اواگاڈوگو: برکینا فاسو میں فوجی رہنما لیفٹیننٹ کرنل پال ہنری ڈمیبا کو ملک کی سنگین سیکورٹی صورتحال اور اسلامی شورش سے نمٹنے میں ناکامی پر بغاوت کے ذریعے ہٹا دیا گیا ہے اور اب وہ باضابطہ طور پر عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔ مذہبی اور کمیونٹی رہنماؤں نے آج کو یہ اطلاع دی ہے۔ بی بی سی نے اطلاع دی ہے کہ ملک میں یہ اس سال کی دوسری بغاوت ہے۔ دونوں بار ملک کی سلامتی اور اسلامی شورش کو روکنے میں ناکامی بغاوتوں کا باعث بنی ہے۔ Burkina Faso military leader Damiba resigns
رہنماؤں نے کہا کہ ملک کے نئے خود ساختہ رہنما کیپٹن ابراہیم ترور نے لیفٹیننٹ کرنل پال ہنری ڈمیبا کے سامنے یہ شرط رکھی تھی کہ اب وہ ملک کی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلامی شورش سے نمٹیں گے، لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے۔ اس لئے اب کرنل پال کو استعفی دینا پڑے گا۔
بی بی سی نے اطلاع دی ہے کہ یہ اعلان فرانسیسی اداروں پر حملوں کے بعد کیا گیا ہے جب یہ اطلاع ملی کہ لیفٹیننٹ کرنل دمیبا ایک فرانسیسی فوجی اڈے پر پناہ لے رہے ہیں۔ افریقی یونین نے مغربی افریقی ریاستوں کے علاقائی گروپ اکنامک کمیونٹی (ای سی او ڈبلیو اے ایس)سے اتفاق کرتے ہوئے جولائی 2023 تک آئینی مینڈیٹ سے دستبرداری کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ای سی او ڈبلیو اے ایس نے پہلے کہا تھا کہ جب ملک سیویلیئن حکومت کے قیام کے لئے کام کر رہا ہے، ایسی صورت میں فوجی باغیوں کے لیے اقتدار پر قبضہ کرنا "غیر منصفانہ" ہے۔ لیکن مذہبی اور کمیونٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ کرنل دمیبا نے ملک کی سنگینن صورتحال کو دیکھتے ہوئے لفٹیننٹ کرنل دیبیا خود اپنے استعفیٰ کی پیشکش کی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: Burkina Faso President Removed برکینا فاسو کے صدر کو ہٹانے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ کرنل دمیبا نے مستعفی ہونے کے لیے سات شرائط رکھی ہیں جن میں ان کی سلامتی کی ضمانت، قومی مفاہمت کی کوششوں کو جاری رکھنے کا معاہدہ اور دو سال کے اندر سیول حکومت کے قیام کی ضمانت کی شامل ہے۔ معزول کرنل نے خود صدر روچ کابور کو جنوری میں یہ کہتے ہوئے معزول کر دیا تھا کہ وہ بڑھتے ہوئے عسکریت پسند اسلام پسند تشدد سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں۔
یو این آئی