ETV Bharat / international

بنگلہ دیش میں پولنگ جاری، اپوزیشن کا بائیکاٹ، شیخ حسینہ کی جیت تقریباً یقینی

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 7, 2024, 9:25 AM IST

Updated : Jan 7, 2024, 1:54 PM IST

Bangladesh Poll Begins: شیخ حسینہ کی زیر قیادت عوامی لیگ پارٹی کی بنگلہ دیش کے عام انتخابات میں چوتھی بار جیت تقریباً یقینی ہے۔ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی قیادت میں مرکزی اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت نے خالدہ ضیا کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت گھر میں نظر بند کر رکھا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں اتوار کی صبح عام انتخابات شروع ہونے کے بعد اکا دکا جھڑپیں ہوئیں۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ ایک شخص کو چاقو سے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ فنانشل ایکسپریس نے ایک مقامی پولیس افسر کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اتوار کی صبح منشی گنج کے صدر ضلع کے میرکادم کے ٹینگور میں ایک آزاد امیدوار کے حامیوں نے حکمراں عوامی لیگ کے امیدوار کے حامی کو مبینہ طور پر چاقو گھونپ کر ہلاک کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مقامی وقت کے مطابق صبح 9:45 بجے کے قریب آزاد امیدوار کے حامیوں نے مقتول پر تیز دھار ہتھیار سے وار کیا، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پالیا۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق چٹوگرام میں پولیس اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ارکان کے درمیان ایک اور جھڑپ ہوئی۔ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب بی این پی کے کم از کم 20 سے 25 ارکان نے بندرگاہی شہر میں اپنی 48 گھنٹے کی طویل ہڑتال کو نافذ کرنے کے لیے جلوس نکالنے کی کوشش کی اور پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔ مقامی میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ منشی گنج میں اے ایل کے ایک مقامی لیڈر کو پولنگ شروع ہونے کے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد ایک مقامی پولنگ اسٹیشن کے قریب سر کے پچھلے حصے میں چاقو کے زخم کے ساتھ مردہ پایا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش میں اتوار کی صبح شروع ہوئے ان عام انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والی مرکزی اپوزیشن جماعت بی این پی کی غیر موجودگی میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کی جیت تقریباً یقینی ہے۔ ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوئی جو شام پانچ بجے تک جاری رہے گی۔ ملک کے الیکشن کمیشن کے مطابق، کل 119.6 ملین رجسٹرڈ ووٹرز 42,000 سے زیادہ پولنگ سٹیشنوں میں اتوار کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ 300 میں سے 299 حلقوں میں ووٹنگ جاری ہے۔ ایک مرکز پر انتخابات بعد میں ہوں گے کیونکہ وہاں ایک امیدوار کی موت ہو گئی تھی۔

ان انتخابات میں 27 سیاسی جماعتوں کے 1500 سے زائد امیدواروں کے علاوہ 436 آزاد امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں۔ 100 سے زائد غیر ملکی مبصرین، جن میں تین ہندوستانی بھی شامل ہیں، بنگلہ دیش کے 12ویں عام انتخابات کی نگرانی کر رہے ہیں جو کہ سخت سکیورٹی میں منعقد ہو رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسے توقع ہے کہ نتائج 8 جنوری کے اوائل سے آنے شروع ہو جائیں گے۔ 76 سالہ حسینہ 2009 سے اقتدار میں ہیں اور ان کی عوامی لیگ نے دسمبر 2018 میں آخری الیکشن جیتا تھا۔

بی این پی نے 2014 کے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا لیکن 2018 کے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ جاری انتخابات میں سابق وزیر اعظم 78 سالہ خالدہ ضیا کی مرکزی اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی غیر موجودگی میں وزیر اعظم حسینہ کی حکمران عوامی لیگ کے (بی این پی) کے چوتھی بار جیتنے کی توقع ہے۔ خالدہ ضیا کو موجودہ حکومت نے بدعنوانی کے الزام میں خانہ نظربند کر رکھا ہے۔

الیکشن کے دن بی این پی 48 گھنٹے کی ملک گیر عام ہڑتال کر رہی ہے جو ہفتہ کی صبح 6 بجے شروع ہوئی اور پیر کی صبح 6 بجے ختم ہوگی۔ 27 سیاسی جماعتیں جو الیکشن لڑ رہی ہیں ان میں حزب اختلاف کی جماعت جاتیہ پارٹی (JAPA) بھی شامل ہے۔ بقیہ حکمران عوامی لیگ کی زیرقیادت اتحاد کے ارکان ہیں، جنہیں ماہرین ’’سیٹیلائٹ پارٹیاں‘‘ کہتے ہیں۔

