چین نے بھارت چین سرحد پر تعمیرات کے بارے میں ایک سینئر امریکی فوجی جنرل کے تبصرے کو ناگوار و شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح کچھ امریکی اہلکار آگ میں ایندھن ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔چین نے زور دے کر کہا کہ چین اور بھارت دونوں کے پاس اپنے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی صلاحیت ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے یہ بات یہاں میڈیا بریفنگ کے دوران امریکی فوج کے بحرالکاہل کے کمانڈنگ جنرل چارلس اے فلین کے تبصرے پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی، جنھوں نے مشرقی لداخ کی صورتحال کو تشویشناک اور بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا تھا۔India China Tension
ژاؤ نے کہا، "چین اور بھارت کے درمیان سرحدی مسئلہ India China Tension دو طرفہ ہے اور بھارت و چین اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی خواہش اور صلاحیت رکھتے ہیں۔ امریکی فوجی جنرل فلن، جو ایشیا پیسیفک خطے کی نگرانی کرتے ہیں اور بھارت کے دورے پر ہیں، نے بدھ کے روز کہا تھا کہ لداخ میں بھارت کے ساتھ اپنی سرحد کے قریب چین کی طرف سے جو کچھ دفاعی انفراسٹرکچر بنایا جا رہا ہے وہ خطرناک ہے، اور اس خطے میں چینی سرگرمیوں کو آنکھیں کھولنے والا قرار دیا۔ اس لیے کسی کو یہ سوال پوچھنا ہوگا، چین ایسا کیوں کر رہا ہے؟"
یہ بھی پڑھیں: 'بھارت۔چین سرحدی مسئلے کے حل کے لیے سازگار ماحول ضروری ہے'
ژاؤ لیجیان نے مزید کہا کہ "کچھ امریکی حکام کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ شرمناک ہے۔ ہمیں امید ہے کہ امریکہ مزید ایسی چیزیں کر سکتا ہے جو علاقائی امن اور استحکام میں معاون ثابت ہوں، انہوں نے کہا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مشرقی لداخ کی صورتحال جہاں دونوں فریقوں کے درمیان دو سال سے زیادہ طویل فوجی تعطل رہا ہے وہ مستحکم ہے۔