دمشق: شام کی وزارت دفاع نے بتایا کہ شمالی شام میں رقہ اور حمص کے شہروں کو ملانے والی شاہراہ پر فوجی بس کو نشانہ بنایا گیا Syria Bus Attack جس میں کم از کم 11 فوجی اور دو شہری ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔ سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حملہ صوبہ رقعہ میں ہوا جو کبھی عسکریت پسند تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' (آئی ایس) کے کنٹرول میں تھا۔ تاہم خبر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا بس پر گھات لگا کر مشین گنوں سے حملہ کیا گیا یا اسے میزائل یا سڑک کے کنارے نصب بم سے نشانہ بنایا گیا۔
ابھی تک کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ایسے اشارے ملے ہیں کہ اس کے پیچھے آئی ایس کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ آئی ایس کے عسکریت پسندوں نے گزشتہ چند مہینوں میں اس طرح کے کئی حملے کیے ہیں، جن میں درجنوں افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں یا زخمی ہوئے ہیں۔ایک نامعلوم فوجی اہلکار نے بتایا کہ بس وسطی صوبے سے حمص جا رہی تھی تبھی یہ دہشت گردانہ حملہ کیا گیا۔اس سے پہلے بھی ایسے ہی حملے ہو چکے ہیں۔ ان میں سے ایک مہلک ترین حملہ دسمبر 2020 میں ہوا تھا، جب شام کے مشرقی صوبہ دیرالزور میں مرکزی شاہراہ پر ایک بس پر حملے میں 28 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ISIS Claims Kabul Gurdwara Attack: داعش نے کابل میں گوردوارے پر ہوئے حملے کی ذمہ داری لی
عسکریت پسندوں نے 2014 میں عراق اور شام دونوں کے ایک تہائی حصے میں نام نہاد خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا دارالحکومت رقعہ شہر تھا۔ سال 2019 میں دہشت گردوں کو سکیورٹی فورسز نے شکست دے دی تھی لیکن آئی ایس کے 'سلیپر سیل' اب بھی ملک میں سرگرم ہیں اور مہلک حملے کر رہے ہیں۔ شامی حکام اس طرح کے حملوں کے لیے باقاعدہ طور پر اسلامک اسٹیٹ پر الزام عائد کرتی رہی ہے۔ دہشت گردوں کے سلیپر سیلز کی ایک بڑی تعداد مشرقی، شمالی اور وسطی شام میں سرگرم ہے۔