چین نے جمعہ کے روز آخری وقت میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے مبینہ عسکریت پسند عبدالرحمان مکی Abdul Rehman Makki کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی ممنوعہ فہرست میں شامل کرنے کے لیے امریکا اور بھارت کی مشترکہ قرارداد کو روک دیا۔ امریکہ اور بھارت نے مکی کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کے لیے سلامتی کونسل کی القاعدہ پابندیوں کی کمیٹی کے تحت Al-Qaeda Sanctions Committee of the Security Council مشترکہ قرارداد پیش کی تھی۔ بھارت اور امریکہ پہلے ہی اپنے ملکی قوانین کے تحت مکی کو دہشت گرد قرار دے چکے ہیں ہے اور امریکہ نے ان کے متعلق اطلاعات فراہم کرنے والے کو 20لاکھ ڈالر کا انعام دینے کی پیش کش بھی کر رکھی ہے۔China on Abdul Rehman Makki
پاکستان کا دوست ملک چین ماضی میں کئی بار بھارت اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے پاکستانی مبینہ عسکریت پسندوں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوششوں کو روک چکا ہے۔ ایک دہائی کی جدوجہد کے بعد بھارت نے مئی 2019 میں اقوام متحدہ میں ایک بڑی سفارتی فتح حاصل کی تھی جب عالمی ادارے نے پاکستان میں مقیم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو 'عالمی دہشت گرد' قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: India Condemns Civilian killings in Bucha: بھارت نے بوچا میں شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 رکنی ادارے میں چین واحد ملک تھا جس نے اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کی کوششوں کو روکنے کی کوشش کی۔ لیکن سن 2019 میں جب امریکہ نے فرانس اور برطانیہ کی حمایت سے براہ راست ایک تجویز پیش کی تو چین اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنا اور اس طرح مسعود اظہر کو سلامتی کونسل نے بلیک لسٹ کرتے ہوئے عالمی دہشت گرد کی فہرست میں شامل کر دیا
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پانچ ممالک امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس اور روس مستقل رکن ہیں۔ انہیں 'ویٹو' کا حق حاصل ہے۔ یعنی اگر ان میں سے کوئی بھی کونسل کی کسی قرارداد کے خلاف ووٹ دے تو وہ تجویز پاس نہیں ہو گی۔