تل ابیب: اسرائیل پارلیمنٹ نے، وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کی وزارت اعظمیٰ کو مستحکم کرنے پر مبنی قانونی بِل کی، پہلی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیل کے ٹیلی ویژن چینل 12 کے مطابق نیتن یاہو کی معزولی کے سدِّباب سے متعلقہ قانونی بِل کو پارلیمنٹ کی پہلی رائے شماری میں 51 کے مقابلے میں 61 ووٹوں کے ساتھ منظور کر لیا گیا ہے۔ بِل کی رُو سے وزیراعظم کو صرف ذہنی و جسمانی معذوری کی صورت میں اور اسمبلی کے 90 اراکین کی منظوری کے ساتھ ہی معزول کیا جا سکے گا۔
بِل کو، آئینی حیثیت حاصل کرنے کے لیے، 120 رکنی اسمبلی کی کُل 3 رائے شماریوں سے منظوری حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ بِل پر پارلیمنٹ کی پہلی رائے شماری میں نیتن یاہو کی زیرِ قیادت لیکوڈ پارٹی کے 2 اراکین، وزیر دفاع یوآف گالانٹ اور اسمبلی کی خارجہ تعلقات و دفاعی امور کمیٹی کے سربراہ یولی ایڈلسٹین کی عدم موجودگی توجہ کا مرکز بنی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے خلاف 2019 میں دائر کیے گئے کرپشن کیس تاحال جاری ہیں۔ دعوے کے مطابق نیتن یاہو ججوں کے ساتھ سمجھوتے کی تیاریوں میں ہیں۔ بعض حلقوں کی مطابق اسرائیل میں مباحث اور اجتماعی احتجاجی مظاہروں کا سبب بننے والی آئینی تبدیلی کے ساتھ نیتن یاہو اپنے بارے میں جاری کرپشن کیسوں کی نہج تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- Judicial Reforms in Israel اسرائیلی صدر نے عدالتی اصلاحات سے متعلق حکومت کو خبردار کیا
- Protest against Judicial Reform in Israel اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے خلاف مسلسل آٹھویں ہفتے مظاہرے
قابل ذکر ہے کہ نیتن یاہو کی قیادت میں مخلوط حکومت کی جانب سے عدلیہ کے کچھ اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کرنے کے اقدام نے حکومت اور اسرائیلی عدلیہ بالخصوص سپریم کورٹ کے درمیان تناؤ پیدا کر دیا ہے۔ جس کے خلاف اسرائیل میں زبردست احتجاج بھی جاری ہے اور گزشتہ روز اسرائیلی صدر نے بھی عدلیہ اصلاحات کی وجہ سے اسرائیل میں اندرونی انتشار پھوٹ پڑنے سے بھی خبردار کیا ہے۔ (یو این آئی)