ETV Bharat / international

Australian Mother Pardoned اپنے ہی بچوں کی موت کے الزام میں بیس سال سے قید آسٹریلوی خاتون رہا

نئے سائنسی شواہد سے یہ انکشاف ہوا کہ کیتھلین فولبگ کے چار بچوں کی موت قدرتی وجوہات کی بنا پر ہوئی تھی۔ فولبگ کو 2003 میں اپنے چار بچوں کے قتل کے جرم میں تیس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

Australian mother pardoned after 20 years in prison over her children deaths
اپنے ہی بچوں کی موت کے الزام میں بیس سال سے قید آسٹریلوی خاتون کو معاف کر دیا گیا
author img

By

Published : Jun 5, 2023, 6:04 PM IST

سڈنی: آسٹریلیا کی 'بدترین خاتون سیریل کلر' کہلانے والی خاتون کو بیس سال جیل میں گزارنے کے بعد پیر کے روز ریاست نیو ساؤتھ ویلز نے عدالتی جائزے کے بعد معاف کر دیا گیا، کیونکہ نئے شواہد میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ خاتون نے اپنے چار بچوں کو قتل نہیں کیا بلکہ ان کی موت قدرتی وجوہات کی بنا پر ہوئی ہے۔ کیتھلین میگن فولبگ کو 2003 میں اپنے چار بچوں کے قتل کے جرم میں تیس سال قید سزا سنائی گئی تھی۔ اس وقت بھی 55 سالہ فولبگ نے اپنی بے گناہی پر مصر رہی تھیں اور کہا کہ بچوں کی موت قدرتی وجوہات سے ہوئی ہے۔

2019 میں کی گئی ابتدائی تفتیش کے ثبوت نے فولبگ کے جرم کو تقویت دی۔ تاہم سابق چیف جسٹس تھامس باتھرسٹ کی دوسری انکوائری نے 2022 میں ان کی سزاؤں پر اس وقت نظرثانی کی گئی جب نئے شواہد پیش کیے گئے جس میں بتایا گیا کہ دو بچوں کی موت جینیاتی تبدیلی کا سبب بن سکتی تھی۔ اس کا پہلا بچہ، کالیب، 1989 میں پیدا ہوا تھا اور 19 دن بعد اس کی موت ہو گئی تھی۔ اس کا دوسرا بچہ، پیٹرک، 8 ماہ کا تھا جب وہ 1991 میں مرگیا۔ دو سال بعد سارہ 10 ماہ کی عمر میں مر گئی۔ 1999 میں فولبگ کا چوتھا بچہ لورا، 19 ماہ کی عمر میں مرگیا۔

یہ بھی پڑھیں:

نیو ساؤتھ ویلز کی ریاست کے اٹارنی جنرل مائیکل ڈیلی نے پیر کے روز فولبیگ کو معاف کر دیا جب باتھرسٹ انکوائری کے نتائج میں اس کی سزا کے بارے میں معقول شک پایا گیا۔ ڈیلی نے کہا کہ آج کا نتیجہ اس بات کی تصدیق ہے کہ ہمارا عدالتی نظام انصاف فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ قانون کی حکمرانی ہمارے جمہوری نظام کی ایک اہم بنیاد ہے۔

سڈنی: آسٹریلیا کی 'بدترین خاتون سیریل کلر' کہلانے والی خاتون کو بیس سال جیل میں گزارنے کے بعد پیر کے روز ریاست نیو ساؤتھ ویلز نے عدالتی جائزے کے بعد معاف کر دیا گیا، کیونکہ نئے شواہد میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ خاتون نے اپنے چار بچوں کو قتل نہیں کیا بلکہ ان کی موت قدرتی وجوہات کی بنا پر ہوئی ہے۔ کیتھلین میگن فولبگ کو 2003 میں اپنے چار بچوں کے قتل کے جرم میں تیس سال قید سزا سنائی گئی تھی۔ اس وقت بھی 55 سالہ فولبگ نے اپنی بے گناہی پر مصر رہی تھیں اور کہا کہ بچوں کی موت قدرتی وجوہات سے ہوئی ہے۔

2019 میں کی گئی ابتدائی تفتیش کے ثبوت نے فولبگ کے جرم کو تقویت دی۔ تاہم سابق چیف جسٹس تھامس باتھرسٹ کی دوسری انکوائری نے 2022 میں ان کی سزاؤں پر اس وقت نظرثانی کی گئی جب نئے شواہد پیش کیے گئے جس میں بتایا گیا کہ دو بچوں کی موت جینیاتی تبدیلی کا سبب بن سکتی تھی۔ اس کا پہلا بچہ، کالیب، 1989 میں پیدا ہوا تھا اور 19 دن بعد اس کی موت ہو گئی تھی۔ اس کا دوسرا بچہ، پیٹرک، 8 ماہ کا تھا جب وہ 1991 میں مرگیا۔ دو سال بعد سارہ 10 ماہ کی عمر میں مر گئی۔ 1999 میں فولبگ کا چوتھا بچہ لورا، 19 ماہ کی عمر میں مرگیا۔

یہ بھی پڑھیں:

نیو ساؤتھ ویلز کی ریاست کے اٹارنی جنرل مائیکل ڈیلی نے پیر کے روز فولبیگ کو معاف کر دیا جب باتھرسٹ انکوائری کے نتائج میں اس کی سزا کے بارے میں معقول شک پایا گیا۔ ڈیلی نے کہا کہ آج کا نتیجہ اس بات کی تصدیق ہے کہ ہمارا عدالتی نظام انصاف فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ قانون کی حکمرانی ہمارے جمہوری نظام کی ایک اہم بنیاد ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.