ETV Bharat / international

Pak China Relations پاکستان چین تعلقات سے امریکہ کا کوئی لینا دینا نہیں، چین

author img

By

Published : Nov 4, 2022, 8:57 PM IST

چین نے چین اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ سے کہا ہے کہ امریکہ کو پاک چین تعلقات سے کوئی لینادینا نہیں ہونا چاہئے۔یون سین نے کہا کہ پاکستان کی توقعات اور بیرونی صف بندی کی حکمت عملی کی اس تبدیلی کو چین میں کافی حد تک منظوری حاصل ہے۔ چینی خارجہ پالیسی کے ماہر یون سین نے کہا کہ چینیوں کو یقین نہیں تھا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کی بحالی خطے میں چین کے مفادات کو متاثر کرے گی کیونکہ بھارت اب بھی وہاں موجود ہے جبکہ سی پاک سب سے اہم مہمات میں سے ایک رہے گا چاہے لوگ اس کے بارے میں کیسا ہی کیوں نہ محسوس کریں۔ Pak China Relations

Etv Bharat
Etv Bharat

بیجنگ: چین نے چین اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ سے کہا ہے کہ امریکہ کو پاک چین تعلقات سے کوئی لینادینا نہیں ہونا چاہئے۔ سٹمسن سینٹر میں چائنا پروگرام کے ڈائریکٹر کے مطابق چین کا خیال ہے کہ امریکہ کو چین اور پاکستان پر بیجنگ کے قرضوں پر دوبارہ مذاکرات پر زور دینا چاہیے نہ پاک۔ چین تعلقات پر تنقید کرنی چاہیے۔ Pak China Relations

ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان امریکہ تعلقات کے حوالے سے دو روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چینی خارجہ پالیسی کے ماہر یون سین نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات جنوبی ایشیا کے لیے چین کی مجموعی حکمت عملی کا ایک عنصر تھے لیکن چین کو کافی اعتماد ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کی جہت سے قطع نظر، چین کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ چین، پاکستان بالخصوص سی پیک کے حوالے سے اپنی پالیسی اور توقعات کو بھی ایڈجسٹ یا دوبارہ مرتب کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ان تعلقات کے ازسرنو تعین کے حوالے سے چین میں ایک خوش آئند رویہ ہے کہ پاکستان کو اپنی بیرونی حکمت عملی کو دوبارہ متوازن کرنا چاہیے، یہ ایک خوش آئند رویہ ہے کہ پاکستان دوبارہ امریکہ سے رابطہ کر رہا ہے۔

یون سین نے کہا کہ پاکستان کی توقعات اور بیرونی صف بندی کی حکمت عملی کی اس تبدیلی کو چین میں کافی حد تک منظوری حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینیوں کو یقین نہیں تھا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کی بحالی خطے میں چین کے مفادات کو متاثر کرے گی کیونکہ بھارت اب بھی وہاں موجود ہے جبکہ سی پیک سب سے اہم مہمات میں سے ایک رہے گا چاہے لوگ اس کے بارے میں کیسا ہی کیوں نہ محسوس کریں۔

پاک۔ امریکہ بات چیت پر چین کے ردعمل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کا زیادہ تر انحصار پاکستان کے بجائے اس بات پر ہے کہ امریکہ کیا کہتا ہے۔ جب یون سین سے پوچھا گیا کہ امریکہ نے تجویز کیا ہے کہ پاکستان کو بیجنگ کے ساتھ اپنے قرض پر دوبارہ بات چیت کرنی چاہیے، اس پر چین کا کیا ردعمل ہے تو انہوں نے کہا کہ امریکا کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے چین کے متعدد تجزیے دیکھے ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکا پاک چین تعلقات کو سبوتاژ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان چین تعلقات کو تنقید کا نشانہ نہ بنائے۔

اس موقع پر پروگرام کی ماڈریٹر شمائلہ چوہدری نے ایک اور پینلسٹ اور یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) کے ڈینیئل مارکی سے پوچھا کہ کیا آپ کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ کس حد تک ہمارے یقیناً لینا دینا ہے، ہم اس کے قرضوں کے بوجھ کو دیکھتے ہیں، ہمیں اس کی معاشی ترقی کے حوالے سے خدشات ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان آئی ایم ایف اور دوسرے قرض دہندگان کے پاس جاتا ہے لہٰذا یقیناً، یہ درست ہے کہ امریکا پاکستان کے قرضوں کی دیگر اقسام کے بارے میں سوال کرتا ہے جن میں چین بھی شامل ہے۔

تاہم واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے وضاحت کی کہ کس طرح افغانستان میں جنگ کے خاتمے نے پاکستان اور امریکہ کو ازسر نو اپنے تعلقات کے آغاز کا موقع فراہم کیا۔

