ETV Bharat / international

By Elections in Pakistan: پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بیس نشستوں پر ضمنی انتخابات

پاکستان Pakistan کے سیاسی ماہرین صوبہ پنجاب میں آج ہونے والے اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات کو پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے زندگی اور موت کا معاملہ قرار دے رہے ہیں جس کے نتائج صوبے میں دونوں جماعتوں کا سیاسی مستقبل طے کریں گے۔By Elections in Pakistan

By elections in Punjab province of Pakistan
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بیس نشستوں پر ضمنی انتخابات
author img

By

Published : Jul 17, 2022, 3:51 PM IST

اسلام آباد: پاکستان Pakistan کے صوبہ پنجاب میں آج اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان کے سیاسی ماہرین اس انتخاب کو دونوں بڑے حریفوں کی سیاست کے لیے 'زندگی اور موت' کا معاملہ قرار دے رہے ہیں جس کے نتائج صوبے میں دونوں جماعتوں کا سیاسی مستقبل طے کریں گے۔By Elections in Pakistan

پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 20 میں سے خاص طور پر 5 حلقوں میں فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی بھی قسم کے پر تشدد واقعے سے بچنے کے لیے الرٹ رکھا گیا ہے، جن میں سے 4 لاہور میں اور ایک ملتان میں ہے۔ اگر پی ٹی آئی آج اکثریتی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ حمزہ شہباز کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا سکتی ہے جو کہ شریف خاندان اور خاص طور پر حمزہ شہباز کے والد وزیراعظم شہباز شریف کے لیے قابل قبول نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ ان کی حکومت کو صرف مرکز تک محدود کر دے گی۔

شریف خاندان اس بات سے بھی واقف ہیں کہ صوبے میں وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار پرویز الٰہی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوں گے اور ممکن ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ اتحاد کرکے آئندہ عام انتخابات میں ان کے سیاسی گڑھ کو فتح کر لیں۔ لہٰذا مسلم لیگ (ن) کی پوری کوشش ہوگی کہ اس کے کارکنان اس وقت تک آرام نہ کریں جب تک کہ ہر ووٹر گھر سے نکل کر آج پولنگ اسٹیشن کا رخ نہ کرلے۔

یہ بھی پڑھیں:

Pakistan Political Crisis: اگر ہمیں نظر انداز کیا گیا تو تمام کرداروں کو بے نقاب کریں گے، عمران خان

Economic Crisis in Several Countries: پاکستان سمیت درجنوں ممالک سخت معاشی مشکلات کے شکار ہیں

پی ٹی آئی کے لیے آج کے ضمنی انتخابات کا مطلب شریفوں اور زرداریوں کو شکست دینے سے کہیں زیادہ ہے، عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے اس مقابلے کو اچھائی اور برائی کے درمیان جنگ اور ملکی معاملات میں مبینہ بیرونی مداخلت کے خلاف مزاحمت قرار دیا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے اپنی ٹائیگر فورس کو تمام پولنگ اسٹیشنز پر الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے تاکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دھاندلی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔

گزشتہ شب مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی میاں جلیل شرقپوری نے اپنا استعفیٰ اسپیکر پرویز الٰہی کو پیش کر دیا، ان کا استعفیٰ خانیوال سے مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رکن صوبائی اسمبلی فیصل نیازی کے اپنی نشست چھوڑنے کے ایک روز بعد سامنے آیا۔

حمزہ شہباز کے بطور وزیراعلیٰ رہنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت اتحادی حکومت کو اسمبلی میں 186 ارکان کی اکثریت حاصل کرنے کے لیے آج کے ضمنی انتخابات میں کم از کم 10 نشستیں درکار ہیں، جب کہ پرویز الٰہی کو حمزہ شہباز شریف کی جگہ لینے کے لیے 13 نشستیں درکار ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں اس وقت ارکان کی تعداد 350 ہے، پی ٹی آئی کے 163 اور اس کی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان ہیں، مسلم لیگ (ن) کے ایوان میں 164 ارکان ہیں جب کہ اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے 7، 4 آزاد اور ایک کا تعلق راہ حق پارٹی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی چوہدری نثار علی خان نے مبینہ طور پر وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے کسی بھی امیدوار کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کر رکھا ہے۔ (یو این آئی)

