کابل: افغانستان میں طالبان کی نگراں حکومت کے قیام کے بعد چین نے کابل میں اپنا سفیر تعینات کر دیا ہے۔ افغانستان میں چین کے نئے سفیر ژاؤ زنگ نے کابل میں طالبان کے نگراں وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند کو اپنی سفارتی اسناد پیش کیں جس کو وزیراعظم نے قبول کر لیا۔ افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی طلوع نیوز کے مطابق طالبان کے نگراں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے چینی سفیر ژاؤ زنگ کی نامزدگی کو ایک اہم قدم قرار دیا۔حکام نے کہا کہ نئے سفیر کی آمد دیگر اقوام کے لیے آگے آنے اور طالبان کی زیر قیادت حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا اشارہ ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ افغانستان میں چین کے سفیر کی معمول کی گردش ہے اور اس کا مقصد چین اور افغانستان کے درمیان بات چیت اور تعاون کو آگے بڑھانا ہے۔ افغانستان کے بارے میں چین کی پالیسی بالکل واضح ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کسی بھی غیر ملکی حکومت نے باضابطہ طور پر طالبان کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست اب بھی سابق صدر اشرف غنی کی سابق مغربی حمایت یافتہ انتظامیہ کے پاس ہے اور طالبان کے بعض کمانڈروں پر اب بھی پابندیاں عائد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- چین کی مدد سے افغانستان سے خام تیل کی پیداوار شروع ہوگئی
- چین، افغانستان پر روس کے ساتھ قریبی تعاون کے لیے تیار: چینی وزیر خارجہ
مغرب نے اربوں ڈالر مالیت کے افغان اثاثوں کو منجمد کر دیا اور اس کو ریلیز کرنے سے انکار کر رہے ہیں، اس کے باوجود طالبان نے معیشت کی بحالی اور انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔واضح رہے کہ افغانستان میں آخری سفیر وانگ یو نے 2019 میں یہ ذمہ داری سنبھالی تھی لیکن اس وقت مغرب کی حمایت یافتہ انتظامیہ اقتدار میں تھی اور گزشتہ ماہ ان کی میعاد پوری ہوگئی۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے صرف چند ممالک جیسے پاکستان اور یورپی یونین نے چارج ڈی افیئرز کے نام سے سینئر سفارت کاروں کو سفارتی مشن کی سربراہی کے لیے کابل روانہ کیا ہے۔ جس کے لیے میزبان ملک کو سفارتی اسناد پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