واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے اسقاط حمل کے حقوق Abortion Rights کے تحفظ کے دوسرے بل پر بھی دستخط کر دیئے۔ بائیڈن نے اسقاط حمل کے حقوق کے تحفظ پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ اور ریپبلکن پارٹی کو امریکی خواتین کی طاقت کا احساس نہیں ہے۔ اس حکم کے نافذ ہونے کے بعد، وفاقی محکمہ صحت کو حق ہوگا کہ وہ اسقاط حمل کے لیے دوسری ریاستوں کا سفر کرنے والی خواتین کی مدد کے لیے طبی فنڈز کا استعمال کرسکے۔
اس سے قبل جولائی میں امریکی صدر نے اپنے پہلے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔ اس کا مقصد سپریم کورٹ کے ملک بھر میں اسقاط حمل کے آئینی حق پر پابندی سے پریشان خواتین کو راحت فراہم کرنا تھا۔ تاہم اس دوسرے قانون کابھی زیادہ اثر ہونے کی توقع نہیں ہے، کیونکہ امریکی ریاستوں میں جہاں ریپبلکن اقتدار میں ہیں، وہ اسقاط حمل پر پابندیاں مزید سخت کرتے جارہے ہیں۔ اس سے متعلق ادویات پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Abortion in US: بائیڈن نے اسقاط حمل سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے
US Supreme Court on Abortion: امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کے آئینی تحفظ کو ختم کردیا
صدر کی کارروائی سے ایک دن قبل ہی کنساس میں ووٹروں نے ریاست کے آئین سے اسقاط حمل کے تحفظ کے قانون کو ہٹانے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ اسے اسقاط حمل کے حامیوں کی فتح کے طور پر دیکھا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس معاملے پر کسی صوبے میں یہ پہلا الیکشن تھا۔ ڈیموکریٹس کو امید ہے کہ اسقاط حمل حقوق کے مدے سے انہیں امریکہ کے کئی صوبوں میں اقتدارحاصل ہوسکتا ہے۔
بائیڈن نے کنساس کے نتائج کو فیصلہ کن فتح قرار دیا اور کہا کہ صوبے کے ووٹروں نے ایک مضبوط اشارہ دیا ہے جس سے یہ واضح ہے کہ سیاستدانوں کو خواتین کے بنیادی حقوق میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ (یو این آئی)