واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس کے ساتھ فون پر بات چیت کر روس کے بیانات پر تبادلہ خیال کیا، جس میں انہوں نے بحیرہ اسود کے خوراک کے معاہدے کی تجدید نہ کرنے کے بارے میں بات کی ہے۔ یہ اطلاع محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جمعرات کو دی۔ ملر نے ایک بیان میں کہا، "وزیرخارجہ بلنکن نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گٹیرس سے 17 جولائی کی ڈیڈ لائن کے بعد بلیک سی فوڈ انیشیٹو (بی ایس جی آئی) کی تجدید نہ کرنے کے روس کے بیانات پر تبادلہ خیال کیا۔ بلنکن اور گٹیرس نے عالمی غذائی تحفظ کے لیے بی ایس جی آئی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس کے بند ہونے سے خوراک کے درآمد کنندگان، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک پر منفی اثر پڑے گا۔
بیان کے مطابق، انٹونی بلنکن نے یوکرین میں روسی فوجی کارروائی کے تناظر میں، خودمختاری اور علاقائی سالمیت سمیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے تئیں ثابت قدمی کے لیے اقوام متحدہ کے سربراہ گٹیرس کا شکریہ ادا کیا۔ جنگ کے درمیان، روس، یوکرین، ترکی اور اقوام متحدہ نے بحیرہ اسود میں اناج اور کھاد کی برآمدات روکنے کے لیے گزشتہ سال 22 جولائی کو ایک معاہدہ کیا تھا۔ اس میں توگلیپٹی-اوڈیسا امونیا پائپ لائن سمیت روسی برآمدات کو آسان بنانے کے لئے اقوام متحدہ اور روس کے درمیان ایک معاہدہ بھی شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Russia's Foreign Trade روس کی غیر ملکی تجارت میں یورپی یونین کی جگہ چین، بھارت، ترکیہ نے لی
اس کے بعد روس نے اس معاہدے میں کئی بار توسیع کی ہے، جس کی معیاد اب جولائی کے وسط میں ختم ہونے والی ہے اور یہ شکایات سامنے آئی ہیں کہ معاہدے کے یادداشت کے جز پر پوری طرح عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔ روسی وزارت دفاع نے 07 جون کو کہا تھاکہ یوکرین کے تخریب کار گروپ نے کھارکیو کے علاقے میں توگلیپٹی-اوڈیسا امونیا پائپ لائن میں دھماکہ کیاتھا۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا تھاکہ یہ دھماکہ اناج کے معاہدے کی توسیع کو مزید پیچیدہ کر دے گا۔ اس ہفتے کے شروع میں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ورشینن نے کہا کہ روس کا خیال ہے کہ 18 جولائی ہی اناج کے معاہدے کو ختم کرنے کا دن ہو گا۔
یو این آئی