لندن: بی بی سی نے اپنے ایک پیش کار کو نوعمر کو فحش تصاویر کے لیے رقم ادا کرنے کے الزام میں معطل کر دیا ہے۔ بی بی سی نے یہ قدم سینئر برطانوی سیاستدانوں کی جانب سے فوری تحقیقات پر زور دینے کے بعد اٹھایا۔ دی سن اخبار کے مطابق بی بی سی کا یہ پیش کار کئی سالوں سے ایک نوعمر جوان سے جنسی تصاویر کا مطالبہ کر رہا تھا جس کے لیے وہ اسے معاوضہ بھی دیتا رہا، لیکن اب بی بی سی نے اس الزام کے بعد پیش کار کو آف ایئر کرتے ہوئے معطل کر دیا ہے۔
دی سن اخبار نے متاثرہ کی ماں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اس کے علاوہ بھی کئی الزامات لگائے ہیں، جن کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مئی میں بی بی سی کو اس کی شکایت کی تھی لیکن انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی اور پیش کار آن ائیر ہوتا رہا۔ اخبار نے رپورٹ کیا کہ بی بی سی کے پیش کار نے 2020 میں نوعمر کو فحش تصاویر کے لیے 35,000 پاؤنڈ (45,000 روپے) ادا کیے تھے۔اس وقت نوجوان کی عمر 17 سال تھی۔ اگرچہ برطانیہ میں جنسی رضامندی کی عمر 16 سال ہے، لیکن 18 سال سے کم عمر کے کسی بھی شخص کی فحش تصاویر بنانا یا لینا جرم سمجھا جاتا ہے۔
وہیں بی بی سی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسے مئی میں پہلی بار ایسی شکایت موصول ہوئی تھی اور ان کے سامنے مختلف نوعیت کے نئے الزامات لگائے گئے تھے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ بی بی سی کسی بھی نوعیت کے الزامات کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے اور ہمارے پاس ان الزامات سے فوری طور پر نمٹنے کے لیے مضبوط اندرونی عمل موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے پروٹوکول کے مطابق وہ باہر کے اہلکاروں سے بھی رابطے میں ہیں تاہم یہ نہیں بتایا کہ یہ پولیس تھی یا نہیں۔ بی بی سی نے یقین دلای کہ یہ معاملہ پیچیدہ ہے اور براڈکاسٹ مناسب طریقے سے تحقیقات کرنے اور جلد از جلد حقائق حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ہم اپنے پیش کار کی معطلی کی تصدیق کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- بی بی سی کے دفاتر میں آج بھی چھاپہ ماری جاری، برطانوی حکومت کا اظہار تشویش
- US on BBC Office Raid بی بی سی کے دفتر میں چھاپے ماری پر امریکہ کا رد عمل
ثقافت کی سکریٹری لوسی فریزر نے ان الزامات کے حوالے سے براڈ کاسٹرز کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ وسیع بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بی بی سی اس معاملے کی حساسیت کے ساتھ جلد از جلد تحقیقات کر رہا ہے۔ الزامات کی نوعیت کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ بی بی سی کو اب وقت دیا جائے کہ وہ خود اپنی تحقیقات کرے، حقائق حاصل کرے اور مناسب کارروائی کرے۔