بیجنگ: رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے 31 مئی کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اور یورپی یونین چین کی طرف مسابقت، سرد جنگ یا تنہائی کی طرف نہیں بڑھتے بلکہ خطرات کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ اس کے جواب میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماو ننگ نے یکم جون کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نام نہاد خطرے کو دور کرنے پر غور کرتے ہوئے سب سے پہلے یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ خطرہ دراصل کیا ہے۔
ماؤ ننگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین مختلف ممالک کے کاروباری اداروں کے لیے مارکیٹائزیشن، قانونی حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے بین الاقوامی تجارتی ماحول بناتا ہے۔ چین اقتصادی، تجارتی، سائنسی اور تکنیکی اور سرمایہ کاری کے تعاون میں مختلف ممالک کے ساتھ باہمی احترام اور باہمی تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ چین بین الاقوامی انصاف اور غیر جانبداری کا سختی سے تحفظ کرتا ہے اور بات چیت کے ذریعے اختلافات کو حل کرنے کے حق میں رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ دنیا کے سامنے اصل خطرہ دھڑے بندی اور نئی سرد جنگ ہے، دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور علاقائی لڑائیاں چھیڑنا، معاشی، تجارتی اور سائنسی و تکنیکی سوالات کی سیاست کرنا، عالمی سپلائی چین کو تباہ کرکے معاشی اور مالیاتی خطرہ بتا کر دنیا کی دولت چھین لیتے ہیں۔ عالمی برادری کو ایسے خطرات سے چوکنا رہنا چاہیے اور ان کی روک تھام کرنی چاہیے۔