں گے۔ واضح رہے کہ فائزہ ہاشمی اس سے قبل بھی اسی طرح کے الزامات کا سامنا کرچکی ہیں اور 2012 میں بھی انہیں اسلامی جمہوریہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Iran Protests فسادات بھڑکانے کے الزام میں سابق ایرانی صدر کی بیٹی گرفتار
گزشتہ اکتوبر میں عدلیہ کے ترجمان نے وضاحت کیے بغیر کہا تھا کہ انہیں مارچ میں 15 ماہ قید اور انٹرنیٹ پر سرگرمیوں میں مشغول ہونے پر پابندی سمیت 2 سال کی اضافی سزا سنائی گئی تھی۔ فائزہ ہاشمی کے مرحوم والد 1989 سے 1997 کے درمیان ایران کے صدر تھے اور 2017 میں انتقال کر گئے، اکبر ہاشمی رفسنجانی کو معتدل مزاج رہنما سمجھا جاتا تھا اور وہ مغربی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے حامی تھے۔ (یو این آئی)