لیما: پیرو میں حکومت مخالف مظاہروں میں اموات کی تعداد 43 تک پہنچ گئی ہے۔ جولیاکا ہوائی اڈّے کے جوار میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں 14 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پیرو ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک کے جنوبی علاقے جولیاکا میں جمع ہونے والے حکومت مخالف مظاہرین نے پولیس کے ساتھ جھڑپ کی۔Anti government Protests in Peru
محتسب دفتر کی نائب سربراہ 'ایلیانا ریوولر' نے چینل این کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 'جولیاکا' ہوائی اڈّے کے جوار میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں 14 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان تازہ اموات کے ساتھ 11 دسمبر سے جاری حکومت مخالف مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 43 تک پہنچ گئی ہے۔ ملک بھر میں سڑکیں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین سے بھر گئی ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ صدر 'دینا بولوآرتے' مستعفی ہوں، زیرِ حراست سابقہ صدر پیدرو کاسٹیلو کو رہا کیا جائے ، کانگریس بند کی جائے اور قبل از وقت انتخابات کروائے جائیں۔اس دوران پیرو حکومت نے ملک کے داخلہ معاملات میں مداخلت کے دعوے سے بولیویا کے سابق صدر ایوو مورالس اور دیگر 8 افراد کا پیرو میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا ہے۔
وزارت اعظمیٰ دفتر نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 'حالیہ مہینوں میں، ہمارے مہاجرت قانون، قومی سلامتی اور پیرو کے داخلی نظم و ضبط کی کھُلی خلاف ورزی کرنے، پروپیگنڈہ اور سیاسی کاروائیوں کے لئے ملک میں داخل ہونے والے، بولیویا النسل غیر ملکی شہریوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔' واضح رہے کہ کاسٹیلو نے کانگریس کو حکومت گرانے کا قصور وار ٹھہرایا تھا اور کانگریس نے انہیں 'اخلاقی کمزوری' کے الزام میں عہدے سے معزول کر دیا تھا۔
'سرکاری فرائض پر قبضے، حکومتی اختیارات کے نفاذ میں رکاوٹ بننے اور آئینی نظم و ضبط کی خلاف ورزی 'کو معزولی کے فیصلے کے لئے بطور وجہ پیش کیا گیا تھا۔ 'پیدرو کاسٹیلو' کو، کانگریس تحلیل کرنے اور قومی ہنگامی حالات حکومت قائم کرنے کا فیصلہ جاری کرنے کے بعد ، حراست میں لے لیا گیا تھا۔
یو این آئی