بنگلہ دیش میں ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے شروع ہوئی تھی اور شام 5 بجے ختم ہوگی۔ نتائج کا اعلان 8 جنوری کو کیا جائے گا۔ 27 سیاسی جماعتیں انتخابی میدان میں ہیں جن میں اپوزیشن کی ایک پارٹی جے اے پی اے (JAPA) بھی شامل ہے۔ باقی حکمران عوامی لیگ کی زیرقیادت اتحاد کے ارکان ہیں، جنہیں ماہرین نے "سیٹلائٹ پارٹیاں" قرار دیا ہے۔ انتخابات کے موقعے پر ایک مسافر ٹرین کو آگ لگانے کے واقعے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ اس واقعے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔ اس کے علاوہ ملک بھر سے عمارتوں پر آگ زنی کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں اتوار کو ہونے والے عام انتخابات کی تیاریاں مکمل

بنگلہ دیش کے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) قاضی حبیب الاول نے ہفتے کی شام کہا کہ ووٹوں میں دھاندلی، بیلٹ چھیننے، پیسے کے لین دین اور کسی بھی امیدوار کے حق میں طاقت کے ممکنہ استعمال کو سختی سے روکا جائے گا۔ حالانکہ اس بیان کے برعکس انتخابات سے عین قبل اپوزیشن پارٹیوں کے دسیوں ہزار سیاستدانوں اور حامیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گرفتاریاں سیاسی انتقام کی وجہ سے نہیں کی گئیں بلکہ آگ زنی جیسے مجرمانہ الزامات کے تحت کی گئی ہیں۔ تین ہندوستانی مبصر ان 100 غیر ملکی ماہرین میں شامل ہیں، جو بنگلہ دیش کے 12ویں عام انتخابات کی نگرانی کریں گے، جو سخت سکیورٹی میں منعقد ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں ٹرین میں آتشزدگی، چار افراد ہلاک

حسینہ گزشتہ 15 برسوں میں جنوبی ایشیا میں دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک کی سربراہی کر رہی ہیں۔ وہ 2009 سے اقتدار میں ہیں اور دسمبر 2018 میں آخری الیکشن جیتا تھا۔ بنگلہ دیش کو 2022 میں اس وقت پرتشدد مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا جب عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے زندگی گزارنے کی لاگت میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے عوامی لیگ کی حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی حمایت حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس دوران بنگلہ دیش کے زرمبادلہ کے ذخائر توانائی کے بحران اور بلند افراط زر کی وجہ سے ختم ہو گئے۔

ایجنسی مع مشمولات

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں اتوار کی صبح عام انتخابات شروع ہونے کے بعد اکا دکا جھڑپیں ہوئیں۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ ایک شخص کو چاقو سے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ فنانشل ایکسپریس نے ایک مقامی پولیس افسر کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اتوار کی صبح منشی گنج کے صدر ضلع کے میرکادم کے ٹینگور میں ایک آزاد امیدوار کے حامیوں نے حکمراں عوامی لیگ کے امیدوار کے حامی کو مبینہ طور پر چاقو گھونپ کر ہلاک کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مقامی وقت کے مطابق صبح 9:45 بجے کے قریب آزاد امیدوار کے حامیوں نے مقتول پر تیز دھار ہتھیار سے وار کیا، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پالیا۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق چٹوگرام میں پولیس اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ارکان کے درمیان ایک اور جھڑپ ہوئی۔ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب بی این پی کے کم از کم 20 سے 25 ارکان نے بندرگاہی شہر میں اپنی 48 گھنٹے کی طویل ہڑتال کو نافذ کرنے کے لیے جلوس نکالنے کی کوشش کی اور پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔ مقامی میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ منشی گنج میں اے ایل کے ایک مقامی لیڈر کو پولنگ شروع ہونے کے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد ایک مقامی پولنگ اسٹیشن کے قریب سر کے پچھلے حصے میں چاقو کے زخم کے ساتھ مردہ پایا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش میں اتوار کی صبح شروع ہوئے ان عام انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والی مرکزی اپوزیشن جماعت بی این پی کی غیر موجودگی میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کی جیت تقریباً یقینی ہے۔ ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوئی جو شام پانچ بجے تک جاری رہے گی۔ ملک کے الیکشن کمیشن کے مطابق، کل 119.6 ملین رجسٹرڈ ووٹرز 42,000 سے زیادہ پولنگ سٹیشنوں میں اتوار کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ 300 میں سے 299 حلقوں میں ووٹنگ جاری ہے۔ ایک مرکز پر انتخابات بعد میں ہوں گے کیونکہ وہاں ایک امیدوار کی موت ہو گئی تھی۔