سفیر مسعود خان نے لاہور یونیورسٹی کے سینٹر فار سیکیورٹی، اسٹریٹجی اینڈ پالیسی ریسرچ (سی ایس ایس پی آر) کے زیر اہتمام دو روزہ کانفرنس میں اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ماضی میں امریکی پالیسی علاقائی توازن پر مبنی تھی، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اب بھارت اور افغانستان سے ربط میں آ چکے ہیں، ہم اس وقت نئے تکنیکی دور میں ایک وسیع البنیاد تعلقات کو دوبارہ ترتیب دینے اور نئے سرے سے متحرک کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Pakistan China Relationship پاکستان اور چین کے درمیان چینی کرنسی یوآن میں لین دین کا معاہدہ

یو این آئی

بیجنگ: چین نے چین اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ سے کہا ہے کہ امریکہ کو پاک چین تعلقات سے کوئی لینادینا نہیں ہونا چاہئے۔ سٹمسن سینٹر میں چائنا پروگرام کے ڈائریکٹر کے مطابق چین کا خیال ہے کہ امریکہ کو چین اور پاکستان پر بیجنگ کے قرضوں پر دوبارہ مذاکرات پر زور دینا چاہیے نہ پاک۔ چین تعلقات پر تنقید کرنی چاہیے۔ Pak China Relations

ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان امریکہ تعلقات کے حوالے سے دو روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چینی خارجہ پالیسی کے ماہر یون سین نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات جنوبی ایشیا کے لیے چین کی مجموعی حکمت عملی کا ایک عنصر تھے لیکن چین کو کافی اعتماد ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کی جہت سے قطع نظر، چین کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ چین، پاکستان بالخصوص سی پیک کے حوالے سے اپنی پالیسی اور توقعات کو بھی ایڈجسٹ یا دوبارہ مرتب کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ان تعلقات کے ازسرنو تعین کے حوالے سے چین میں ایک خوش آئند رویہ ہے کہ پاکستان کو اپنی بیرونی حکمت عملی کو دوبارہ متوازن کرنا چاہیے، یہ ایک خوش آئند رویہ ہے کہ پاکستان دوبارہ امریکہ سے رابطہ کر رہا ہے۔

یون سین نے کہا کہ پاکستان کی توقعات اور بیرونی صف بندی کی حکمت عملی کی اس تبدیلی کو چین میں کافی حد تک منظوری حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینیوں کو یقین نہیں تھا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کی بحالی خطے میں چین کے مفادات کو متاثر کرے گی کیونکہ بھارت اب بھی وہاں موجود ہے جبکہ سی پیک سب سے اہم مہمات میں سے ایک رہے گا چاہے لوگ اس کے بارے میں کیسا ہی کیوں نہ محسوس کریں۔

پاک۔ امریکہ بات چیت پر چین کے ردعمل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کا زیادہ تر انحصار پاکستان کے بجائے اس بات پر ہے کہ امریکہ کیا کہتا ہے۔ جب یون سین سے پوچھا گیا کہ امریکہ نے تجویز کیا ہے کہ پاکستان کو بیجنگ کے ساتھ اپنے قرض پر دوبارہ بات چیت کرنی چاہیے، اس پر چین کا کیا ردعمل ہے تو انہوں نے کہا کہ امریکا کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے چین کے متعدد تجزیے دیکھے ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکا پاک چین تعلقات کو سبوتاژ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان چین تعلقات کو تنقید کا نشانہ نہ بنائے۔

اس موقع پر پروگرام کی ماڈریٹر شمائلہ چوہدری نے ایک اور پینلسٹ اور یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) کے ڈینیئل مارکی سے پوچھا کہ کیا آپ کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ کس حد تک ہمارے یقیناً لینا دینا ہے، ہم اس کے قرضوں کے بوجھ کو دیکھتے ہیں، ہمیں اس کی معاشی ترقی کے حوالے سے خدشات ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان آئی ایم ایف اور دوسرے قرض دہندگان کے پاس جاتا ہے لہٰذا یقیناً، یہ درست ہے کہ امریکا پاکستان کے قرضوں کی دیگر اقسام کے بارے میں سوال کرتا ہے جن میں چین بھی شامل ہے۔

تاہم واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے وضاحت کی کہ کس طرح افغانستان میں جنگ کے خاتمے نے پاکستان اور امریکہ کو ازسر نو اپنے تعلقات کے آغاز کا موقع فراہم کیا۔

سفیر مسعود خان نے لاہور یونیورسٹی کے سینٹر فار سیکیورٹی، اسٹریٹجی اینڈ پالیسی ریسرچ (سی ایس ایس پی آر) کے زیر اہتمام دو روزہ کانفرنس میں اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ماضی میں امریکی پالیسی علاقائی توازن پر مبنی تھی، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اب بھارت اور افغانستان سے ربط میں آ چکے ہیں، ہم اس وقت نئے تکنیکی دور میں ایک وسیع البنیاد تعلقات کو دوبارہ ترتیب دینے اور نئے سرے سے متحرک کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Pakistan China Relationship پاکستان اور چین کے درمیان چینی کرنسی یوآن میں لین دین کا معاہدہ

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.