اسلام آباد: پاکستان Pakistan کے صوبہ پنجاب میں آج اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان کے سیاسی ماہرین اس انتخاب کو دونوں بڑے حریفوں کی سیاست کے لیے 'زندگی اور موت' کا معاملہ قرار دے رہے ہیں جس کے نتائج صوبے میں دونوں جماعتوں کا سیاسی مستقبل طے کریں گے۔By Elections in Pakistan

پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 20 میں سے خاص طور پر 5 حلقوں میں فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی بھی قسم کے پر تشدد واقعے سے بچنے کے لیے الرٹ رکھا گیا ہے، جن میں سے 4 لاہور میں اور ایک ملتان میں ہے۔ اگر پی ٹی آئی آج اکثریتی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ حمزہ شہباز کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا سکتی ہے جو کہ شریف خاندان اور خاص طور پر حمزہ شہباز کے والد وزیراعظم شہباز شریف کے لیے قابل قبول نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ ان کی حکومت کو صرف مرکز تک محدود کر دے گی۔

شریف خاندان اس بات سے بھی واقف ہیں کہ صوبے میں وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار پرویز الٰہی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوں گے اور ممکن ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ اتحاد کرکے آئندہ عام انتخابات میں ان کے سیاسی گڑھ کو فتح کر لیں۔ لہٰذا مسلم لیگ (ن) کی پوری کوشش ہوگی کہ اس کے کارکنان اس وقت تک آرام نہ کریں جب تک کہ ہر ووٹر گھر سے نکل کر آج پولنگ اسٹیشن کا رخ نہ کرلے۔

یہ بھی پڑھیں:

Pakistan Political Crisis: اگر ہمیں نظر انداز کیا گیا تو تمام کرداروں کو بے نقاب کریں گے، عمران خان

Economic Crisis in Several Countries: پاکستان سمیت درجنوں ممالک سخت معاشی مشکلات کے شکار ہیں

پی ٹی آئی کے لیے آج کے ضمنی انتخابات کا مطلب شریفوں اور زرداریوں کو شکست دینے سے کہیں زیادہ ہے، عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے اس مقابلے کو اچھائی اور برائی کے درمیان جنگ اور ملکی معاملات میں مبینہ بیرونی مداخلت کے خلاف مزاحمت قرار دیا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے اپنی ٹائیگر فورس کو تمام پولنگ اسٹیشنز پر الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے تاکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دھاندلی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔

گزشتہ شب مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی میاں جلیل شرقپوری نے اپنا استعفیٰ اسپیکر پرویز الٰہی کو پیش کر دیا، ان کا استعفیٰ خانیوال سے مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رکن صوبائی اسمبلی فیصل نیازی کے اپنی نشست چھوڑنے کے ایک روز بعد سامنے آیا۔

حمزہ شہباز کے بطور وزیراعلیٰ رہنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت اتحادی حکومت کو اسمبلی میں 186 ارکان کی اکثریت حاصل کرنے کے لیے آج کے ضمنی انتخابات میں کم از کم 10 نشستیں درکار ہیں، جب کہ پرویز الٰہی کو حمزہ شہباز شریف کی جگہ لینے کے لیے 13 نشستیں درکار ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں اس وقت ارکان کی تعداد 350 ہے، پی ٹی آئی کے 163 اور اس کی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان ہیں، مسلم لیگ (ن) کے ایوان میں 164 ارکان ہیں جب کہ اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے 7، 4 آزاد اور ایک کا تعلق راہ حق پارٹی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی چوہدری نثار علی خان نے مبینہ طور پر وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے کسی بھی امیدوار کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کر رکھا ہے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.