ان انتخابات میں 27 سیاسی جماعتوں کے 1500 سے زائد امیدواروں کے علاوہ 436 آزاد امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں۔ 100 سے زائد غیر ملکی مبصرین، جن میں تین ہندوستانی بھی شامل ہیں، بنگلہ دیش کے 12ویں عام انتخابات کی نگرانی کر رہے ہیں جو کہ سخت سکیورٹی میں منعقد ہو رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسے توقع ہے کہ نتائج 8 جنوری کے اوائل سے آنے شروع ہو جائیں گے۔ 76 سالہ حسینہ 2009 سے اقتدار میں ہیں اور ان کی عوامی لیگ نے دسمبر 2018 میں آخری الیکشن جیتا تھا۔

بی این پی نے 2014 کے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا لیکن 2018 کے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ جاری انتخابات میں سابق وزیر اعظم 78 سالہ خالدہ ضیا کی مرکزی اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی غیر موجودگی میں وزیر اعظم حسینہ کی حکمران عوامی لیگ کے (بی این پی) کے چوتھی بار جیتنے کی توقع ہے۔ خالدہ ضیا کو موجودہ حکومت نے بدعنوانی کے الزام میں خانہ نظربند کر رکھا ہے۔

الیکشن کے دن بی این پی 48 گھنٹے کی ملک گیر عام ہڑتال کر رہی ہے جو ہفتہ کی صبح 6 بجے شروع ہوئی اور پیر کی صبح 6 بجے ختم ہوگی۔ 27 سیاسی جماعتیں جو الیکشن لڑ رہی ہیں ان میں حزب اختلاف کی جماعت جاتیہ پارٹی (JAPA) بھی شامل ہے۔ بقیہ حکمران عوامی لیگ کی زیرقیادت اتحاد کے ارکان ہیں، جنہیں ماہرین ’’سیٹیلائٹ پارٹیاں‘‘ کہتے ہیں۔

بنگلہ دیش میں ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے شروع ہوئی تھی اور شام 5 بجے ختم ہوگی۔ نتائج کا اعلان 8 جنوری کو کیا جائے گا۔ 27 سیاسی جماعتیں انتخابی میدان میں ہیں جن میں اپوزیشن کی ایک پارٹی جے اے پی اے (JAPA) بھی شامل ہے۔ باقی حکمران عوامی لیگ کی زیرقیادت اتحاد کے ارکان ہیں، جنہیں ماہرین نے "سیٹلائٹ پارٹیاں" قرار دیا ہے۔ انتخابات کے موقعے پر ایک مسافر ٹرین کو آگ لگانے کے واقعے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ اس واقعے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔ اس کے علاوہ ملک بھر سے عمارتوں پر آگ زنی کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں اتوار کو ہونے والے عام انتخابات کی تیاریاں مکمل

بنگلہ دیش کے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) قاضی حبیب الاول نے ہفتے کی شام کہا کہ ووٹوں میں دھاندلی، بیلٹ چھیننے، پیسے کے لین دین اور کسی بھی امیدوار کے حق میں طاقت کے ممکنہ استعمال کو سختی سے روکا جائے گا۔ حالانکہ اس بیان کے برعکس انتخابات سے عین قبل اپوزیشن پارٹیوں کے دسیوں ہزار سیاستدانوں اور حامیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گرفتاریاں سیاسی انتقام کی وجہ سے نہیں کی گئیں بلکہ آگ زنی جیسے مجرمانہ الزامات کے تحت کی گئی ہیں۔ تین ہندوستانی مبصر ان 100 غیر ملکی ماہرین میں شامل ہیں، جو بنگلہ دیش کے 12ویں عام انتخابات کی نگرانی کریں گے، جو سخت سکیورٹی میں منعقد ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں ٹرین میں آتشزدگی، چار افراد ہلاک

حسینہ گزشتہ 15 برسوں میں جنوبی ایشیا میں دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک کی سربراہی کر رہی ہیں۔ وہ 2009 سے اقتدار میں ہیں اور دسمبر 2018 میں آخری الیکشن جیتا تھا۔ بنگلہ دیش کو 2022 میں اس وقت پرتشدد مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا جب عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے زندگی گزارنے کی لاگت میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے عوامی لیگ کی حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی حمایت حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس دوران بنگلہ دیش کے زرمبادلہ کے ذخائر توانائی کے بحران اور بلند افراط زر کی وجہ سے ختم ہو گئے۔

ایجنسی مع مشمولات

Last Updated : Jan 7, 2024, 1:54 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.