امریکی صدر جو بائیڈن US President Joe Biden نے ملک میں خواتین کے اسقاط حمل Abortion تک رسائی کے لیے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔ جو بائیڈن کا یہ اقدام امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے ملک بھر میں خواتین کے لیے اسقاط حمل کے حقوق کے آئینی تحفظ کو ختم کرنے کے دو ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ اسقاط حمل کے حق کو برقرار رکھنے کے لیے سب سے بہتر طریقہ قانون پاس کرنا ہے۔ اس لیے انھوں نے امریکی عوام سے نومبر کے وسط مدتی انتخابات میں کانگریس کے مزید اراکین کو منتخب کرنے کا مطالبہ کیا جو اسقاط حمل تک رسائی کے تحفظ کے وفاقی قوانین کا مقابلہ کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، ایگزیکٹو آرڈر کا مقصد تولیدی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی اور مریضوں کی رازداری اور درست معلومات تک ان کی رسائی کا تحفظ کرنا ہے۔ ایگزیکٹو آرڈر ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز کے سکریٹری جیویئر بیسیرا کو اسقاط حمل تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کے لئے تحریک دے گا، جس میں ایف ڈی اے سے منظور شدہ دوا اسقاط حمل اور تولیدی صحت کی خدمات کی مکمل رینج تک وسیع رسائی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
US Supreme Court on Abortion: امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کے آئینی تحفظ کو ختم کردیا
واضح رہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے 24 جون کو روے اور ویڈ Roe v. Wade کیس میں 50 برس پرانے اپنے ہی فیصلے کو پلٹتے ہوئے اسقاط حمل Abortion کے لیے دیے جانے والے آئینی تحفظ کو منسوخ دیا تھا۔ 1973 کے فیصلے کے تحت خواتین کو حمل کے پہلے تین ماہ کے اندر اندر اسقاط حمل کا مکمل حق حاصل تھا لیکن حمل ٹھہرنے کے بعد تین سے چھ ماہ کے دوران اسقاط حمل کے لیے چند سخت شرائط کے تحت اجازت تھی جبکہ حمل کی تیسری اور آخری سہ ماہی کے دوران اسقاط حمل پر مکمل پابندی عائد تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کم از کم نو ریاستوں نے اسقاط حمل پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے سوائے ماں کی زندگی کے خطرہ کے۔ دیگر ریاستیں اب قانونی چیلنجوں کے درمیان اسقاط حمل تک رسائی کے تحفظ کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