ETV Bharat / international

Israel Palestine Peace Talks اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کے لیے چین نے سہولت کاری کی پیشکش کی - اسرائیل فلسطین مذاکرات

سعودی عرب اور ایران کے درمیاں تعلقات بحال کرانے کے چند ماہ بعد چین کے وزیرخارجہ نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کی پیشکش کر دی ہے۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کا عمل 2014 سے تعطل کا شکار ہے۔

China offers to facilitate Israel Palestine peace talks
اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کے لیے چین نے سہولت کاری کی پیشکش کی
author img

By

Published : Apr 18, 2023, 7:20 PM IST

بیجنگ: چین کے وزیر خارجہ نے اپنے اسرائیلی اور فلسطینی ہم منصبوں کو بتایا کہ ان کا ملک خطے میں ثالثی کی اپنی تازہ ترین کوششوں میں دونوں فریقوں کے درمیان امن مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ وزارت خارجہ نے پیر کو جاری کردہ بیانات میں کہا کہ دونوں عہدیداروں کو الگ الگ فون کالوں میں چینی وزیرخارجہ کن گینگ نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے اپنی حمایت پر کا اظہار کیا۔

چینی وزیر خارجہ کن نے اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کے ساتھ اپنی بات چیت میں اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب اور ایران نے بات چیت کے ذریعے اختلافات پر قابو پاکر ایک اچھی مثال قائم کی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چین میں سعودی عرب اور ایران نے 2016 میں منقطع سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لیے ایک معاہدہ کیا تھا۔ یہ چین کے لیے سفارت کاری کا ایک ڈرامائی لمحہ تھا جسے بیجنگ نے مشرق وسطیٰ میں سفارتی کھلاڑی ہونے کی اپنی صلاحیت کے ثبوت کے طور پر پیش کیا۔

چینی وزیر خارجہ نے کوہن کو بتایا کہ بیجنگ اسرائیل اور فلسطینیوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ سیاسی جرات کا مظاہرہ کریں اور امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ چین اس کے لیے سہولت فراہم کرنے کو تیار ہے۔ اسرائیل اور فلسطینیوں نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے صدیوں سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ٹھوس امن مذاکرات نہیں کیے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے جسے زیادہ تر عالمی برادری غیر قانونی اور امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہے اس کے علاوہ ان کے کئی اہم اتحادی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے سخت مخالف ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کوہن نے تناؤ کو کم کرنے کے لیے اپنے ملک کے عزم کا اظہار کیا، لیکن کہا کہ یہ مسئلہ مختصر مدت میں حل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ کن گینگ اور کوہن نے ٹیمپل ماؤنٹ پر خاموشی برقرار رکھنے کی اہمیت پر بات چیت کی، لیکن فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کوہن نے اس خطرے سے ضرور آگاہ کیا جو وہ ایران کے جوہری پروگرام کے تئیں دیکھتے ہیں اور چین سے مطالبہ کیا کہ وہ تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے میں مدد کرے۔ ایک دوسرے بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی وزیر خارجہ نے فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی کو بتایا کہ چین مذاکرات کی بحالی میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

خیال رہے کہ چین نے حال ہی میں سفارتی میدان میں ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے خطے کے بدترین حریف ایران اور سعودی عرب کے درمیان مارچ میں تعلقات کی بحالی کے لیے بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں سعودی عرب، ایران اور چین کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ تہران اور ریاض نے اتفاق کرلیا ہے کہ آپس میں سفارتی تعلقات، اپنے سفارت خانے اور مشنز دو مہینوں سے پہلے بحال کردیں گے۔

بیجنگ: چین کے وزیر خارجہ نے اپنے اسرائیلی اور فلسطینی ہم منصبوں کو بتایا کہ ان کا ملک خطے میں ثالثی کی اپنی تازہ ترین کوششوں میں دونوں فریقوں کے درمیان امن مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ وزارت خارجہ نے پیر کو جاری کردہ بیانات میں کہا کہ دونوں عہدیداروں کو الگ الگ فون کالوں میں چینی وزیرخارجہ کن گینگ نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے اپنی حمایت پر کا اظہار کیا۔

چینی وزیر خارجہ کن نے اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کے ساتھ اپنی بات چیت میں اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب اور ایران نے بات چیت کے ذریعے اختلافات پر قابو پاکر ایک اچھی مثال قائم کی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چین میں سعودی عرب اور ایران نے 2016 میں منقطع سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لیے ایک معاہدہ کیا تھا۔ یہ چین کے لیے سفارت کاری کا ایک ڈرامائی لمحہ تھا جسے بیجنگ نے مشرق وسطیٰ میں سفارتی کھلاڑی ہونے کی اپنی صلاحیت کے ثبوت کے طور پر پیش کیا۔

چینی وزیر خارجہ نے کوہن کو بتایا کہ بیجنگ اسرائیل اور فلسطینیوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ سیاسی جرات کا مظاہرہ کریں اور امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ چین اس کے لیے سہولت فراہم کرنے کو تیار ہے۔ اسرائیل اور فلسطینیوں نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے صدیوں سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ٹھوس امن مذاکرات نہیں کیے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے جسے زیادہ تر عالمی برادری غیر قانونی اور امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہے اس کے علاوہ ان کے کئی اہم اتحادی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے سخت مخالف ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کوہن نے تناؤ کو کم کرنے کے لیے اپنے ملک کے عزم کا اظہار کیا، لیکن کہا کہ یہ مسئلہ مختصر مدت میں حل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ کن گینگ اور کوہن نے ٹیمپل ماؤنٹ پر خاموشی برقرار رکھنے کی اہمیت پر بات چیت کی، لیکن فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کوہن نے اس خطرے سے ضرور آگاہ کیا جو وہ ایران کے جوہری پروگرام کے تئیں دیکھتے ہیں اور چین سے مطالبہ کیا کہ وہ تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے میں مدد کرے۔ ایک دوسرے بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی وزیر خارجہ نے فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی کو بتایا کہ چین مذاکرات کی بحالی میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

خیال رہے کہ چین نے حال ہی میں سفارتی میدان میں ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے خطے کے بدترین حریف ایران اور سعودی عرب کے درمیان مارچ میں تعلقات کی بحالی کے لیے بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں سعودی عرب، ایران اور چین کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ تہران اور ریاض نے اتفاق کرلیا ہے کہ آپس میں سفارتی تعلقات، اپنے سفارت خانے اور مشنز دو مہینوں سے پہلے بحال کردیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.