امریکہ اور چین کے مابین جاری اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی کشیدگی US China Tensions کے درمیان چین کے صدر شی جن پنگ Xi Jinping اور امریکی صدر جو بائیڈن Joe Biden نے فون پر تقریبا دو گھنٹے بات چیت کی۔ Biden, Xi Hold Talks وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت امریکی 'ایسٹرن ڈے لائٹ ٹائم' (EDT) کے مطابق گزشتہ روز صبح 8.33 بجے شروع ہوئی اور صبح 10.50 بجے تک جاری رہی۔ یہ بات چیت ایک ایسے وقت میں ہوئی جب بائیڈن چین کے عالمی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے حکمت عملی بنا رہے ہیں جبکہ ابھرتی ہوئی نئی عالمی طاقتوں کے ساتھ کام کرنے کے طریقے بھی تلاش کر رہے ہیں۔
چائنا سنٹرل ٹیلی ویژن نے اپنی ویب سائٹ پر اطلاع دی کہ دونوں سربراہان مملکت نے سنجیدہ بات چیت کی اور چین امریکہ تعلقات کے ساتھ ساتھ اپنے اپنے تحفظات پر بھی تبادلہ کیا۔ اہم بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تازہ ترین کشیدگی امریکی کانگریس (پارلیمنٹ) کے ایوان زیریں کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے ممکنہ دورے پر پیدا ہوئی ہے۔ تائیوان ایک خود مختار جزیرہ ہے جسے چین اپنا حصہ سمجھتا ہے۔ چین نے کہا کہ وہ اس دورے کو اشتعال انگیزی کے طور پر دیکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
Nancy Pelosi's Possible Visit to Taiwan: نینسی پیلوسی کے تائیوان کے ممکنہ دورے کے خلاف چین کی وارننگ
China-US Prez Talks: 'مقابلہ اور لڑائی کسی کے مفاد میں نہیں ہے'
امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی ہم منصب شی جن پنگ نے تائیوان پر کسی بھی اقدام کے پیش نظر ایک دوسرے کو متنبہ کیا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ امریکہ تائیوان کی صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے کسی بھی یکطرفہ اقدام کی سختی سے مخالفت کرے گا اور کہا کہ تائیوان کے بارے میں امریکہ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ جن پنگ نے صدر بائیڈن سے کہا کہ وہ ون چائنا اصول کی پاسداری کریں اور انہیں متنبہ کیا کہ "جو بھی آگ سے کھیلے گا وہ جل جائے گا"۔ محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ محترمہ پیلوسی نے کسی سفر کا اعلان نہیں کیا ہے۔ لیکن چین نے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اس طرح کے دورے پر جاتی ہیں تو سنگین نتائج ہوں گے۔
اس کے علاوہ چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین اور امریکہ کو میکرو اکنامک پالیسیوں میں ہم آہنگی، عالمی صنعتی اور سپلائی چین کو مستحکم رکھنے اور عالمی توانائی اور خوراک کے تحفظ جیسے اہم مسائل پر رابطے برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ شی نے کہا کہ بنیادی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سپلائی چین کو جوڑنے یا منقطع کرنے کی کوششوں سے امریکی معیشت کو فروغ دینے میں مدد نہیں ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف عالمی معیشت کو مزید کمزور بنا دیں گے۔