ETV Bharat / international

Court Angry on Imran Khan فوج کا مذاق اڑانے پر عمران کے خلاف پولیس کا معاملہ درج کرنے سے انکار، عدالت ناراض

پاکستان کی ایک عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف فوج کا مبینہ طور پر مذاق اڑانے کے الزام میں معاملہ درج کرنے سے انکار کرنے والی عرضی پر پولیس سے جواب طلب کیا ہے۔ Court Angry On Imran Khan

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Sep 7, 2022, 5:22 PM IST

لاہور: پاکستان میں لاہور کی ایک سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف فوج کا مبینہ طور پر مذاق اڑانے کے الزام میں معاملہ درج کرنے سے انکار کرنے والی عرضی پر پولیس سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے ایسے رویہ پر پولیس کی سرزنش کی۔اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے بھی کہا ہے کہ وہ جج کو مبینہ دھمکیوں کے معاملہ کی تحقیقات میں شامل ہوں۔Court Angry On Imran Khan

ڈان کی رپورٹ کے مطابق منگل کو سیشن عدالت نے فیصل آباد میں طاقت کے مظاہرے کے دوران فوج کی تنظیم کا مذاق اڑانے پر پی ٹی آئی کے صدر کے خلاف معاملہ درج کرنے سے پولیس کے انکار کو چیلنج کیا۔ درخواست گزار کی شکایت پر عدالت نے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (انوسٹی گیشن) اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ گریوینس آفیسر سے 10 ستمبر تک جواب طلب کیا ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غلام حسین بھنڈر نے آج درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے دلیل دی کہ اس نے پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف عثمان آباد تھانے میں اعلیٰ فوجی افسران کو 'بدنام' کرنے کا مجرمانہ معاملہ درج کرنے کی شکایت کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان نے اپنے بیان میں اعلیٰ فوجی افسران میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی اور ان کی حب الوطنی کو مجروح کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کا یہ فعل قانون کے تحت 'غداری' کا جرم ہے، جس پر معاملہ درج ہونے کے بعد مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او نے بغیر کسی قانونی کارروائی کے درخواست گزار کی درخواست پر کارروائی کرنے سے صاف انکار کر دیا۔

انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ پولیس قانونی طور پر ملزم کے خلاف معاملہ درج کرنے کی پابند ہے اور عدالت سے استدعا کی کہ پولیس کو سابق وزیراعظم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کرنے کا حکم دے۔

ڈان کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو پی ٹی آئی کے سربراہ سے بھی کہا کہ وہ اپنے خلاف ایک ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ حکام کو مبینہ طور پر دھمکیاں دینے کے الزام میں درج معاملے کی تحقیقات میں شامل ہوں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس سمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے عمران کے خلاف ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔ عمران کے وکیل نے عدالت کے روبرو دلیل دی کہ پولیس نے ایف آئی آر میں قانون کی کچھ اور شقیں شامل کی ہیں۔ عدالت کے سوال پر اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل (اے جی) بیرسٹر جہانگیر خان جادون نے کہا کہ پولیس نے اب تک انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان پیش نہیں کیا اور نہ ہی مسٹر خان تفتیش میں شامل ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Imran Khan Warns Govt: پی ٹی آئی کارکنان کو ہراساں کرنا بند نہ کیا گیا تو اسلام آباد تک ریلی نکالوں گا، عمران خان

یو این آئی

لاہور: پاکستان میں لاہور کی ایک سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف فوج کا مبینہ طور پر مذاق اڑانے کے الزام میں معاملہ درج کرنے سے انکار کرنے والی عرضی پر پولیس سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے ایسے رویہ پر پولیس کی سرزنش کی۔اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے بھی کہا ہے کہ وہ جج کو مبینہ دھمکیوں کے معاملہ کی تحقیقات میں شامل ہوں۔Court Angry On Imran Khan

ڈان کی رپورٹ کے مطابق منگل کو سیشن عدالت نے فیصل آباد میں طاقت کے مظاہرے کے دوران فوج کی تنظیم کا مذاق اڑانے پر پی ٹی آئی کے صدر کے خلاف معاملہ درج کرنے سے پولیس کے انکار کو چیلنج کیا۔ درخواست گزار کی شکایت پر عدالت نے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (انوسٹی گیشن) اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ گریوینس آفیسر سے 10 ستمبر تک جواب طلب کیا ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غلام حسین بھنڈر نے آج درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے دلیل دی کہ اس نے پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف عثمان آباد تھانے میں اعلیٰ فوجی افسران کو 'بدنام' کرنے کا مجرمانہ معاملہ درج کرنے کی شکایت کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان نے اپنے بیان میں اعلیٰ فوجی افسران میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی اور ان کی حب الوطنی کو مجروح کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کا یہ فعل قانون کے تحت 'غداری' کا جرم ہے، جس پر معاملہ درج ہونے کے بعد مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او نے بغیر کسی قانونی کارروائی کے درخواست گزار کی درخواست پر کارروائی کرنے سے صاف انکار کر دیا۔

انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ پولیس قانونی طور پر ملزم کے خلاف معاملہ درج کرنے کی پابند ہے اور عدالت سے استدعا کی کہ پولیس کو سابق وزیراعظم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کرنے کا حکم دے۔

ڈان کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو پی ٹی آئی کے سربراہ سے بھی کہا کہ وہ اپنے خلاف ایک ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ حکام کو مبینہ طور پر دھمکیاں دینے کے الزام میں درج معاملے کی تحقیقات میں شامل ہوں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس سمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے عمران کے خلاف ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔ عمران کے وکیل نے عدالت کے روبرو دلیل دی کہ پولیس نے ایف آئی آر میں قانون کی کچھ اور شقیں شامل کی ہیں۔ عدالت کے سوال پر اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل (اے جی) بیرسٹر جہانگیر خان جادون نے کہا کہ پولیس نے اب تک انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان پیش نہیں کیا اور نہ ہی مسٹر خان تفتیش میں شامل ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Imran Khan Warns Govt: پی ٹی آئی کارکنان کو ہراساں کرنا بند نہ کیا گیا تو اسلام آباد تک ریلی نکالوں گا، عمران خان

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.