آسٹریلیا نے طالبان کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی وجہ سے افغانستان کے خلاف یک روزہ بین الاقوامی سیریز سے دستبردار اختیار کرلی ہے۔ واضح رہے کہ آسٹریلیا اور افغانستان کو مارچ میں متحدہ عرب امارات میں تین یک روزہ میچ کھیلنا تھا لیکن کرکٹ آسٹریلیا نے آسٹریلوی حکومت کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد سیریز کو منسوخ کر دیا ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا، یہ فیصلہ طالبان کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں پر حالیہ پابندیوں کے بعد کیا گیا ہے۔ کرکٹ آسٹریلیا، افغانستان سمیت دنیا بھر میں خواتین اور مردوں کے لیے کھیل کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے اور ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے بہتر حالات کی توقع میں افغانستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ رابطہ جاری رکھے گا، کرکٹ آسٹریلیا نے اس معاملے پر آسٹریلوی حکومت کی حمایت کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل آسٹریلیا کو نومبر 2021 میں افغانستان کے خلاف ایک ٹیسٹ میچ کھیلنا تھا لیکن اسی سال اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد یہ میچ ملتوی کر دیا گیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ افغانستان واحد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا مکمل رکن ملک ہے جس میں خواتین کی ٹیم نہیں ہے۔ تاہم، طالبان کے قبضے کے بعد سے وہ آئی سی سی ایونٹس میں نظر آتے رہے ہیں اور گزشتہ سال کے ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں بھی شرکت کی تھی۔
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو جیف ایلارڈائس نے کہا ہے کہ خواتین کی کرکٹ کے لیے افغانستان کی وابستگی کا فقدان کھیل کی عالمی گورننگ باڈی کے لیے باعث تشویش ہے اور اس معاملے پر اس کے اگلے بورڈ اجلاس میں بات کی جائے گی۔ہمارا بورڈ حکومت کی تبدیلی کے بعد سے افغانستان میں پیش رفت کی نگرانی کر رہا ہے۔ ایلارڈائس نے کہا کہ یہ تشویش کی بات ہے کہ افغانستان میں پیش رفت نہیں ہو رہی ہے اور ہمارا بورڈ مارچ میں ہونے والی اپنی اگلی میٹنگ میں اس پر غور کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
آسٹریلیا نے اپنا پہلا افغانستان کے ساتھ کرکٹ ٹیسٹ میچ ملتوی کر دیا
کیا افغان خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل سکتی ہے؟
واضح رہے کہ طالبان نے 2021 کے وسط میں کابل کا کنٹرول دوبارہ حاصل کیا اور فوری طور پر کھیلوں میں خواتین کی شرکت پر پابندیاں عائد کردیں۔ اس کے بعد نئے حکمرانوں نے نوعمر لڑکیوں کو ثانوی اسکولوں سے بھی روک دیا اور گزشتہ ماہ خواتین کے یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی لگا دی، جس سے عالمی سطح پر غم و غصہ پیدا ہوا۔ اس کے علاوہ افغان حکومت نے خواتین کو پارکوں اور جموں سے بھی باہر رکھا ہے۔ ابھی حال ہی میں طالبان نے خواتین کو بتایا گیا کہ وہ افغانستان میں ملکی و غیر ملکی این جی اوز میں مزید کام نہیں کر سکتیں۔